جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ڈورو شاہ آباد میں ہلاک شدہ سرپنچ سید رفیق کے اہلخانہ نے خاموش احتجاج کیا۔
احتجاج کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے انہیں کوئی مالی مدد نہیں کی گئی۔
اہلخانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں بیک ٹو ولیج پروگرام کے دوران عسکریت پسندوں نے سرپنچ سید رفیق کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان کی ہلاکت کے بعد انتظامیہ کی جانب سے اہل خانہ کو مالی مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم ابھی تک کسی قسم کی مدد نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ در در کے ٹھوکرے کھا رہیں ہیں اور آج تک سرکار کی طرف سے ان کے لیے کوئی مدد نہیں کی گئی۔ اگر چہ اس وقت کی سرکار نے اعلان کیا تھا مگر آج تک کوئی یہ لوگ سرکاری مدد سے محروم ہیں۔
انہوں نے مرکزی سرکار سے اپیل کی ہیں کہ وہ اس میں مداخلات کریں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر مہینے میں انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے عوام کے مطالبات سننے اور ان کو اعلیٰ حکام تک پہنچا کر حل کرنے کے غرض سے بیک ٹو ولیج پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ یہ پروگرام تقریباً ایک ہفتہ تک رہا۔ انتظامیہ نے اس پرگرام کے تحت الگ الگ ٹیمز تشکیل دی تھی اور انہیں دور دراز علاقوں کا دورہ کرکے ان کے مطالبات کو سننے اور انتظامیہ تک پہنچانے کی ڈیوٹی سونپ دی گئی تھی۔
بیک ٹو ولیج پروگرام کے تحت تشکیل شدہ ایک ٹیم ہاکورہ اننت ناگ گئی تھی، جہاں عسکریت پسندوں نے اس ٹیم پر حملہ کیا جس میں سید رفیق سمیت دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سید رفیق کانگریس پارٹی سے وبستہ تھے۔