الیکشن کمیشن نے سماجی کارکن ساکیت گوکھلے کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آسام کے ڈی جی پی نے سی آئی ڈی کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ ساتھ ہی سی آئی ڈی کو ہدایت دی گئی ہے کہ تحقیقات کے دوران فارینسک سمیت تمام تفتیشی آلات استعمال کئے جائیں۔
واضح رہے کہ سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے وسیع پیمانے پر ویڈیو شیئرنگ پر الیکشن کمیشن میں عرضی دائر کی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ یہ معاملہ اس ویڈیو کا ہے جس میں مبینہ طور پر مولانا بدرالدین اجمل کہہ رہے ہیں کہ اگر آسام میں کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف اتحاد والی حکومت بنتی ہے تو آسام کو اسلامی ریاست بنایا جائے گا۔ یہ ویڈو وسیع پیمانے پر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ اصلاً یہ ویڈیو سنہ 2019 لوک سبھا انتخابات سے قبل ڈھبری سے رکن پارلیمان مولانا بدرالدین اجمل کی اس تقریر کا ہے جو انہوں نے تشہیری مہم کے دوران کیا تھا۔
اصل ویڈیو میں مولانا بدرالدین اجمل نے کہا ہے کہ 'مغلوں نے بھارت میں 800 برسوں تک حکمرانی کی لیکن کبھی بھارت کو اسلامی ملک بنانے کا خواب نہیں دیکھا نہ ہی کبھی اس کی کوشش کی۔ انگریزوں نے بھی بھارت پر 200 برسوں تک حکمرانی کی لیکن کبھی اسے عیسائی ملک بنانے کا نہیں سوچا۔'
'اس کے علاوہ جواہر لعل نہرو سے لے کر لال بہادر شاستری، راجیو گانھی، پی وی نرسمہا راؤ اور منموہن سنگھ کی قیادت میں کانگریس پارٹی نے بھارت کی آزادی کے 70 میں سے 55 برسوں تک حکومت کی لیکن کبھی کسی کانگریسی رہنما نے بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا خواب نہیں دیکھا۔ تاہم مودی جی ایسا خواب نہ دیکھں۔ آپ کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا اور ہمیشہ غلط ثابت ہوگا۔'
کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف ان سات اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کا حصہ ہے جس نے بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا عزم کیا ہے۔
واضح رہے کہ آسام میں 126 اسمبلی سیٹوں کے لیے تین مراحل میں بالترتیب 27 مارچ، یکم اپریل اور 6 اپریل کو انتخابات ہوں گے۔
بدرالدین اجمل کا کانٹ چھانٹ کردہ ویڈیو بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک لیڈر نے جاری کیا تھا اور بعد میں ایک مخصوص سوچ رکھنے والی ٹی وی اینکر نے بھی اسے شیئر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیشل رپورٹ: ذہنی طور پر معذوروں کا پُرسان حال کون؟
یہ ویڈیو آسام میں خوب پھیلایا گیا ہے تاکہ بدرالدین اجمل کو انتخابات میں ایک متنازع شخصیت کے طور پیش کیا جائے۔