ETV Bharat / state

پتھری بل فرضی تصادم کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر

پتھری بل فرضی تصادم کے آج 19 برس مکمل ہوگئے ہیں۔ معاملہ کی فائل بند ہونے کے بعد بھی لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔

author img

By

Published : Mar 26, 2019, 12:07 AM IST

پتھری بل فرضی تصادم کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر

متاثرین اس کیس کو دوبارہ کھولنے اور اس پر ازسر نو غور کرنے کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔

سنہ 2000 میں آج ہی کے روز فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ جنہیں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام میں ملوث بتایا گیا تھا۔ تاہم بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے ۔

واضح رہے کہ 20 مارچ سنہ 2000 میں نامعلوم وردی پوش مسلح افراد نے چھٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کا قتل کیا تھا۔

پتھری بل فرضی تصادم کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر

سانحہ کے پانچ روز بعد یعنی 25 مارچ کو فوج نے پتھری بل میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ۔ فوج کا یہ دعوی تھا کہ مذکورہ عسکریت پسند سکھوں کے قتل عام میں ملوث تھے تاہم مقامی لوگوں نے فوج کے دعوے کو مسترد کیا۔ اور یہ دعوی کیا کہ مارے گئے افراد عسکریت پسند نہیں بلکہ عام شہری ہیں۔ جنہیں فوج راستہ دکھانے کی غرض سے اپنے گھروں سے اٹھا کر لے گئی تھی۔

پتھری بل واقعہ کی جانچ کے مطالبہ کو لے کر مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ جس دوران سکیورٹی فورسز نے مظارہرین پر فائرنگ کرکے مزید 8 افراد کو ہلاک کردیا۔ ایسے میں کل ملا کر13 افراد پتھری بل سانحہ کی بھینٹ چڑھ گئے۔

عوامی دباؤ کے بعد کیس کو سی بی آئی کے سپرد کیا گیا جانچ کے بعد سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں جانچ ایجنسی نے واقعہ کو سفاکانہ قتل سے تعبیر کیا ۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے فوج کو ہدایت دی کہ وہ اس مبینہ قتل میں ملوث فوجی افسران و اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کرے اور قرار واقعی سزا دے۔ تاہم کورٹ مارشل کے دوران ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کی کمی کی بنیاد پر فوج نے ملزمین کو بری کر دیا اور کیس کو بند کر دیا گیا۔

کیس کے بند ہونے کے باوجود بھی متاثرین نے ہمت نہیں ہاری اور وہ لگاتار انصاف کی دستک دیتے رہے۔ متاثرین نے کیس کو دوبارہ کھولنے کے لیے 2016 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں دوبارہ عرضی دائر کی لیکن عرضی کو مسترد کیا گیا۔

متاثرین حکومت ہند و حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والے ملکی و غیر ملکی قومی و بین الاقوامی تنظیموں سے کیس کو دوبارہ کھولنے کی فریاد کر رہے ہیں۔اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی اپیل کر رہے ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ تب تک پرامن طریقہ سے اس انسانیت سوز سانحے کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک انہیں انصاف نہیں مل جاتا۔

متاثرین اس کیس کو دوبارہ کھولنے اور اس پر ازسر نو غور کرنے کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔

سنہ 2000 میں آج ہی کے روز فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ جنہیں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام میں ملوث بتایا گیا تھا۔ تاہم بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے ۔

واضح رہے کہ 20 مارچ سنہ 2000 میں نامعلوم وردی پوش مسلح افراد نے چھٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کا قتل کیا تھا۔

پتھری بل فرضی تصادم کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر

سانحہ کے پانچ روز بعد یعنی 25 مارچ کو فوج نے پتھری بل میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ۔ فوج کا یہ دعوی تھا کہ مذکورہ عسکریت پسند سکھوں کے قتل عام میں ملوث تھے تاہم مقامی لوگوں نے فوج کے دعوے کو مسترد کیا۔ اور یہ دعوی کیا کہ مارے گئے افراد عسکریت پسند نہیں بلکہ عام شہری ہیں۔ جنہیں فوج راستہ دکھانے کی غرض سے اپنے گھروں سے اٹھا کر لے گئی تھی۔

پتھری بل واقعہ کی جانچ کے مطالبہ کو لے کر مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ جس دوران سکیورٹی فورسز نے مظارہرین پر فائرنگ کرکے مزید 8 افراد کو ہلاک کردیا۔ ایسے میں کل ملا کر13 افراد پتھری بل سانحہ کی بھینٹ چڑھ گئے۔

عوامی دباؤ کے بعد کیس کو سی بی آئی کے سپرد کیا گیا جانچ کے بعد سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں جانچ ایجنسی نے واقعہ کو سفاکانہ قتل سے تعبیر کیا ۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے فوج کو ہدایت دی کہ وہ اس مبینہ قتل میں ملوث فوجی افسران و اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کرے اور قرار واقعی سزا دے۔ تاہم کورٹ مارشل کے دوران ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کی کمی کی بنیاد پر فوج نے ملزمین کو بری کر دیا اور کیس کو بند کر دیا گیا۔

کیس کے بند ہونے کے باوجود بھی متاثرین نے ہمت نہیں ہاری اور وہ لگاتار انصاف کی دستک دیتے رہے۔ متاثرین نے کیس کو دوبارہ کھولنے کے لیے 2016 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں دوبارہ عرضی دائر کی لیکن عرضی کو مسترد کیا گیا۔

متاثرین حکومت ہند و حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والے ملکی و غیر ملکی قومی و بین الاقوامی تنظیموں سے کیس کو دوبارہ کھولنے کی فریاد کر رہے ہیں۔اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی اپیل کر رہے ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ تب تک پرامن طریقہ سے اس انسانیت سوز سانحے کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک انہیں انصاف نہیں مل جاتا۔

Intro:پتھری بل فرضی جھڑپ کے متاثرین ہنوز انصاف کے منتظر۔۔


Body:
وی او۔۔۔

پتھری بل فرضی جھڑپ معاملہ کے آج 19 برس مکمل ہو گئے ہیں۔معاملہ کی فائل بند ہونے کے بعد بھی لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔ متاثرین کیس کو دوبارہ کھولنے اور اس پر ازسر نو غور کرنے کے لئے سراپا احتجاج۔

سنہ 2000 میں آج ہی کے روز فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا ۔جنہیں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام میں ملوث بتایا گیا تھا۔تاہم بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے ۔

واضح رہے کہ 20 مارچ سنہ 2000 میں نا معلوم وردی پوش مسلح افراد نے چھٹی سنگھ پورہ میں پینتیس 35 سکھوں کا قتل کیا تھا۔واقع کے پانچ روز بعد یعنی 25 مارچ کو فوج نے پتھری بل میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ۔اور یہ دعوی کیا تھا کہ مذکورہ عسکریت پسند سکھوں کے قتل عام میں ملوث تھے۔تاہم مقامی لوگوں نے فوج کے دعوے کو مسترد کیا۔اور یہ دعوی کیا کہ مارے گئے افراد عسکریت پسند نہیں بلکہ عام شہری ہیں ۔جنہیں فوج راستہ دکھانے کی غرض سے اپنے گھروں سے اٹھا کر لے گئ تھی۔

پتھری بل واقعہ کی جانچ کے مطالبہ کو لے کر مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔جس دوران سکیورٹی فورسز نے احتجاجیوں پر فائرنگ کرکے مزید 8افراد کو ہلاک کیا۔ایسے میں کل ملا کر13 افراد پتھری بل سانحہ کی بھینٹ چڑھ گئے۔

عوامی دباؤ کے بعد کیس کو سی بی آئی کے سپرد کیا گیا تھا۔جانچ کے بعد سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں جانچ ایجنسی نے واقعہ کو سفا کانہ قتل سے تعبیر کر دیا ۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے فوج کو ہدایت دی کہ وہ قتل میں ملوث فوجی افسران و اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کاروائی کے تحت سزا دے۔ تاہم کورٹ مارشل کے دوران ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کی کمی کی بنیاد پر فوج نے ملزمین کو بری کر دیا اور کیس کو بند کر دیا گیا۔

کیس کے بند ہونے کے با وجود بھی متاثرین نے ہمت نہیں ہاری اور وہ لگاتار انصاف کی دستک دیتے رہے۔متاثرین نے کیس کو دوبارہ کھولنے کےلیے 2016 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں دوبارہ عرضی دائر کی لیکن عرضی کو مسترد کیا گیا۔

متاثریں حکومت ہند و حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والے ملکی و غیر ملکی قومی و بین الاقوامی تنظیموں سے کیس کو دوبارہ کھولنے کی گوہار لگا رہے ہیں۔اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی اپیل کر رہے ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ تب تک پرامن طریقہ سے اس انسانیت سوز سانحہ کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے جب نہ ان کو انصاف ملے۔

ای ٹی وی بھارت کے لئے اننت ناگ سے میر اشفاق کی خصوصی رپورٹ

بائٹ۔۔01۔۔عبدالرشید۔۔متاثرہ
بائٹ۔۔02۔۔محمد شکور خان۔۔متاثرہ
بائٹ۔۔محمد امین۔۔متاثرہ






Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے اننت ناگ سے میر اشفاق کی خصوصی رپورٹ

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.