صوبہ جموں کے ضلع کشتواڑ اور کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کی دوریوں کو کم کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے سال 2010 میں وائلو سنگھ پورہ ٹنل کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ جس پر رواں سال کے اپریل سے تعمیراتی کام شدومد سے جاری ہے۔ محکمہ آر اینڈ بی، این ایچ آئی ڈی سی ایل اور محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے وائلو سے اہلن گڈول کی رابطہ سڑک کے کناروں کا کئی بار جائزہ بھی لیا گیا تھا۔ تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر انتظامیہ نے ایک نئے روڈ میپ کو جنم دیا ہے، جس سے کئی علاقوں کے لوگ نہ صرف بے گھر ہوجائیں گے، بلکہ مقامی لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ روزی روٹی سے بھی محروم ہوجائیں گے۔
کوکرناگ کے داؤد پورہ، اڈہال، ژیر تنزی، خان پورہ، اور دود کول کے لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ نہ تو ٹنل بنانے کے خلاف ہیں اور نہ ہی ٹنل تک جانے والی رابطہ سڑک بنانے کے خلاف ہیں۔ بلکہ ان علاقوں میں پہلے سے ہی سڑکیں بنی ہوئی ہیں، اگر اُن میں سے ہی کسی ایک سڑک کی کشادگی کی جائے تو کئی لوگ بے گھر ہونے سے بچ جائیں گے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے اب وائلو، ژیر تنزی اور وائلو اہلن کے بیچ میں سے تیسری رابطہ سڑک کو بنانے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے، جس کے باعث کئی علاقوں کے لوگ نہ صرف بے گھر ہوجائیں گے بلکہ روزی روٹی سے بھی محروم ہوجائیں گے، ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقوں کے لوگ کافی پسماندہ ہیں، جن کے پاس روزی روٹی کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں، انہوں نے کہا کہ یہاں کے بیشتر لوگ کسان طبقے سے وابستہ ہیں، جو اپنی اراضی پر ہی اپنی زندگی گزر بسر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹنل تک پہنچنے کے لئے پہلے سے ہی دو سڑکیں بنی ہوئی ہیں تو تیسری سڑک بنانے کا کیا فائدہ ہے، ان کے مطابق اگرچہ مذکورہ علاقے میں تیسری سڑک کا قیام عمل میں لایا گیا تو ان علاقوں میں صرف سڑکیں ہی رہ جائیں گی باقی کچھ نہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے یہ مسئلہ ضلع اننت ناگ کے ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر پیوش سنگلا کی نوٹس میں لانا چاہا، تاہم انہوں نے کیمرے کے سامنے کچھ بھی کہنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے میں این ایچ آئی ڈی سی ایل اور دوسرے محکموں سے بات کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اس معاملے میں پہلے سے ہی سنجیدہ ہے۔ انتظامیہ لوگوں کے احساسات اور جذبات کی قدر کررہی ہے۔ انہوں نے نمائندے کو یقین دلایا کہ بہت جلد اس معاملے میں انتظامیہ کی جانب سے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جائیں گے تاکہ ژیر تنزی، داؤد پورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کے لوگوں کے مسئلے کا ازالہ ممکن ہو سکے۔