ETV Bharat / state

ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کا اثر تلنگانہ اور  اے پی میں بھی - تلنگانہ میں بھارت بند

ملک بھر میں 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کی جانب سے کی گئی ہڑتال کا اثر دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور  اے پی میں بھی رہا۔ یہ ہڑتال مرکزی حکومت کی پالیسیوں بشمول لیبر اصلاحات، غیر ملکی راست سرمایہ کاری اور نجی کاری کے خلاف کی گئی ہے۔

Trade unions strike in Telangana and AP
ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کا اثر تلنگانہ اور  اے پی میں بھی
author img

By

Published : Jan 8, 2020, 1:43 PM IST

مختلف بینک ملازمین کی تنظیموں بشمول اے آئی بی ای اے‘ آل انڈیا بینک آفیسرس ایسوسی ایشن‘ بی ای ایف آئی‘ آئی این بی ای ایف‘ آئی این بی او سی اور بینک کرمچاری سینا مہاسنگھ کے ساتھ ساتھ مختلف مزدور تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے ہڑتال میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

Trade unions strike in Telangana and AP
ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کا اثر تلنگانہ اور اے پی میں بھی


ٹریڈ یونینوں آئی این ٹی یو سی‘ اے آئی ٹی یو سی‘ ایچ ایم ایس‘ سی آئی ٹی یو‘ اے آئی یو ٹی یو سی‘ ٹی یو سی سی‘ سیوا‘ ایل پی ایف‘ یو ٹی یو سی اور کئی دیگر آزاد فیڈریشنز اور ایسوسی ایشنز نے اس ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

اس ہڑتال کا فیصلہ گزشتہ سال جنوری میں منظورہ قرار داد میں کیا گیا تھا۔ 10 ٹریڈ یونینوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ مرکزی وزارت لیبر نے 2 جنوری 2020 کو طلب کردہ اجلاس میں ورکرس کے مطالبات میں سے کسی ایک پر بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کروائی۔

Trade unions strike in Telangana and AP
ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کا اثر تلنگانہ اور اے پی میں بھی


حکومت کا رویہ مزدوروں کی بے عزتی کے مترادف ہے کیونکہ ہم اس کی پالیسیوں اور اقدامات کے ذریعہ متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت کی مخالف عوام‘ مخالف ملک اور مخالف ورکر پالیسیوں کے خلاف مستقبل میں مزید اقدامات کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔

اسی دوران مرکز نے اپنے ملازمین کو ہڑتال میں حصہ لینے کے 'نتائج' بھگتنے کا انتباہ دیا ہے۔ حکومت کی مخالف عوام پالیسیوں کے خلاف اے پی کے ضلع پرکاشم میں بائیں بازو اور دیگر تنظیموں کی جانب سے دیہی علاقوں میں راستہ روکو احتجاج کیا گیا۔

اے آئی کے ایس سی سی، کسانوں کی تنظیموں، سی پی آئی، سی پی ایم، سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی، بی ایس این ایل اورمحکمہ ڈاک کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونینوں کی جانب سے ضلع میں آج ہڑتال کی گئی۔

ان تنظیموں کے کارکنوں نے ضلع کے مختلف بس ڈپوز کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے بسوں کو باہر آنے سے روک دیا۔ پولیس نے احتجاجیوں کے جذبات کو سرد کرنے اور ان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔ ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔

نیلور ضلع میں بھی آرٹی سی بسوں کو روکا گیا۔ وجیانگرم میں بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانہ پر ریلی نکالی گئی۔ وجئے واڑہ میں ہائی الرٹ دیکھا گیا۔

بائیں بازو کی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں نے سڑکوں پر دھرنا دیا اور حکومت کی مخالف عوام و مزدور پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔


اس موقع پر سی پی آئی کے ریاستی صدر راما کرشنا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک بھر میں یہ احتجاج کیا جارہا ہے جس میں کروڑوں افراد اور مزدور حصہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت کی مخالف مزدور پالیسیوں کے خلاف اپنی آواز کو بلند کررہے ہیں۔ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کارپوریٹ کمپنیوں کی مدد کی جارہی ہے اور مخالف مزدور روریہ اختیار کیا جا رہا ہے۔حکومت نے کسانوں اور مزدوروں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔ ملک بھر میں کئی کسانوں نے خودکشی کی ہے اور صورتحال بدترین ہوتی جارہی ہے۔ حکومت فرقہ پرستی اور آرایس ایس کے ایجنڈہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جس کے نتیجہ میں ملک کی اقلیتوں میں خوف کا ماحول پایاجاتا ہے'۔

احتجاج کے موقع پر تلنگانہ کے ضلع کھمم میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ بند کی حمایت نہ کرنے والے پرائیویٹ اسکولز کے انتظامیہ پر طلبہ تنظیموں کی جماعتوں کے لیڈروں نے بحث وتکرار کی۔ ان طلبہ نے اسکول بسوں اور آٹوز کو روکتے ہوئے بچوں کو ان سے نیچے اتاردیا۔ ان ورکرز نے بسوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔

مختلف بینک ملازمین کی تنظیموں بشمول اے آئی بی ای اے‘ آل انڈیا بینک آفیسرس ایسوسی ایشن‘ بی ای ایف آئی‘ آئی این بی ای ایف‘ آئی این بی او سی اور بینک کرمچاری سینا مہاسنگھ کے ساتھ ساتھ مختلف مزدور تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے ہڑتال میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

Trade unions strike in Telangana and AP
ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کا اثر تلنگانہ اور اے پی میں بھی


ٹریڈ یونینوں آئی این ٹی یو سی‘ اے آئی ٹی یو سی‘ ایچ ایم ایس‘ سی آئی ٹی یو‘ اے آئی یو ٹی یو سی‘ ٹی یو سی سی‘ سیوا‘ ایل پی ایف‘ یو ٹی یو سی اور کئی دیگر آزاد فیڈریشنز اور ایسوسی ایشنز نے اس ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

اس ہڑتال کا فیصلہ گزشتہ سال جنوری میں منظورہ قرار داد میں کیا گیا تھا۔ 10 ٹریڈ یونینوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ مرکزی وزارت لیبر نے 2 جنوری 2020 کو طلب کردہ اجلاس میں ورکرس کے مطالبات میں سے کسی ایک پر بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کروائی۔

Trade unions strike in Telangana and AP
ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کا اثر تلنگانہ اور اے پی میں بھی


حکومت کا رویہ مزدوروں کی بے عزتی کے مترادف ہے کیونکہ ہم اس کی پالیسیوں اور اقدامات کے ذریعہ متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت کی مخالف عوام‘ مخالف ملک اور مخالف ورکر پالیسیوں کے خلاف مستقبل میں مزید اقدامات کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔

اسی دوران مرکز نے اپنے ملازمین کو ہڑتال میں حصہ لینے کے 'نتائج' بھگتنے کا انتباہ دیا ہے۔ حکومت کی مخالف عوام پالیسیوں کے خلاف اے پی کے ضلع پرکاشم میں بائیں بازو اور دیگر تنظیموں کی جانب سے دیہی علاقوں میں راستہ روکو احتجاج کیا گیا۔

اے آئی کے ایس سی سی، کسانوں کی تنظیموں، سی پی آئی، سی پی ایم، سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی، بی ایس این ایل اورمحکمہ ڈاک کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونینوں کی جانب سے ضلع میں آج ہڑتال کی گئی۔

ان تنظیموں کے کارکنوں نے ضلع کے مختلف بس ڈپوز کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے بسوں کو باہر آنے سے روک دیا۔ پولیس نے احتجاجیوں کے جذبات کو سرد کرنے اور ان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔ ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔

نیلور ضلع میں بھی آرٹی سی بسوں کو روکا گیا۔ وجیانگرم میں بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانہ پر ریلی نکالی گئی۔ وجئے واڑہ میں ہائی الرٹ دیکھا گیا۔

بائیں بازو کی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں نے سڑکوں پر دھرنا دیا اور حکومت کی مخالف عوام و مزدور پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔


اس موقع پر سی پی آئی کے ریاستی صدر راما کرشنا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک بھر میں یہ احتجاج کیا جارہا ہے جس میں کروڑوں افراد اور مزدور حصہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت کی مخالف مزدور پالیسیوں کے خلاف اپنی آواز کو بلند کررہے ہیں۔ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کارپوریٹ کمپنیوں کی مدد کی جارہی ہے اور مخالف مزدور روریہ اختیار کیا جا رہا ہے۔حکومت نے کسانوں اور مزدوروں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔ ملک بھر میں کئی کسانوں نے خودکشی کی ہے اور صورتحال بدترین ہوتی جارہی ہے۔ حکومت فرقہ پرستی اور آرایس ایس کے ایجنڈہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جس کے نتیجہ میں ملک کی اقلیتوں میں خوف کا ماحول پایاجاتا ہے'۔

احتجاج کے موقع پر تلنگانہ کے ضلع کھمم میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ بند کی حمایت نہ کرنے والے پرائیویٹ اسکولز کے انتظامیہ پر طلبہ تنظیموں کی جماعتوں کے لیڈروں نے بحث وتکرار کی۔ ان طلبہ نے اسکول بسوں اور آٹوز کو روکتے ہوئے بچوں کو ان سے نیچے اتاردیا۔ ان ورکرز نے بسوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.