اننت ناگ: ڈی جی بی آر لیفٹیننٹ جنرل راجیو چودھری نے ہفتہ کے روز ضلع اننت ناگ کے پہلگام کا دورہ کیا جہاں انہوں نے یاترا ٹریکس پر جاری تعمیراتی کام کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کے چندن واڑی اور بالتل سے امرناتھ گھپا تک دونوں ٹریکس کا تعمیراتی کام بارڈر روڈس آرگنائزیشن(بی آر او) کے سپرد کیا گیا ہے اور ان ٹریکس کا کام 15 جون 2023 تک مکمل کیا جائے گا
ڈی جی نے کہا کہ رابطہ سڑکوں کے نئے منصوبے زیر غور ہیں،یاتریوں کی بڑھتی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس 5 لاکھ یاتریوں کی آمد متوقع ہے اس لئے یاترا کو آسان بنانے کے لیے رابطہ سڑکوں کو ترجیح دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بال تال اور پہلگام کو سڑک کے ذریعہ جوڑا جائے گا اور اس سے پہلگام کو زوجیلا سے جوڑنے کے لئے بھی راستہ ہموار ہو جائے گا، اس تجویز پر غور و خوض ہو رہا ہے اور تجویز پر مشاورت آخری مرحلہ میں ہے، اس کا حتمی فیصلہ سرکار کرے گی کہ اس منصوبہ کو بی آر او کو سونپا جائے گا یا نہیں۔واضح رہے کہ ستمبر 2022 میں امرناتھ گھپا جانے والے ٹریکس کی ذمہ داری بی آر او کو سونپ دی گئی تھی۔مارچ 2023 میں بی آر او کو اس سلسلہ میں با ضابطہ طور فنڈس فراہم کیے گئے ،15 جون سے تک ٹریکس کا کام مکمل کیا جائے گا جبکہ امرناتھ یاترا یکم جولائی سے شروع ہوگی۔
ڈی جی راجیو چودھری نے کہا کہ سرکار کی جانب سے امرناتھ کے دونوں ٹریکس کو بی آر او کے سپرد کر دیا گیا ہے ،جس کے چلتے بی آر او نے دونوں ٹریکس پر سرعت سے کام کرنا شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹریکس کا کام 15 جون 2023 تک مکمل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: Amarnath Yatra 2023 بی آر او ہر مشکل کام کو ممکن بناتا ہے، ڈی جی بی آر او راجیو چودھری
ڈی جی نے کہا کہ بی آر او نے مقررہ مدت کے اندر ٹریکس کا کام مکمل کرنے کے لیے بھاری عملہ سمیت جدید مشینریز کام پر لگا دی ہیں،جس دوران ٹریکس کی کشادگی ، ریٹیننگ والز و دیگر تجدید و مرمت کا کام تیزی سے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بی آر او دن رات دونوں ٹریکس پر دن رات کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اسے ایک چیلینج کے طور پر لیا گیا ہے اور انہیں امید ہے کہ ٹریکس کو بروقت مکمل کیا جائے گا۔ ڈی جی نے مزید کہا کہ امرناتھ گھپا تک ٹریکس پر یاتریوں کی سہولیات کے لئے مسافر خانے اور شیڈس بھی تعمیر کئے جائیں گے،تاکہ ناگہانی آفات یا خراب موسم کے دوران یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔