ایسے حالات میں کئی نوجوان ایسے بھی نکل آتے ہیں جو مایوسی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتے اور نہ صرف اپنا خود کا روزگار شروع کرتے ہیں بلکہ دیگر لوگوں کے لیے بھی روزگار کے وسائل پیدا کرتے ہیں۔
انہی میں سے ایک جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے رہنے والے عابد حسین شاہ ہیں جنہوں نے کوکرناگ کے ڈیسو علاقہ میں ایک ہی جگہ پر پانچ فارمز قائم کرکے نہ صرف اپنے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کا ذریعہ تلاش کرلیا ہے۔
عابد حسین کے فارمز وادی میں اپنی نوعیت کے واحد پروجیکٹ ہیں جہاں ایک ہی جگہ پر، شیپ، مچھلی، دودھ، مرغ اور آرگینک سبزیوں کے فارمز موجود ہوں گے۔
ستائیس سالہ عابد حسین نے کہا کہ 'بی کام کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد محکمۂ صحت میں عارضی اجرت پر کام کررہے تھے جس سے ان کا گزارا مشکل ہورہا تھا جس کے بعد ان کے ذہن میں ایک خیال آیا کہ کیوں نہ وہ ایک ایسی تجارت شروع کریں جو نہ صرف ان کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
اپنے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے عابد حسین نے عارضی نوکری کو خیرباد کہا اور سنہ 2019 میں سیاحتی مقام کوکرناگ کی ایک خوبصورت جگہ پر اپنے پروجیکٹ پر کام کرنا شروع کیا۔
عابد کے مطابق انہوں نے 2019 میں پہلے شیپ فارم قائم کیا۔ اچھی خاصی آمدنی حاصل ہونے کے بعد انہوں نے 2020 میں محکمۂ فشریز کے تعاون سے مچھلی پالن کا کام شروع کیا اور آج ان کے تین نئے منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں دودھ ڈیری، شیپ (بھیڑ) اور آرگینک سبزی شامل ہیں۔
عابد حسین کا کہنا ہے کہ ان کے نئے پروجیکٹ نہ صرف روزگار اور معیاری اشیاء کی فراہمی کے ضامن ہوں گے بلکہ وہ اسے تفریحی مقام کے طور پر بھی متعارف کرانے کے خواہاں ہیں۔
عابد حسین کے پروجیکٹ پر نوکری کرنے والے مقامی نوجوان ان کے اس کارنامہ کی سراہنا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا علاقہ پسماندہ ہے۔ یہاں روزگار کے وسائل کافی کم ہیں۔ لہٰذا انہیں مجبوراً روزگار کی تلاش میں کافی دور جانا پڑتا تھا لیکن عابد کی بدولت وہ آج اپنے ہی علاقہ میں روزی کمارہے ہیں۔