حوصلے بلند ہوں تو ہر مشکل آسان لگتی ہے۔ کچھ کر گزرنے کا جذبہ انسان کے حوصلوں کو نئی جہت بخشتا ہے۔
آج ہم بات کریں گے جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے ناگم علاقے کی جہاں جسمانی طور پر معذور ایک سترہ سالہ لڑکے نے گزشتہ کئی برسوں سے اسٹنٹ (کرتب) کر کے سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔
رئیس احمد نامی کم عمر لڑکے نے نہ صرف وہیل چیئر پر حیرت انگیز اسٹنٹ کئے ہیں بلکہ بلے بازی کا اچھا خاصا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔
ٹانگوں سے محروم رئیس احمد شاہ نے کئی خواب سجا رکھے ہیں جنہیں پورا کرنے کے لئے وہ دن رات کڑی مشقت کرنے میں مصروف ہیں۔
رئیس کے چچا گلزار احمد شاہ کا کہنا ہے کہ یہ بچپن سے ہی کافی ہونہار تھا اور کھیلنے کودنے کی ضد کیا کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم پہلے پہل شرم محسوس کرتے تھے کیونکہ قدرت نے انہیں ایک بڑی آزمائش میں ڈال دیا تھا، تاہم نہ تو ہمارے لڑکے نے ہمت ہاری اور نہ ہی اہل خانہ نے اس کے حوصلوں کو پست ہونے دیا۔'
رئیس کے والد محمد اقبال جو پیشہ سے ایک نانوائی ہے، کہتے ہیں کہ رئیس جنم سے ہی ناتواں تھا حالانکہ انہوں نے اپنے بیٹے کو علاج و معالجہ کی خاطر کئی ڈاکٹروں کے پاس لے گئے، تاہم رئیس کی ناتوانی میں کوئی بھی سدھار نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ رئیس کو بھی اپنے آپ سے نفرت ہونے لگی تھی۔ تاہم کنبہ کے افراد نے ہر قدم پر رئیس کا حوصلہ بڑھایا اور اسے سکھایا کہ مشکلات کا کس طرح سے ڈٹ کر سامنا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا میرے بیٹے کی زندگی پر بہت اچھا اثر ہوا۔ رئیس نے سوشل میڈیا پر کئی ایسی چیزیں دیکھیں جس کی وجہ سے اس کے حوصلے کو مزید تقویت ملی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ مختلف کرتب کرنے لگا، جن میں اسٹنٹ کرنا قابل ذکر ہے۔
رئیس احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ میں گزشتہ پانچ برس سے اسٹنٹ پریکٹس کر رہا ہوں۔ کم عمر اور جسمانی طور ناخیز ہونے کے باوجود کئی خواب ہیں جن کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
ٹانگوں سے محروم رئیس احمد کا کہنا ہے کہ ایک ناتواں انسان کے سامنے ہر روز نئے چیلنجز آتے ہیں جن کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر روز کمر بستہ ہو جاتا ہوں۔
رئیس اسٹنٹ ماسٹر بننے کی خواہش رکھتے ہیں جس کے لئے وہ گزشتہ کئی برسوں سے محنت کر رہے ہیں۔
رئیس بھارت کے مشہور کرکٹر اور سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے پرستار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے بلے باز مہندر سنگھ دھونی نے اپنا اور اپنے وطن کا نام روشن کیا ہے، ٹھیک ویسے ہی میں بھی ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں۔
ناگم علاقے میں کھیل کود کے لئے بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ وادی میں ہنر مند نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں تاہم اُس ہنر کو بروئے کار لانے کے لئے وادی کے مختلف علاقوں میں بنیادی سہولیات ندارد ہے۔