اننت ناگ: جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے منوارڈ علاقہ سے تعلق رکھنے والے عابد حسین مٹی کے برتنوں کی اہمیت و افادیت کو منظر عام پر لانے اور اسے فروغ دینے کے لیے ایک نئی پہل کی ہے۔ مٹی کے برتن کی روایت کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے انہوں نے مٹی کے برتنوں کے نایاب اور منفرد نمونے تیار کیے ہیں، تاکہ خریداد مٹی کے برتنوں کی جانب راغب ہو سکے۔ انہوں اس سلسلے میں کمہار برادری کو پریشر کوکر، رائس کوکر، کڑھائیاں تیار کرنے کا مشورہ دیا، تاکہ بازاروں میں آج کے دور میں استعمال کئے جانے والے آلات کے ساتھ مقابلہ کیا جاسکے۔ Unique Initiative to Revive tradition of Clay Utensils
انہوں نے اس سلسلے میں اپنی وین کو موبائل شاپ کے طور پر استعمال کیا اور گھر گھر جا کر مٹی کے دلفریب برتن فروخت کرنے لگے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں نے ان کے نئے طرز اور دلکش ڈیزائن کے مٹی کے برتن کافی پسند آنے لگے، جس سے انہیں یہ محسوس ہوا کہ ان کی یہ کوشش رنگ لا رہی ہے۔ اپنی اس پہل کو تیزی سے کامیاب بنانے کے لیے، انہوں نے ملک کے کئی ریاستوں خاص کر تلنگانہ حیدرآباد کا دورہ بھی کیا، تاکہ وہاں پر تیار کیے جانے والے مٹی کے برتنوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے حیدر آباد سے بھی مٹی کے برتن بھی درآمد کیے۔
اپنی روایت کو زندہ کرنے اور کاروبار کو وسعت دینے کے لیے عابد حسین نے ضلع اننت ناگ کے ہرناگ علاقہ میں ایک شُوروم قائم کیا ہے، جہاں پر انہوں نے نایاب منفرد اور رنگ برنگے مٹی کے برتن اور زیبائش کی چیزیں میسر رکھی ہیں۔ آج روزانہ لوگ ان کی دکان کا رخ کر رہے ہیں اور ان نایاب مٹی کے برتنوں کو کافی پسند کرکے خریداری کر رہے ہیں۔
عابد حسین کے والد حاجی غلام محمد ڈار عابد کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، غلام محمد کا کہنا ہے کہ عابد کو اس کاروبار کے ساتھ کافی دلچسپی تھی، عابدکا ماننا تھا کہ اس کاروبار سے نہ صرف دم توڑ رہی ہماری صدیوں پرانی روایت زندہ ہوسکتی ہے، بلکہ ان کے لیے بھی روزی روٹی کمانے کا ایک سستا اور مناسب ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ عابد حسین کا کہنا ہے کہ اس کوشش کو کامیاب بنانے کے لیے انہیں کئی مراحل سے گزرنا پڑا، وہ کافی خوش ہیں کہ لوگ آج مٹی کے برتنوں کو پسند کرنے لگے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کاروبار کو مزیز فروغ دینے کی کوشش میں ہیں اور وہ وادی کے کئی مقامات پر مزید شوروم قائم کریں گے۔
مزید پڑھیں: