گزشتہ ماہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اچانک کشمیر کے دو روزہ دورے پر آئے تھے جس دوران انہوں نے پولیس اور سکیورٹی ایجنسیز کے اعلی افسران کے ساتھ خفیہ میٹنگیں کیں۔ جس کے بعد مزید سکیورٹی کو وادی بلانے کا سلسلہ جاری ہے۔
حکومت کے ان فیصلوں کے بعد وادی میں بے چینی کا ماحول پایا جا رہا ہے۔ لوگوں کی جانب سےمختلف خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خاص کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا کہ شاید یہ عمل دفعہ 35 اے کو ہٹانے کی تیاری کے سلسلہ میں کی جا رہی ہے۔
اگرچہ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وادی میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور سکیورٹی کو مزید مستحکم کرنے کی غرض سے اضافی حفاظتی دستے وادی روانہ کئے گئے ہیں۔ تاہم وادی کے لوگ حکومت کے ان فیصلوں پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کے نام پر اس طرح کے فیصلے لینا یہاں کے لوگوں کو یرغمال بنانے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگی ماحول پیدا کرنے کے بجائے یہاں کے لوگوں کا دل جیت کرانہیں اعتماد میں لینا چاہئے۔ اورتمام مسائل کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کو بات چیت کا راستہ ہموار کرنا چاہئے۔