اگرچہ سنہ 2014 میں لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اُس وقت کی حکومت نے ایک منصوبے کے تحت ایک پُل کو منظوری دی تھی۔ تاہم 6 سال کو طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پل کا کام ابھی تک پائے تخمیل نہیں پنہچ سکا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ میں پانی کی سطح زیادہ ہونے سے ماور نالے پر بنائے گئے لکڑی کے پُل کو اپنے ساتھ بہا لے جاتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ کے زیر تعلیم بچوں کا آنا جانا روز اسی پُل سے ہوتا ہے، جبکہ ان کو خدشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں ان کے بچے ماور نالے کی نظر نہ ہو جائے۔ ان کے مطابق کئی بچے لکڑی کے پل پر چلتے چلتے ماور نالے میں گر کر زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتے کے آخر میں گلمرگ گنڈولا سیکشن 1 کا دوبارہ آپریشن شروع
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی بار ان کے مویشی ماور نالہ پار کرتے وقت مذکورہ نالے میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ اہلن فاٹن کے لوگوں نے اگرچہ کئی بار حکام کی توجہ مذکورہ پل کی جانب مرکوز کرانہ چاہی، تاہم آج تک انتظامیہ خاموش تماشاہی بنے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ رونا بھی چاہیں تو کس کے سامنے، گنجان آبادی کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں۔ مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ آر اینڈ بی کے ایگزیکیوٹو انجینئر محراج الدین بٹ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ سیکاف (SICOF) نے مذکورہ پل کا کام ادھورا چھوڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے آر اینڈ بی محکمہ بھی پل کا باقی کام نہیں کر پا رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ آر اینڈ بی کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ نے سیکاف کو اپنا ٹارگیٹ پورا کرنے کے لیے ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ ایگزیکیوٹو انجینئر نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ جیسے ہی سیکاف اپنا کام پورا کرے گا، آر اینڈ بی محکمہ بھی شدومد سے مذکورہ پل کو بنانے میں دن رات ایک کرے گا تاکہ علاقہ کے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔