اننت ناگ: دور حاضر میں بڑھتی بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔پڑھے لکھے نوجوانوں کو خود کفیل بنانے اور انہیں اپنی ٹانگوں پر کھڑا کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے مختلف اسکیمیں متعارف کی گئیں ہیں،جس میں محکمہ اینمل ہسبنڈری کا ایک کلیدی رول ہے، کیونکہ نوجوان پولٹری اور ڈیری سیکٹر کی جانب زیادہ متوجہ ہو رہے ہیں، جس سے وہ خود بھی روزگار کما رہے ہیں اور دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرتے ہیں۔
اس سلسلہ میں چیف اینمل ہسبنڈری افسر ڈاکٹر نثار احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے اشفاق میر کے ساتھ تفصیلی گفتگو کے دوران کہا کہ ڈیری اور پولٹری ایک وسیع سیکٹر ہیں جن کے ذریعہ سینکڑوں نوجوان کامیابی سے نہ صرف اپنے لئے روزگار کما رہے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صنعتیں کامیابی اور تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی ہیں، نوجوان پولٹری اور ڈیری فارمز کی طرف بڑھ چڑھ کر متوجہ ہو رہے ہیں۔
خان نے کہا کہ اس وقت اننت ناگ ضلع میں 170 ڈیری فارمز موجود ہیں جن کے ساتھ تقریبا 200 نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوتا ہے۔اُن ڈیری فارمز سے روزانہ 8 ہزار لیٹر دودھ حاصل ہوتا ہے۔یونٹس کو قائم کرنے کے لئے 50 فیصد سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی اسکیم،، ٹُو کاؤ،، یونٹس فراہم کیے جا رہے ہیں، جس کے لئے 235 خواہش مند افراد نے اپنا اندراج کرایا ہے، اُن میں سے 230 کے یونٹس منظور بھی کیے گئے ہیں۔ اسی طرح پولٹری انڈسٹری سے سالانہ 13 ہزار کروڑ کا کاروبار ہوتا ہے۔ خان نے کہا کہ رواں برس 30 نئے پولٹری فارمز قائم کیے جائیں گے اور وقتاً فوقتاً اس میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں پولٹری سیکٹر میں ایسا انقلاب آئے گا کہ چکن اور انڈے درآمد کے بجائے ملک کی مختلف ریاستوں کو برآمد کیا جائے ۔خان نے کہا کہ پولٹری اور ڈیری سیکٹرز محدود نہیں ہیں ان کے ساتھ مزید کئی اسکیمیں جڑی ہوئی ہیں جن سے اس سے جڑے افراد استفادہ حاصل کرکے اپنے منافع میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولٹری، ڈیری سیکٹرز اور اس سے جڑی اسکیموں کے ذریعہ اپنے مستقبل کو تابناک بنا سکتے ہیں۔