انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈلائن سہولیات کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کا باقی دنیا کے ساتھ رابطہ بھی منقطع ہو گیا۔ جموں خطے کے اکثرا اضلاع میں لینڈلائن اور موبائل خدمات کو بحال کرنے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے وادی کشمیر میں بھی مرحلہ وار لینڈلائن سروسز بحال کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے بعد وادی کے طول و عرض میں لینڈ لائن سروسز بحال کرنے نیز نئے کنکشن حاصل کرنے کی غرض سے بی ایس این ایل دفاتر کے باہر صارفین کی طویل قطار دیکھی جا سکتی ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بی ایس این ایل دفتر کے باہر اپنی لینڈ لائن سروس بحال کرنے کی غرض سے آئے ایک ٹراول ایجنٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکا کاروبار مکمل طور پر انٹرنیٹ اور فون وغیرہ پر منحصر ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے 'ہزاروں لینڈ لائنوں کی بحالی' کی خبر کو 'غلط' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم صبح سے بی ایس این ایل دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں، مگر یہاں کے ملازمین صرف صارفین سے واجب الادا فیس کی وصولیابی میں مصروف ہیں، جبکہ لینڈ لائن سروسز ہنوز منقطع ہیں۔'
ضرورت مند بچوں کی امداد و بازآبادی کاری کے لئے کام کر رہے ایک رضاکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'مواصلاتی نظام نہ ہونے کے باعث نہ تو ضرورت و حاجتمند افراد ہم سے رابطہ قائم کر پاتے ہیں اور نہ ہی ہم کسی کی خبر گیری کر پاتے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانچ اگست کو مواصلاتی نظام ٹھپ ہونے کے بعد سے ان کے پاس کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی مدد کے لئے کوئی سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے انتظامیہ سے ایمرجنسی اور خدمت خلق میں مشغول غیر سرکاری اداروں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر لینڈلائن سروس بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔