اننت ناگ: جموں کشمیر کی معیشت کے لئے سیب کی صنعت کا ایک اہم کردار ہے۔ وادئے کشمیر میں سالانہ 7 سے 8 ہزار ٹن سیب کی پیداوار ہوتی ہے۔ سیب کی پیداواری صلاحیت میں جنوبی کشمیر کے کولگام ،اننت ناگ شوپیاں اور پلوامہ اضلاع کی ایک اہم شراکت داری ہے، لیکن معقول اور بہتر مارکیٹ کی کمی کی وجہ سے اس صنعت سے وابستہ افراد کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سیب کی صنعت سے وابستہ افراد کی دیرینہ مانگ اور مارکیٹ کی تنگی کو دور کرنے کے پیش نظر سنہ 2013 میں ضلع اننت ناگ کے جبلی پورہ میں ہائی ٹیک فروٹ منڈی کی بنیاد ڈالی گئی۔ تاہم 9 برس گزر جانے کے بعد بھی حکومت اس منصوبے کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔
حکومت کا دعویٰ تھا کہ اس منڈی سے جنوبی کشمیر کے 12 تحصیل کے تقریباً 5پانچ لاکھ لوگوں کو فائدہ پہنچے گا جبکہ تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار کسان، میوہ کاشتکار و تاجر اس سے مستفید ہونگے۔422 کنال رقبہ اراضی پر مشتمل اس پروجیکٹ پ35 کروڑ کی رقومات مختص کئے گئے۔منڈی کی سنگ بنیاد کے بعد میوہ اور سبزی تاجران نے شیڈس کی الاٹمنٹ کے لئے رقومات جمع کئے اور وہ منڈی کے شروع ہونے کے منتظر تھے، تاہم 9 برس گزر جانے کے بعد وہ اس وقت ششدر(حیران) رہ گئے جب انہیں شیڈس الاٹ کرنے کے بجائے پیشگی رقومات واپس کئے گئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے میوہ صنعت سے وابستہ افراد نے کہا کہ کئی ڈیڈ لائنز گزر جانے کے بعد بھی وہ منڈی کے تیار ہونے کا بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔انہیں امید تھی کہ منڈی کو جلد ہی تجارتی سرگرمیوں کے لئے کھول دیا جائے گا، تاہم ان کی امیدوں پر اس وقت پانی پھیر دیا گیا جب انہیں نا معلوم وجوہات کی بنا پر 6 برس بعد پیسے واپس کر دئے گئے، جو سراسر دھوکہ اور نا انصافی ہے۔
مزید پڑھیں: رواں برس جبلی پورہ فروٹ منڈی کھلنے کی اُمید
انہوں نے کہا کہ ایک طرف سرکار کسانوں کی فلاح و بہبود اور انہیں مالی طور پر مستحکم بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری جانب اس طرح کے ترقیاتی منصوبوں پر سرد مہری دکھا کر کسانوں کو نہ صرف مایوس کیا جاتا ہے بلکہ انہیں قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کریں اور رواں برس جبلی پورہ فروٹ منڈی کو تجارت کے لئے کھول دیا جائے۔ ادھر فائنانشیل کمشنر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ ایگریکلچر پروڈکشن جموں کشمیر اٹل ڈلو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مذکورہ منڈی کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ منڈی کو جلد ہی فعال بنایا جائے گا۔