سرکاری بلیٹن کے مطابق بدھ کے روز آسام میں سیلاب کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور 21 اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد قریب 17 لاکھ رہ گئی ہے۔ منگل تک 21 اضلاع میں متاثرہ افراد کی تعداد 19.81 لاکھ تھی۔
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (اے ایس ڈی ایم اے) کی روزانہ سیلاب کی رپورٹ کے مطابق بارپیٹا، کوکراجھار اور کامروپ اضلاع میں ایک ایک شخص ڈوب گیا۔
ریاست میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ میں مجموعی طور پر 133 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے چھبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 107 افراد کی موت سیلاب کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اے ایس ڈی ایم اے نے بتایا کہ دھیماجی، لکھیم پور، بسواناتھ، درنگ، بکسہ، بارپیٹا، چیرنگ، بونگیگون، کوکراجھار، دھبری، جنوبی سلمارا ، گولپارہ، کامروپ، کامروپ میٹرو پولیٹن، موری گاؤں، ناگاؤں، گولاگھاٹ اور جوراہاٹ میں سیلاب سے 16.55 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ گولپارہ میں سب سے زیادہ 4.19 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، اس کے بعد موری گاؤں میں 2.63 لاکھ سے زیادہ اور جنوبی سلمارا کے قریب 2.50 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
اے ایس ڈی ایم اے نے بتایا کہ اس وقت ریاست میں 1536 دیہات زیر آب ہیں اور 92899.95 ہیکٹر فصلوں کا رقبہ تباہ ہوا ہے۔
ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس ضلع انتظامیہ اور مقامی افراد نے منگل سے ریاست بھر میں 36 افراد کو بچایا ہے۔
ریاستی وزیر اعلیٰ سربانند سونووال نے لکھیم پور اور دھیماجی اضلاع کے کٹاؤ اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور بحران سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے محکمہ آبی وسائل کے اعلی افسران سے بات چیت کی۔
سونووال نے بتایا کہ سیلاب کے ساتھ ساتھ مٹی کے کٹاؤ نے بھی ایک بہت بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے اور انہوں نے محکمہ آبی وسائل کو ہدایت دی ہے کہ وہ لوگوں کی مدد کے لیے احیتاطی اقدامات شروع کریں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ وہ لوگوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے ریاست کے متعدد مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔
اے ایس ڈی ایم اے نے بتایا کہ حکام 14 اضلاع میں 321 امدادی کیمپ اور تقسیم کے مراکز چلا رہے ہیں جہاں فی الحال 37012 افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ حکام نے دیگر امدادی سامان جیسے ترپال، ماچس باکس، بسکٹ، صابن، پینے کا پانی، ماسک اور گندم کے ساتھ ساتھ 720.47 کوئنٹل چاول، دال، نمک اور 2619.66 لیٹر سرسوں کا تیل تقسیم کیا ہے۔
تاہم کئی امدادی کیمپوں کے قیدیوں نے اتھارٹی کی لاپروائی کی شکایت کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایک ہفتہ قبل ان کی آمد پر صرف ایک بار ہی اناج ملا تھا۔