جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے شارگرن، ڈورو سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ نوجوان دانش احمد کمار پر پنجاب کے پٹالیہ ضلع میں جان لیوا حملہ ہوا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا۔ دانش کو نازک حالات میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں اس کا علاج و معالجہ جاری ہے۔
اس واقعہ کی خبر اس کے گھر اور آبائی علاقہ شانگرن، ڈورو پہنچتے ہی صف ماتم بچھ گئی۔ علاقے کے لوگوں میں نہ صرف غم و غصہ پایا جا رہا ہے بلکہ ان میں باہر کی ریاستوں میں کام کر رہے اپنے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ملزمین کو سخت سے سخت سزا دینے کی مانگ کی ہے اور کشمیری نوجوانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانے کی اپیل کی۔
زخمی نوجوان دانش کے بھائی یونس نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر چہ یہ واقعہ دو روز قبل اتوار کو پیش آیا ہے، تاہم انہیں اس کی خبر گزشتہ روز موصول ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خبر سنتے ہی ان کے والد سمیت دیگر رشتہ دار پٹیالہ پہنچے، تاہم انہیں دانش سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
مقامی لوگوں نے پولیس سمیت دیگر تحقیقات ایجنسیوں پر تنقید کرتے کہا کہ ’’اگر ایسا واقعہ کشمیر میں پیش آتا تو این آئی اے سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیاں وادی پہنچ چکی ہوتیں۔ مگر اس معاملے میں جموں و کشمیر پولیس سے رجوع کرنے پر انہوں نے یہ کہہ کر ہاتھ کھڑے کر دیئے کہ یہ واقعہ پٹیالہ میں پیش آیا ہے، ہم اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔‘‘
واضح رہے کہ دو روز قبل پنجاب کے پٹیالہ ضلع میں دانش کمار پر شرپسندوں نے قینچی سے وار کیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔ زخمی حالت میں اسے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دانش کمار پنجاب میں کیٹرر کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔
پنجاب پولیس نے اس معاملے میں تھانہ کوتوالی میں تعزیرات ہند کی دفعہ 307 کے تحت اقدام قتل کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔