ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کا ساگم علاقہ جہاں سینکڑوں کوئنٹل کی تعداد میں مشک بدجی نامی چاول اگایا جاتا ہے۔ اس چاول کو نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ممالک میں بھی کافی حد تک پسند کیا جاتا ہے۔ سال 2011 میں اس وقت کے وزیر زراعت غلام حسن میر نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے کھیتوں میں مشک بدجی نامی چاول اگائے حالانکہ مُشک بُدجی اگانے میں سب سے پہلے کوکرناگ کے ساگم علاقہ کے لوگوں نے پہل کی، مُشک بُدجی دنیا کے سب سے مشہور ترین چاولوں میں بہترین چاول تصور کیا جاتا ہے جو کہ صرف ملک کی یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر کے ساگم علاقے میں اچھی خاصی مقدار میں اگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے مشک بدجی کی پیداوار قلیل تعداد میں ہوئی چونکہ وقت پر مُشک بُدجی کے کھیتوں کو پانی کی عدم دستیابی رہی، جس کی وجہ سے کھیت کھلیان سوکھ گئے، نتیجتاً مشک بدجی چاول کی پیداوار میں کافی گراوٹ ہوئی جس کا خمیازہ کسانوں کو اٹھانا پڑا۔ تاہم رواں سال بروقت برفباری ہونے سے مُشک بُدجی چاول کی پیداوار میں اچھا اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
محکمہ زراعت کے افسران کا ماننا ہے کہ وادی میں بر وقت برفباری زراعت اور شعبہ باغبانی کے لیے بہت ہی مفید ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہاں کے کسان اسی چیز پر منحصر ہے۔
زراعت کے شعبے سے وابستہ ایگریکلچر ایکسٹینشن آفیسر جاوید احمد کا کہنا ہے کہ اگر وقت پر برف نہیں گرتا تو اس سے کسانوں کو کافی نقصانات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وادی میں بروقت کی برفباری یہاں کے پہاڑوں میں نئی جان ڈال دیتا ہے جبکہ بعد میں سالہا سال یہی برف ہمارے ندی نالوں اور دریاؤں میں پانی کی صورت میں بہتا رہتا ہے، جو یہاں کی زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ شعبہ باغبانی کی پیداوار میں چار چاند لگا دیتا ہے۔