اننت ناگ: شاعرہ پاکیزہ ایوب (حنا) کا تعلق اننت ناگ کے ایک چھوٹے سے سندو اننت ناگ گاؤں سے ہیں۔ حنا نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے ہی علاقے کے ایک نجی اسکول لائف لائن میں حاصل کی اور اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھتے ہوئے ہائر سیکنڈری اسکول رانی باغ اننت ناگ میں بارہویں جماعت تک کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد ویمنز کالج اننت ناگ میں داخلہ لیا جہاں پر انہوں نے شاعری کی شروعات کی اور پاکیزہ ایوب کے اندر حنا کو پاکر لکھنا شروع کیا اور آج ایم ایڈ کی تیاری کر رہی ہیں۔ پاکیزہ ایوب نے کشمیری زبان میں'خام خیال' کے عنوان سے نظموں کی ایک کتاب لکھی ہے جس میں 16ویں صدی کی شاعرہ حبہ خاتون کے علاوہ کشمیر کے بارے میں 40 نظمیں کشمیری زبان میں قلمبند کی گئی ہیں۔ پاکیزہ ایوب نے اس کتاب میں کشمیر کے موجودہ حالات کی عکاسی کی ہے اور اس کتاب کی بدولت پاکیزہ ایوب اب حنا کے نام سے مشہور ہوگئی ہیں۔
پاکیزہ ایوب نے خام خیال نام کی اس کتاب میں موجودہ کشمیر کے حالات کی شاعرانہ انداز میں عکاسی کی ہے اور نظموں کی ایک کتاب لکھی ہے جس میں نغموں اور غزلوں کی بے تابی، آرزوؤں، نا تمام حسرتوں، ان دیکھی تمناؤں اور دہکتی یادوں کو مرکزی کردار بناکر کشمیری زبان میں لکھا گیا ہے۔ کتاب کا نام بھی 'خام خیال' خام مطلب کچا یعنی نابختہ خیالات یا کبھی پوری نہ ہونی والی سوچ رکھا گیا ہے۔ مصنفہ پاکیزہ ایوب نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ وہ ابھی بی ایڈ کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے اس کتاب کو سات برس کے عرصے میں مکمل کیا ہے۔ 29 سالہ اس طالبہ کی دلچسپی اور صلاحیت دیگر لڑکیوں سے ذرا مختلف ہے۔ یہ تاریخی اور ثقافتی چیزوں کے بارے میں جاننے کے علاوہ زبان وادب اور پرانے شعراء کے کلام کو پڑھنے میں بھی کافی دلچسپی رکھتی ہیں۔ خام خیال پاکیزہ ایوب کی پہلی کتاب ہے جس کی رسم رونمائی رواں برس ہی عمل میں آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خام خیال لکھنے کے دوران پاکیزہ کو اپنے والدین کے ساتھ ساتھ اپنے بھائی اور بہن کا بھی بھر پور ساتھ رہا۔ پاکیزہ کے مطابق اس کتاب کو منظر عام پر لانے کے لیے انہوں نے وادی کشمیر کے مشہور قلم کار زاہد مختار کی مدد حاصل کی ہے۔ 22 برس کی عمر سے ہی حنا اپنے خیالات اور ارد گرد کے ماحول کو اپنی تحریروں کے ذریعے ظاہر کرتی آرہی ہیں۔ وہیں انہیں اب تک کئی انعامات اور اعزازات سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ پاکیزہ ایوب (حنا ) پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنی تخلیقی ذہانت کو پروان چڑھا کر اپنے کشمیری کلچر اور یہاں کی تہذیب و تمدن کی اپنے قلم کے ذریعے آبیاری کرنا چاہتی ہیں۔ وادی کشمیر کے بچوں میں ہنر، قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، البتہ ان جسے ہونہار بچوں کو موقعے کی تلاش ہوتی ہے جوکہ انہیں فراہم کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیری زبان و ادب کے تئیں خواتین کا کیا رول ہے؟