اننت ناگ (جموں کشمیر) : جموں کشمیر میں گوشت (مٹن) کھانے کا عام رجحان ہے، تاہم مقامی پیداوار میں کمی کو درآمدات سے پورا کیا جاتا ہے۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں سالانہ اوسطاً 600 لاکھ کلو گرام مٹن استعمال ہوتا ہے جس میں سے تقریباً 350 لاکھ کلو گرام دیگر ریاستوں سے درآمد کیا جاتا ہے۔ جموں کشمیر میں ہر برس تقریباً 150 سے 300 لاکھ کلو گرام مٹن درآمد کیا جاتا ہے جس سے اس شعبے میں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔
دلچسپ امر ہے کہ کشمیر میں بھیڑ، بکری کے گوشت کی پیداوار میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ کیونکہ مانگ کے پیش نظر دیہی علاقوں میں بھیڑ بکریوں کے پالن کی جانب رجحان بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یونین ٹیریٹری کے کشمیر صوبہ میں مٹن کا زیادہ استعال کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مٹن کے نرخ بڑھ رہے ہیں اور مٹن کو 600 روپئے فی کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: Mutton Price Control Order Revoked: قصابوں کے سامنے سرکار نے کیا سرنڈر، صارفین مضطرب
کشمیر کے باشندے بھیڑ بکریاں پالنے کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں لیکن اس سے مقامی پیداوار میں معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو معقول مانگ کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے اور مٹن کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے بیرون ریاستوں سے تقریبا 40 فیصد لائیو اسٹاک درآمد کیا جاتا ہے۔ فائنانشل کمشنر، ایگریکلچر پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ، اتل ڈلو نے بتایا کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے مٹن کی مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے اتل ڈلو نےکہا کہ مقامی مٹن کی پیداوار کو تقویت دینے کے لیے کچھ نئی اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ڈلو نے کہا کہ ’’ہالسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام‘‘ اور ’’انٹیگریٹڈ شیپ ڈیولپمنٹ‘‘ اسکیموں کے تحت 240 کروڑ کا پروجیکٹ عمل میں لایا گیا ہے تاکہ مٹن کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں مٹن کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے 40 فیصد لائیو اسٹاک درآمد کیا جاتا، اسلئے سرکار سپلائی اور ڈیمانڈ کو برابر کرنے کے لئے وادی کو مٹن کی پیداوار میں خودکفیل بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔