گوہاٹی: ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں چند روز قبل ایک مدرسے کے استاد کو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور آج ان کا مدرسہ بھی مہندم کر دیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مدرسے کے استاد کا شدت پسند تنظیم سے تعلق ہے اور ملزم کے قبضے سے مبینہ طور پر قابل اعتراض چیزیں برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ مدرسے کے استاد کے بینک اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے رقوم جمع ہوئی تھیں۔ Muslims Arrested from Madrasa by Assam Police
واضح رہے کہ چند دنوں قبل آسام پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیم نے ایک مدرسہ سے 10 افراد کو گرفتار کر کے دعویٰ کیا تھا کہ یہ تمام افراد ملک مخالف سرگرمی میں ملوث تھے۔ Collaborative Effort of Assam Police and Central Agencies پولیس کا الزام تھا کہ گرفتار افراد شدت پسند تنظیم القاعدہ کی بھارتی ونگ 'انصاراللہ بنگلہ' کے سرگرم رکن ہیں۔
آسام کے اے ڈی جی پی (ایس بی) ہیرن ناتھ نے گوہاٹی میں میڈیا کو بتایا تھا کہ 'ایک شخص ماریگاؤں ضلع میں مدرسہ چلا رہا تھا اور اس نے مبینہ طور پر بنگلہ دیش کی ایک تنظیم کے سرگرم رکن سے رقم لی ہے۔ گرفتار شخص کا نام مفتی مصطفیٰ ہے جو ماریگاؤں ضلع کے چہریا گاؤں میں واقع مدرسہ جامع الہدیٰ چلارہے تھے۔ ماضی میں بھی پولیس نے کئی افراد کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تاہم ان پر یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ آسام کی مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنارہی ہے تاکہ اس مہم سے انتخابی فوائد حاصل کئے جاسکیں۔