ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ میں واقع گڑیدرامن اور رین آتھر کے لوگ گزشتہ دو دہائیوں سے نالہ برنگی پر پل نہ ہونے کے باعث شدید مشکلات سے دو چار ہیں۔ اگرچہ محکمہ آر ڈی ڈی نے تیس سال قبل لوگوں کی آمد و رفت کے لیے ایک فٹ برج بنایا تھا، تاہم نالہ برنگی کے تیز بہاؤ کے سامنے مذکورہ پل ٹک نہیں پایا۔ نتیجتاً سینکڑوں افراد کو پل میسر نہ ہونے کی صورت میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گڑیدرامن کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی پچاس فیصد زراعت نالیہ برنگی کے اُس پار ہے، جس کی سینچائی کرنے اور زراعت میں کام آنے والی دوسری کئی چیزوں کو اُس پار لے جانا پڑتا ہے، تاہم علاقے سے بہنے والے نالیہ برنگی پر پل میسر نہ ہونے کے سبب انہیں اپنی جان پر کھیل کر اسی لکڑی کے پل سے گزرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں کئی حادثات بھی رونما ہوئے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ علاقے میں ایک ہائر سکنڈری اسکول موجود ہے، جہاں تقریباً نو پنچایتی حلقوں کے سینکڑوں طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 200 سے زائد رین اور آتھر کے طالب علم مذکورہ ہائر سکنڈری میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے گڑیدرامن کا رخ کرتے ہیں۔ جنہیں روز مذکورہ نالے کو پار کرنا ہوتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب موسمی صورتحال میں تبدیلی آ جاتی ہے تو نالیہ برنگی کافی اتھل مچاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں رین آتھر کے اسکولی بچے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنما رشوت لینے کے الزام میں پارٹی سے باہر
گڑیدرامن، رین، آتھر اور ان سے ملحقہ کئی علاقوں کے رہائش پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے کئی بار ان علاقوں میں بیک ٹو ولیج پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جن میں لوگوں نے اس دیرینہ مطالبہ کی جانب انتظامیہ کی توجہ مبذول کروائی، مذکورہ علاقے میں پل کی تعمیر نو کی افتتاحی تقریب بھی منعقد کی گئی، تاہم وہ تعمیرات افتتاحی تقریب تک ہی محدود رہی۔
ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر سید اشفاق احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پل کے حوالے سے انہوں نے ایک ڈی پی آر بنا کر محکمے کو ارسال کیا ہے۔ سید کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان کے بنائے ہوئے ڈی پی آر کو محکمہ کی جانب سے منظوری ملے گی ویسے ہی مذکورہ علاقے میں پل کی تعمیرات کو شروع کیا جائے گا، تاکہ لوگوں کی مشکلات کا حل ہو سکے۔