جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ علاقے میں واقع کوکرناگ کا تاریخی بوٹینیکل گارڈن پوری دنیا میں مشہور ہے، جب بھی کوئی کوکرناگ کا نام لیا جاتا ہے تو سننے والوں کے ذہن میں یہاں کے خوبصورت، صاف و شفاف چشمے تصور میں ہوتے ہیں، یہ نہ صرف مقامی سیاحوں بلکہ بیرون ریاست کے سیاحوں کو بھی اپنی جانب مائل کرتا ہے۔ چشمے سے نکلنے والا پانی اپنے نشیبی علاقوں کو سیراب کرتا ہے۔ جس سے علاقے میں رہ رہے کسان آبپاشی کرتے ہیں۔ کوکرناگ نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگ چشمے کے پانی کو اپنی ضروریات زندگی کے استعمال میں بھی لاتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں یہاں ایشیاء کا سب سے بڑا ٹراؤٹ مچھلیوں کا فارم بھی اسی چشمے پر منحصر ہے۔
لوگوں کے مطابق محکمہ ہائیڈرو پاور نے گذشتہ کئی دہائیوں سے کوکرناگ کے بوٹینیکل گارڈن کو نقصان پنہچانے میں کوئی بھی کثر نہیں چھوڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی کوکرناگ کے لوگوں کو کہیں پر معمولی سی پائپ درکار ہوتی ہے تو محکمہ ہائیڈرو پاور لوگوں کی ضرورت کو نظر انداز کر دیتا ہے۔ مقامی لوگ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بوٹینیکل گارڈن میں اتنی ساری پائپیں کہاں سے آئی ہیں، جس سے نہ صرف علاقہ کے لوگ پریشان ہیں بلکہ بوٹینیکل گارڈن کی شان و شوکت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کی موت کے باوجود سڑک کی تعمیر نہیں ہوئی
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ ہائیڈرو پاور کے جے ای اویس احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ایک پروگرام مرتب کیا ہے جس کا نام ہی 'ریموول آف جنک آف پائپس ہے'، جس کے تحت وہاں پر تمام پائب لائینز کو اٹھایا جائے گا، جبکہ وہاں پر ایک دیوار بنایا جائے گا جس سے باٹنیکل گاڈن کی خوبصورتی دوبالا ہوجائے گی۔ اویس نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ محکمہ فشریز دیوار بنانے کے حق میں نہیں ہے،
ای ٹی وی بھارت نے محکمہ مچھلی پالن کے چیف پروجیکٹ آفیسر کوکرناگ محمد مظفر بزاز سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ 1996 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر نے ایک بورڈ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا تھا کہ کوکرناگ چشمے کا پانی خصوصی طور پر مچھلیوں کی پیداور بڑھانے میں لا سکتا ہے۔ بورڈ کی میٹینگ میں یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ چشمہ پر محکمہ جل شکتی کا کوئی بھی زور نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: کریتھون میں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں
چیف پروجیکٹ آفیسر ایم ایم بزاز کا کہنا ہے کہ، 'اگر چشمہ پر دیوار کھڑی ہو گئی تو موسم سرما میں کوکرناگ میں قائم مچھلی فارم پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ جس کی وجہ سے مذکورہ محکمہ کو نہ صرف کروڑوں کا نقصان ہوگا بلکہ بیرون ریاست اور غیر ملکی سطح پر فروخت کی جانے والی بیج کی پیداوار بھی متاثر ہوجائے گی۔'
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام محکمے آپس میں تال میل بنائیں تاکہ قوم کا یہ سرمایہ بھی محفوظ رہے۔