اگرچہ رواں برس وادی میں اخروٹ کی پیداوار اچھی خاصی رہی ہے تاہم اس کاروبار سے وابستہ افراد قیمتوں میں کمی سے سخت پریشان ہیں۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اخروٹ کے درختوں کی پوری دلچسپی سے دیکھ ریکھ کر لی تاہم اب قیمتوں میں کمی نے ان کی محنت پر پانی پھیر دیاہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے اس صنعت کو پہلے ہی بہت کچھ جھیلنا پڑا ہے۔ پھر بے موسم کی برسات اور ژالہ باری سے بی کافی نقصان ہوا اور اب قیمت انہیں پریشان کئے ہوئے ہے۔
سنہ 2017-18 کی اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں اخروٹ کی کاشت 47507 ہیکٹر رقبے پر کی جاتی ہے جس کی سالانہ پیداوار 185626 میٹرک ٹن ہے۔