وادی کشمیر میں رواں برس موسم نے کسانوں کا ساتھ نہیں دیا۔ غیر موزوں موسمی صورتحال نے کسانوں کا خاص کر میوہ صنعت سے وابستہ افراد کو مایوس کر دیا ہے۔ رواں برس مسلسل ابتر موسمی صورتحال کے دوران ژالہ باری ہونے سے فصلوں کو خاص طور پر میوہ باغات کو کافی نقصان پہنچا، جس سے باغ مالکان پریشان ہیں۔ غور طلب ہے کہ محنت کش کسان طبقہ اکثرو بیشتر نامساعد حالات یا قدرتی آفات کا شکار ہوتا رہا ہے۔ وہیں مارکیٹ کی تنگی یا معقول قیمت نہ ملنے کے سبب میوہ کاشتکار معاشی بدحالی میں مبتلا ہوئے ہیں۔
ایک طرف شدید ژالہ باری اور غیر متوقع بارش تو دوسری جانب باغات میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑنے سے کسان مایوس کن صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ کسانوں اور میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ معیشت میں کھیتی باڑی کا ایک اہم کردار ہونے کے باوجود ان کی فلاح و بہبود کے لیے سرکار غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے،اور کسان طبقہ کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میوہ باغات کے لئے درکار ،کیمیائی کھاد ادویات و دیگر ضروری اشیاء کافی مہنگی ہوتی ہیں، آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہونے سے کسان قرضہ میں ڈوب گئے ہیں، معاشی بدحالی کے سبب کاشتکار زمینداری کا خرچہ برداشت کرنے سے قاصر ہیں، وہیں ذرائع آمدنی متاثر ہونے کی وجہ سے ان کا گھر چلانا بھی کافی دشوار ہو گیا ہے۔
میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں معاشی طور پر مستحکم کرنے اور ان کے ذریعہ معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے میوہ صنعت کو فصل بیمہ یوجنا کے دائرہ میں لانے کی اہم ضرورت ہے،اسلئے میوہ کاشتکاروں کا مطالبہ ہے کہ سیب کو فصل بیمہ یوجنا کے ساتھ جوڑا جائے۔ میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں...ان میں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کے سال بھر کی محنت ضائع نہ ہو جائے۔
مزید پڑھیں: Man Dies in Jammu جموں میں درخت گرنے سے ایک شخص کی موت
انہوں نے کہا کہ سرکار نے انشورنس متعارف کرنے کا کئی بار وعدہ بھی کیا، تاہم اسے ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔حالانکہ سرکار کی جانب سے زراعت کے شعبہ کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے دائرے میں لایا گیا ،تاہم اس سلسلہ میں ہارٹیکلچر کو ابھی بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ سید فخر الدین حامد نے کہا کہ زمینداری سے منسلک ہر شعبہ کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے سرکار سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔