سخی زین الدین ولی (رح) کی درگاہ بھی ایسی ہی درگاہوں میں شمار ہوتی ہے، یہ درگاہ ضلع اننت ناگ کے عَشمُقام علاقے میں ایک پہاڑی پر واقع ہے۔
سخی زین الدین ولی کی درگاہ نہ صرف عقیدت کا درس دیتا ہے، بلکہ مذہبی ہم آہنگی و آپسی بھائی چارے کا گہوارہ بھی ہے،درگاہ پر نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے عقیدت مند بھی بلا تفریق مذہب وملت حاضری دے کر من کی مراد پاتے ہیں،
یہاں درود و اذکار ختمت المعظمات کی روح پرور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ریاست کی امن و سلامتی کے لئے بھی خاص دعائیں کی جاتی ہیں۔
وہیں اس درگاہ پر صدیوں سے چلے آرہے روایتی زُول (چراغاں) کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ہزاروں لوگوں کی شرکت اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگ آج بھی مسلسل ولی کاملوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔
سخی زین الدین ولی (رح) بچپن سے ہی نیک سیرت با کردار اور خدا پرست تھے ۔کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے اس ولی کامل نے اننت ناگ کے مٹن بمزو میں حضرت نورالدین نورانی رحمتہ اللہ علیہ کی صحبت سے فیض پاکر روحانیت حاصل کی۔جس کے بعد رضائے الٰہی کے لئے انہوں نے اپنے عیش و عشرت اور دنیائی لذت کی زندگی کو خیر باد کیا اور عَشمُقام کی پہاڑی کے دامن میں واقع ایک غار میں ذکر الہٰہ میں مشغول ہو گئے۔ سخی زین الدین ولی (رح) کا مدفن بھی اسی غار میں ہے درگاہ پر روزانہ حاضری دینے والے سینکڑوں عقیدت مند غار کے اندر جاکر ان کی قبر کی زیارت کرتے ہیں۔
عقیدت مندوں کے مطابق ایک زمانے میں عیشمقام علاقہ میں ایک آدم خور دیو نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی اور ایک روز ایک مقامی پہلوان نے اس دیو کا خاتمہ کیا تھا، دیو کے ظلم سے آزادی پانے کی خوشی میں لوگوں نے لکڑیاں جلا کر پورے علاقے کو چراغاں کیا تھا جسے کشمیری میں زول کہا جاتا ہے۔