ریاست آسام میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ جہاں مرحلہ وار پولنگ جاری ہے۔ اسی درمیان سربانند کابینہ کے وزیر کا یہ آڈیو ٹیپ بی جے پی اور آسام اتحاد میں شامل متعلقہ پارٹیوں کے لیے سر درد بن گیا ہے۔ دراصل وزیر موصوف ٹیلی ویژن چینل پر ان کی شریک حیات ایمی برواہ جو کہ ایک اداکارہ ہیں، کے متعلق ایک خبر کے سلسلہ میں اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایک عوامی ریلی میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ جو لوگ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں اور احتجاج کررہے ہیں ایسے افراد کو ریاست آسام سے نہ صرف باہر نکال دیا جائے گا، بلکہ بھارت کے باہر بھی پھینک دیا جائے گا۔
آڈیو ٹیپ میں ہزاریکا کو خبر کا حوالہ دیتے ہوئے اور صحافیوں پر اس طرح کی کہانی گھڑنے کا الزام لگاتے ہوئے سنا گیا۔ تاہم جب نامہ نگاروں کی جانب سے اس الزام کو مسترد کیا گیا کہ یہ کہانی ان کے ذریعہ گھڑی نہیں گئی ہے تو ردعمل کے طور پر وزیر نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور دھمکی دی۔
واضح رہے کہ ریاست آسام میں اسمبلی انتخابات جاری ہیں، ایسے میں دو صحافیوں کو 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں دینے کے آڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سیاسی حلقوں میں کہرام مچ گیا ہے۔
وزیر پیوش ہزاریکا نے صحافیوں سے یہ بھی کہا کہ وہ آڈیو ریکارڈ کریں اور اسے شائع کریں۔ وزیر نے یہ چیلنج بھی کیا کہ وہ اس کے ساتھ کچھ نہیں کرسکتے، اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ پیوش ہزاریکا کو مبینہ آڈیو ٹیپ میں یہ بھی کہتے ہوئے سنا گیا کہ "آپ میرے خلاف جس قدر زیادہ اشاعت کریں گے، میں اتنا ہی طاقت ور ہوجاؤں گا۔" ریاست بھر کے صحافیوں نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اس معاملے پر احتجاج کیا ہے، دوسری جانب بی جے پی اس پر چراغ پا ہوگئی ہے۔