اننت ناگ: کشمیر بیٹ مینو فیکچرس ایسوسی ایشن کے ترجمان فوظ الکبیر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران بیٹ صنعت کو درپیش مشکلات کے بارے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ معیاری بلا تیار کرنے کے لئے درکار خام مال یعنی بید کی لکڑی (ولو) نا پید ہونے سے یہ صنعت زوال پذیر ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ صنعتی یونٹس کی تعداد بڑھتی گئی، تاہم بید کے درختوں کی پیداوار گھٹتی چلی گئی، جس کا براہ راست اثر صنعت پر آج نمایاں ہیں، جموں و کشمیر میں چار سو سے زائد یونٹس بلا تیار کر رہے ہیں، تاہم خام مال یعنی بید کی لکڑی دستیاب نہ ہونے کے سبب کئی یونٹس بند ہو گئے ہیں۔ وہیں زمیندار بید کے بدلے سفیدے کے درختوں کی شجر کاری کو ترجیح دے رہے ہیں، کیونکہ سفیدے کے درختوں کے مقابلہ میں بید کے درخت کو تیار ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔
- یہ بھی پڑھیں : Kashmiri Papier-mache Craft کشمیر کے قدیم روایتی طرز فن پیپر ماشی کو زندہ رکھنے کی کوشش
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سنگم ہالہ مولہ علاقہ کو بیٹ انڈسٹری کا مرکز مانا جاتا ہے، یہاں پر تیار کئے جانے والے بیٹ کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر عبور حاصل ہے، یہاں کی تقریبا 95 فیصد آبادی کا روزگار اسی صنعت سے منسلک ہے، تاہم بید کی لکڑی کی پیداوار کم ہونے کے سبب بیٹ کی صنعت سے وابستہ افراد کافی فکر مند ہیں، اس سلسلے میں بلا تیار کرنے والے افراد نے کئی بار بید کی شجرکاری کو ہنگامی بنیادی پر شروع کرنے کی اپیل بھی کی۔ صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اعلی حکام کی نوٹس میں لانے کے بعد اگرچہ سرکار کی جانب سے اعلیٰ کوالیٹی کے بید کے پودے انہیں فراہم کئے گئے، تاہم وہ پودے قلیل تعداد میں مہیا کئے گئے جو حسب ضرورت صنعت کاروں کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بیٹ کی صنعت کو بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر خالی سرکاری اراضی پر بید کے پودوں کی شجرکاری کریں اور بیداری مہم کے ذریعہ عام لوگوں کو بھی اس کی شجرکاری کرنے پر تیار کریں،تاکہ مستقبل میں اس صنعت کو زوال سے بچایا جا سکے۔