امپھال: منی پور میں تقریباً ایک ماہ سے تشدد جاری ہے۔ تازہ تشدد میں شرپسندوں نے منی پور میں ایک چرچ پر فائرنگ کی۔ شرپسندوں کی فائرنگ سے خواتین سمیت 9 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔ یہ فائرنگ منگل کی رات مشرقی امپھال میں خامنلوک کے ایک چرچ میں ہوئی۔ چرچ میں 25 سے زیادہ لوگ موجود تھے۔ زخمیوں کو فی الحال امپھال کے راج میڈیسٹی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس واقعہ میں کوکی عسکریت پسندوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ منی پور کے آئی پی آر او ہیسنام بالاکرشنن نے ای ٹی وی بھارت کو تصدیق کی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تشدد منگل کی رات امپھال مشرقی ضلع کے خامنلوک علاقے میں شروع ہوا۔ زرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق میتئی کمیونٹی سے ہے۔ امپھال مشرقی ضلع کے ایس پی نے کہا، 'گاؤں میں رات 10 بجے کے قریب فائرنگ شروع ہوئی۔ جس میں 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ ایس پی نے کہا کہ آسام رائفلز فی الحال علاقے کی سیکورٹی میں تعینات ہے۔ کسی بھی تشدد کو روکنے کے لیے فورسز کی موجودگی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے بعد صورتحال فی الحال قابو میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Manipur violence امپھال میں پھر سے تشدد بھڑک اٹھا، تین افراد ہلاک
واضح رہے کہ منی پور تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہے جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کوکی اور میتئی کمیونٹی کے درمیان 3 مئی سے شروع ہونے والا تشدد ابھی تک نہیں رکا ہے۔ پہاڑیوں میں رہنے والے کوکی قبائلیوں کو لگتا ہے کہ ایک الگ ریاست ہی واحد حل ہے، جب کہ وادی کے میتئی جو شیڈول ٹرائب کا درجہ مانگ رہے ہیں، ریاست کی کسی بھی تقسیم یا علیحدہ انتظام کے سخت خلاف ہیں۔ 3 مئی سے جاری ذات پات کے تشدد کے نتیجے میں پہاڑیوں اور وادی دونوں میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی ہوئی ہے۔