جگن موہن ریڈی نے ایوان میں کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں چندرابابونائیڈو کے دور حکومت میں کرناٹک حکومت نے الماٹی ڈیم کو اونچا کیا تھا جس کا اثر اے پی کے پانی کے حصہ پر پڑا۔
انہوں نے سوال کیا کہ چندرابابو نے اس وقت کیا کر رہے تھے؟ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ بابلی پروجیکٹ کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے جس کی تعمیر مہاراشٹر نے کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اے پی کے پانی کے حصہ کے تعلق سے چندرابابو کی مساعی کہیں نظر نہیں آئی۔
کالیشورم پروجیکٹ پر چندرابابو کی نکتہ چینی پر جگن نے ایوان کوبتایا کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر تلگودیشم دور حکومت میں ہوئی اور اگر سابق وزیراعلی کو کوئی اعتراضات ہوں تو ان اعتراضات کو انہوں نے تلنگانہ کے وزیراعلی کے سامنے اُس وقت کیوں نہیں اٹھائے۔
دراصل آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی نے ایوان میں کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے تلنگانہ کے کالیشورم پروجیکٹ پر اے پی کے مفادات کو رہن رکھ دیا ہے۔
جگن نے واضح کیا کہ گوداوری اور کرشنا دریاوں کے پانی کی تقسیم کے معاملہ میں دونوں ریاستوں میں باہمی معاہدہ ہے۔دونوں ریاستوں سے انصاف کیاجائے گا۔چاہے وہ تلنگانہ کے اضلاع محبوب نگر، رنگاریڈی یا نلگنڈہ ہوں یا پھر اے پی کے اضلاع ہوں، ان سے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے معاملہ میں انصاف کیاجائے گا۔