اننت ناگ: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے گیارہویں جماعت کے تین طالب علموں کا دعویٰ ہے کہ وہ پولٹری سیکٹر کے لیے دنیا کا سب سے سستا پورٹیبل انکیوبیٹر تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ہادی ریاض، گوہر احمد تانترے اور باسط احمد نامی تین طلبہ ضلع اننت ناگ کے مرہامہ علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں، جو سنگم کے ہائیر سیکنڈری اسکول مرہامہ میں گیارہویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ Cheapest Egg Incubator Developed by Anantnag Students
طلبہ کے مطابق وہ گزشتہ تین برسوں سے اس پروجیکٹ پر ریسرچ کر رہے تھے، تاہم معقول سہولیات دستیاب نہ ہونے کے سبب ان کی پہلی کوشش ناکام ہو گئی، تاہم انہوں نے ہار نہیں مانی اور اپنا تجربہ جاری رکھا۔ دوسری کوشش میں تقریباً 25فیصد صحیح نتائج سامنے آئے جس سے انہیں حوصلہ ملا اور وہ خامیوں کو درست کرنے کی کوشش میں جٹ گئے۔ چند ماہ قبل ہائیر سیکنڈری اسکول مرہامہ میں اٹل ٹنکرنگ لیب قائم کی گئی جہاں انہوں نے شعبہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ استاد عادل بشیر وانی کے ساتھ پروجیکٹ سے متعلق تبادلہ خیال کیا جس کے بعد انہوں نے، اے ٹی ایل، لیب میں مذکورہ پروجیکٹ پر پھر سے ریسرچ شروع کر دی۔ Cheapest Egg Incubator Developed by Class IX Students
ہائیر سیکنڈری اسکول انتظامیہ کی جانب سے انہیں بھرپور تعاون فراہم کیا گیا۔ انکیوبیٹر کو چلانے کے لئے چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا، تاکہ انڈوں سے چوزے نکلنے کے لیے معقول درجہ حرارت کو برقرار رکھا جا سکے۔ اپنے علم اور فارمولہ کو بروئے کار لاتے ہوئے تجربات کو جاری رکھتے ہوئے انکیوبیوٹر میں رکھے گئے انڈوں سے چوزے باہر آگئے اور وہ دنیا کا سب سے سستا ایگ انکیوبیوٹر بنانے میں کامیاب ہو گئے۔Worlds cheapest egg incubator
طلبہ کے مطابق انکیوبیٹر ایک وقت میں تقریباً 400 انڈوں سے چوزے نکال سکتا ہے۔ انڈوں سے چوزے نکلنے میں 18 سے 20 روز لگ جاتے ہیں، انکیوبیٹر بنانے کے لیے آسانی سے دستیاب آلات اور بلب کا استعمال کیا گیا ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں انکیوبیٹرز 50 سے 80 ہزار روپے میں دستیاب ہیں، لیکن انہوں نے جو ایگ انکیوبیوٹر تیار کیا ہے اس کی قیمت مارکیٹ میں صرف 3 سے چار ہزار تک ہوگی جسے ہر کوئی آسانی سے خرید کر کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پروڈیکٹ کی ماڈفکیشن کرکے جلد ہی مارکیٹ میں لانے کی کوشش کریں گے، جس کے لئے انہیں حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے۔
- مزید پڑھیں: Meet Danish Ahmad an Innovator : متعدد اختراعات کرنے والے کشمیری انوویٹر دانش احمد سے خصوصی گفتگو
شعبہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے لیکچرر عادل بشیر وانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’طلبہ کی یہ کامیاب کوشش ایک خوش آئند قدم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اٹل ٹنکرنگ لیب (اے ٹی ایل) اسی مقصد سے قائم کی گئی ہے تاکہ طلبہ اپنے انوکھے خیالات پر تجربہ کر سکیں، جس کے لئے لیب میں ہر ایک ضروری سہولت دستیاب ہے۔