جنوبی کشمیر نامساعد حالات کا سب سے زیادہ شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے حالات کے لحاظ سے حساس ترین تصور کیا جاتا ہے۔
اگرچہ جنوبی کشمیر میں زیادہ تر سیاسی کارکنان عسکریت پسندوں کا نشانہ بنے ہیں۔ حالیہ دنوں میں جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں بی جے پی کے تیں کارکنوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ایسے میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنوبی کشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں۔
تاہم ڈی ڈی سی، پنچایتی اور یو ایل بی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سینکڑوں افراد نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کی ہیں اور تمام امیدوار سیاسی سرگرمیوں میں متوجہ ہوتے نظر آرہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ ضلع اننت ناگ میں مردوں کے مقابلہ میں خواتین امیدواروں کی تعداد زیادہ ہے، جو یہاں کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے۔
'ڈی ڈی سی انتخابات کے اچھے نتائج ہوں گے'
حساس ترین جنوبی اضلاع جیسے شوپیاں، پلوامہ،کولگام اور اننت ناگ میں ریاست کے دیگر اضلاع کی طرح مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ریلیوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہیں۔ بی جے پی سمیت یہاں کی علاقائی پارٹیوں سے وابستہ امیدوار روزانہ ریلیوں کا انعقاد کررہی ہیں۔
بیشتر امیدواروں کی جانب سے ڈور ٹو ڈور کیمپین چلا کر ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وہیں بیشتر ریلیوں میں لوگوں کی اچھی خاصی تعداد بھی نظر آرہی ہیں۔ جس سے یقینی طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انتخابات میں ووٹوں کی شرح اچھی خاصی رہ سکتی ہے۔
ادھر گپکار ڈیکلریشن میں شامل سیاسی پارٹیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں آزاد امیدوار بھی اپنی قسمت آزمانے کے لیے میدان میں اتر گئے ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے اپنا زور آزما رہے ہیں۔
ایچ ایم ٹی حملے میں تین عسکریت پسند ملوث: آئی جی پی کشمیر
سیاسی گلیاروں میں سیاست شروع ہوتے ہی مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ بھی جاری ہے، جہاں بی جے پی گپکار ڈکلیریشن کو 'گپکار گینگ' قرار دے رہے ہیں۔ وہیں پی ڈی پی، این سی و دیگر پارٹیوں کا الزام ہے کہ ان کے امیدواروں کو سکیورٹی کے نام پر کیمپئن چلانے سے روکا جا رہا ہے
ادھر حکومت کی جانب سے یونین ٹریٹری میں ڈی ڈی سی انتخابات پر امن طریقہ سے انجام دینے کے لیے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس حساسیت کو دیکھتے ہوئے جنوبی کشمیر میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔
بتادیں کہ 28 نومبر کو پہلے مرحلہ کے انتخابات کو دیکھتے ہوئے پولنگ مراکز کے آس پاس سیکیورٹی کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔