اننت ناگ: روسی سفیدوں کے درختوں سے خارج ہونے والی روئی کی وجہ سے وادی کے لوگوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جگہ جگہ سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی فضا میں اُڑ رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کا سانس لینا دشوار ہو گیا ہے۔ سانس لینے کے دوران روئی منہ ناک اور حلق میں داخل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام مختلف وائرل انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ تیز ہواؤں کی وجہ سے سفیدے کے درختوں کی روئی ایک جگہ سے دوسری جگہ پھیل کر وائرل انفیکشن کو پھیلا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے سبب انہیں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ وہیں ضعیف اور بیمار لوگ خاص طور پر دمے کی مرض میں مبتلا مریضوں کو کافی دقتیں پیش آ رہی ہیں۔
اگرچہ چند برس قبل انتطامیہ نے روسی سفیدے کے درختوں کو کاٹنے کا حکم دیا گیا تھا، تاہم بعد میں اس پر دوبارہ روک لگا دی گئی، جس کا خمیازہ عام عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ درختوں سے نکلنے والی روئی ناک اور منہ میں چلی جاتی ہے جو چھاتی کے الرجی کا موجب بنتی ہے جبکہ اس روئی سے نزلہ ، زکام اور دیگر امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔ فضا میں اڑتی روئی سے نہ صرف راہگیروں کو چلنے پھرنے میں پریشانی ہوتی ہے بلکہ یہ روئی کھڑکیوں اور دروازوں سے مکانات میں داخل ہو جاتی ہے، جس سے گھروں کے اندر بھی سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔ماہرین صحت نے سفیدے کے درختوں کی روئی کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ راہ چلتے وقت اپنے منہ اور ناک کو ماسک یا کسی اور کپڑے سے ڈھانپ لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں: Pollen Allergy Disease پولن الرجی کیا ہے اور اس سے بچائو کیسے ممکن ہے؟ ڈاکٹر نوید نظیر
واضح رہے کہ سنہ 2015 میں ہائی کورٹ نے سفیدے کے درختوں کو کاٹنے کی ہدایت دی تھی، جس پر 2019 میں سرکار کی جانب سے عمل درآمد ہوا جب کووڈ 19 کی لہر شروع ہوگئی اور یہ جواز پیش کیا گیا کہ سفیدے کے درختوں سے خارج ہونے والی روئی سے کورونا وبا کے مزید پھیلنے کا خدشہ ہے، جس کے بعد تمام ضلع ترقیاتی کمشنرز نے مادہ سفیدے کے درختوں کو کاٹنے کے احکامات صادر کیے، وہیں نئے درخت لگانے اور ان کی فروخت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
لیکن ماہر ماحولیات نے اس حکمنامہ کی مخالفت کی اور یہ کہا کہ سفیدے کے درختوں کی بے تحاشا کٹائی سے ماحولیات کے حوالے سے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔نتیجتاً ہائی کورٹ نے ماہر ماحولیات و دیگر ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا اور انہیں جائزہ لینے کے بعد اس سلسلہ میں حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی، کسی انفیکشن، الرجی، یا کورونا وبا کو پھیلنے کا موجب نہیں ہے،حالانکہ کورٹ نے بعد میں سفیدے کے درختوں کی شاخ تراشی کا حکم دیا تھا، تاہم ایک مقامی وکیل کی جانب سے عرضی دائر کرنے کے بعد اس پر بھی روک(اسٹے) لگا دی گئی۔ لوگوں نے انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ سفیدے کے مادہ درختوں کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جائے اور اس معاملہ کا ازالہ جلد سے جلد ممکن بنایا جائے، تاکہ لوگ راحت کی سانس لے سکیں۔