ETV Bharat / state

شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرنے کا اپوزیشن رہنماؤں سے مطالبہ - AIUDF moves Shah against CAB

آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل نے تمام اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کو خط لکھ کر متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی پارلیمنٹ میں مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔

AIUDF moves Shah against CAB
شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرنے اپوزیشن رہنماؤں سے مطالبہ
author img

By

Published : Dec 7, 2019, 10:50 PM IST

انہوں نے اس سلسلہ میں بہت سی پارٹیوں کے رہنماؤں سے فون پر بھی بات کی ہے اور بہت سے لیڈروں سے ابھی بھی بات کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان سب کو اس بل کی مخالفت پر آمادہ کیا جا سکے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے 9 دسمبر کو دہلی کے جنتر منتر پر ہونے والے دھرنا میں بھی شریک ہونے کی تمام سے درخواست کی ہے۔ مولانا نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مجوزہ شہریت ترمیمی بل مذہب کی بنیاد پر غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی وکالت کرتا ہے جبکہ ہمارے ملک کا قانون مذہبی تعصب اور تفریق کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتا ہے اسلئے اس بات کا ڈر ہے کہ اس بل سے مذہبی منافرت کو ہوا ملے گی۔

بدرالدین اجمل نے کہاکہ دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر یہ بل پاس ہو گیا تو اس ملک کی سلامتی و سیکورٹی کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا کیونکہ جب بغیر کسی ڈاکیومنٹ کے بھی ان لوگوں کو شہریت دی جائے گی تو عین ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی ملک مخالف عناصر کا ایجنٹ بن کر یہاں آئے اور ملک مخالف کام کو انجام دے اور یہ کہ وہ کسی اعلی عہدہ پر فائز ہو جائے اور ملک کے راز کو دشمن تک پہونچا دے جس کی قیمت اس ملک کو چکانی پڑے۔

انہوں نے کہاکہ تیسری بات یہ کہ ہم لوگ ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ غیرقانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی بھی غیر ملکی ہو اسے باہر بھیجا جانا چاہئے خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو مگر یہ بل ان میں بھی مذہب کی بنیاد پر تفریق کر رہا ہے کہ اگر غیرقانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی غیرملکی اگر مسلمان ہے تو وہ درانداز ہے اور اگر وہ غیرمسلم ہے تو اس کا استقبال کیا جائے گا یہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ ہے۔

بدرالدین اجمل نے کہاکہ چوتھی بات یہ کہ سرکار ہمیشہ رونا روتی ہے کہ ملک کی آبادی بہت زیادہ ہو رہی ہے اور وسائل کی کمی ہے تو پھر دوسرے ممالک سے لوگوں کو لاکر کیوں بوجھ ڈالا جارہا ہے؟ کیا اس وسائل کی کمی اور روزگار کی کمی میں اضافہ نہیں ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ ان سب باتوں کے پیش نظر ہم تمام پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے روکے ورنہ اس کا نتیجہ بہت خطرناک ہوگا۔

انہوں نے جن لوگوں کو خط لکھا ہے ان میں گانگریس صدرسونیا گاندھی، گانگریس لیڈر راہل گاندھی، غلام نبی آزاد، ادھیر رنجن چودھری اور احمد پٹیل، بی ایس پی کی صدر مایا وتی، ستیش چندر مشرا اور کنور دانش علی، ایس پی رہنماملائم سنگھ، اکھلیش یادو اور پروفیسر گوپال یادو، عام آدمی پاٹی کے سنجے سنگھ اور مان سنگھ، این سی پی کے صدر شرد پوار اور سپریا سولے، آ ر جے ڈی کے پروفیسر منوج جھا، جے ڈی یو کے صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار، پارٹی لیڈر راجیو رنجن اور آر سی پی سنگھ، ڈی ایم کے لیڈر شریمتی کنی موجھی اور ٹی آر بالو، تیلگو دیشم پارٹی کے رام موہن نائیڈو اور ٹی ایس لکشمی، ٹی ایم سی کی صدر اور مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی، پروفیسر سوگوت رائے، سندیپ بند اپادھیائے اور ڈاریک اوبرین،ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ، نما ناگیشھور راؤ اور کے کیشو راؤ، بی جے ڈی کے صدر نوین پٹنائک، بی مہتاب، پیناکی مشرا اور پرسنا اچاریہ، سی پی ایم کے پی آر نٹراجن، وائی ایس آر کانگریس کے صدر اور آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ، پارٹی لیڈر میدھن ریڈی، شیو سینا صدر اور مہارشٹر کے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے، سنجے راوت اور ونایک بی راوت وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے اس سلسلہ میں بہت سی پارٹیوں کے رہنماؤں سے فون پر بھی بات کی ہے اور بہت سے لیڈروں سے ابھی بھی بات کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان سب کو اس بل کی مخالفت پر آمادہ کیا جا سکے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے 9 دسمبر کو دہلی کے جنتر منتر پر ہونے والے دھرنا میں بھی شریک ہونے کی تمام سے درخواست کی ہے۔ مولانا نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مجوزہ شہریت ترمیمی بل مذہب کی بنیاد پر غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی وکالت کرتا ہے جبکہ ہمارے ملک کا قانون مذہبی تعصب اور تفریق کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتا ہے اسلئے اس بات کا ڈر ہے کہ اس بل سے مذہبی منافرت کو ہوا ملے گی۔

بدرالدین اجمل نے کہاکہ دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر یہ بل پاس ہو گیا تو اس ملک کی سلامتی و سیکورٹی کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا کیونکہ جب بغیر کسی ڈاکیومنٹ کے بھی ان لوگوں کو شہریت دی جائے گی تو عین ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی ملک مخالف عناصر کا ایجنٹ بن کر یہاں آئے اور ملک مخالف کام کو انجام دے اور یہ کہ وہ کسی اعلی عہدہ پر فائز ہو جائے اور ملک کے راز کو دشمن تک پہونچا دے جس کی قیمت اس ملک کو چکانی پڑے۔

انہوں نے کہاکہ تیسری بات یہ کہ ہم لوگ ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ غیرقانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی بھی غیر ملکی ہو اسے باہر بھیجا جانا چاہئے خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو مگر یہ بل ان میں بھی مذہب کی بنیاد پر تفریق کر رہا ہے کہ اگر غیرقانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی غیرملکی اگر مسلمان ہے تو وہ درانداز ہے اور اگر وہ غیرمسلم ہے تو اس کا استقبال کیا جائے گا یہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ ہے۔

بدرالدین اجمل نے کہاکہ چوتھی بات یہ کہ سرکار ہمیشہ رونا روتی ہے کہ ملک کی آبادی بہت زیادہ ہو رہی ہے اور وسائل کی کمی ہے تو پھر دوسرے ممالک سے لوگوں کو لاکر کیوں بوجھ ڈالا جارہا ہے؟ کیا اس وسائل کی کمی اور روزگار کی کمی میں اضافہ نہیں ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ ان سب باتوں کے پیش نظر ہم تمام پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے روکے ورنہ اس کا نتیجہ بہت خطرناک ہوگا۔

انہوں نے جن لوگوں کو خط لکھا ہے ان میں گانگریس صدرسونیا گاندھی، گانگریس لیڈر راہل گاندھی، غلام نبی آزاد، ادھیر رنجن چودھری اور احمد پٹیل، بی ایس پی کی صدر مایا وتی، ستیش چندر مشرا اور کنور دانش علی، ایس پی رہنماملائم سنگھ، اکھلیش یادو اور پروفیسر گوپال یادو، عام آدمی پاٹی کے سنجے سنگھ اور مان سنگھ، این سی پی کے صدر شرد پوار اور سپریا سولے، آ ر جے ڈی کے پروفیسر منوج جھا، جے ڈی یو کے صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار، پارٹی لیڈر راجیو رنجن اور آر سی پی سنگھ، ڈی ایم کے لیڈر شریمتی کنی موجھی اور ٹی آر بالو، تیلگو دیشم پارٹی کے رام موہن نائیڈو اور ٹی ایس لکشمی، ٹی ایم سی کی صدر اور مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی، پروفیسر سوگوت رائے، سندیپ بند اپادھیائے اور ڈاریک اوبرین،ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ، نما ناگیشھور راؤ اور کے کیشو راؤ، بی جے ڈی کے صدر نوین پٹنائک، بی مہتاب، پیناکی مشرا اور پرسنا اچاریہ، سی پی ایم کے پی آر نٹراجن، وائی ایس آر کانگریس کے صدر اور آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ، پارٹی لیڈر میدھن ریڈی، شیو سینا صدر اور مہارشٹر کے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے، سنجے راوت اور ونایک بی راوت وغیرہ شامل ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.