ETV Bharat / state

Baba Hyder Reshi Shrine: بابا حیدرریشیؒ کی درگاہ مذہبی ہم آہنگی کی شاندارمثال

author img

By

Published : Apr 20, 2022, 1:55 PM IST

با با حیدر ریشی جنہیں ’’ریشی مُول’’ بھی کہا جاتا ہے، 15 دسمبر1571 عیسوی سے یہاں آرام فرماں ہیں، وہ حضرت سلطان حمزہ مخدومؒ کے مرید خاص تھے، جن سے انہوں نے فیض حاصل کیا تھا، حضرت علمدار کشمیر شیخ نورالدین نورانیؒ نے ایک سو سال قبل بابا حیدر ریشیؒ کے اس جگہ پر تشریف لانے کی پیش گوئی کی تھی، جس جگہ پر ریشی صاحبؒ کے 21 مریدین بھی آرام فرماں ہیں۔ Appeal to the Administration to Pay Attention to the Shrine of Baba Haider Rishi

درگا ہ
درگا ہ

وادی کشمیر کو اولیاء، کاملین، بزرگان اور بلند پایہ شخصیات کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، یہاں کی درگاہیں نہ صرف اظہار عقیدت کی عکاسی کرتی ہیں، بلکہ مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی مثال ہیں۔ اس طرح کی درگاہوں میں قصبہ اننت ناگ کے وسط میں واقع حضرت بابا حیدر ریشیؒ کی درگاہ بھی شامل ہے، جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی حاضر ہوکر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔Appeal to the Administration to Pay Attention to the Shrine of Baba Haider Rishi

بابا حیدر ریشی جنہیں ’’ریشی مُول’’ بھی کہا جاتا ہے،15 دسمبر1571 عیسوی سے یہاں آرام فرماں ہیں، وہ حضرت سلطان حمزہ مخدومؒ کے مرید خاص تھے، جن سے انہوں نے فیض حاصل کی تھی، حضرت علمدار کشمیر شیخ نورالدین نورانیؒ نے ایک سو سال قبل بابا حیدر ریشیؒ کے اس جگہ پر تشریف لانے کی پیش گوئی کی تھی،جس جگہ پر ریشی صاحبؒ کے 21 مریدین بھی آرام فرما ہیں۔درگاہ کی تعیمرنو 1960 کی گئی ہے

درگا ہ

یہ درگاہ ہندو، مسلم، سکھ اتحاد کا گہوارہ ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں کے مذہبی تہواروں میں بھائی چارہ اور ہم آہنگی کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں، اس درگاہ کے قریب دیوی بل مندر موجود ہے، یہاں ہر سال کشمیری پنڈت اننت چتر دشی کے موقعہ پر اننت بھگوان کی پوجا کے بعد بابا حیدر ریشیؒ کے آستانے پر حاضری دیتے ہیں، یہ روایت آج بھی برقرار ہے۔

وہیں آستانہ کے قریب ایک گردوارہ بھی موجود ہے، اس لئے نہ صرف کشمیری ہندو بلکہ سکھ طبقہ سے وابستہ عقیدت مند بھی با با حیدر ریشیؒ کی درگاہ پر حاضری دے کر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، وہیں ریشی صاحب کے عرس کے دوران ہر برس جموں کشمیر کے اطراف و اکناف سے عقیدت مندکثیر تعداد میں یہاں آتے ہیں اس دوران شب بیدار ،درود وازکار کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں،یہاں کے عرس میں مقامی پنڈتوں کے ساتھ ساتھ سکھ طبقے کے افراد بھی شامل ہوتے ہیں، ان ایام میں یہاں کے ہندو، مسلم اور سکھ طبقے کے لوگ گوشت و مچھلی کے پکوان کو ترک کرتے ہیں۔ کیونکہ بابا حیدر ریشیؒ نے تاحیات گوشت اور مچھلی کی پکوان کا استعمال نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھیں:Hazrat Baba Baamuddin Reshi: عقیدت کا مرکز، بابا بام الدین کی درگاہ


درگاہ کے مجاوروں کا کہنا ہے کہ اتنی اہمیت ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے اس درگاہ کے تئیں خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے،درگاہ میں زائرین کے لئے معقول انتظامات نہیں ہیں، اور نہ ہی دور دراز علاقوں سے آنے والے عقیدت مندوں کے لئے مسافر خانہ موجود ہے، ان کا کہنا ہے کہ مقامی اوقاف کمیٹی اور چند زائرین چندہ پیش کرتے ہیں، جس سے درگاہ کی شان و شوکت کو بحال رکھنے اور دیگر ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے، جبکہ وقف بورڈ کو یہاں سے لاکھوں کی آمدنی حاصل ہوتی ہے اس کے با وجود ان کی جانب سے درگاہ پر ابھی تک ایک بھی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے مذکورہ معاملہ کی جانب غور کرنے کی اپیل کی ہے،وہیں زائرین کا مطالبہ ہے کہ عرس کے دن کو مستقل طور سرکاری چھٹی کا اعلان کیا جائے۔

وادی کشمیر کو اولیاء، کاملین، بزرگان اور بلند پایہ شخصیات کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، یہاں کی درگاہیں نہ صرف اظہار عقیدت کی عکاسی کرتی ہیں، بلکہ مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی مثال ہیں۔ اس طرح کی درگاہوں میں قصبہ اننت ناگ کے وسط میں واقع حضرت بابا حیدر ریشیؒ کی درگاہ بھی شامل ہے، جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی حاضر ہوکر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔Appeal to the Administration to Pay Attention to the Shrine of Baba Haider Rishi

بابا حیدر ریشی جنہیں ’’ریشی مُول’’ بھی کہا جاتا ہے،15 دسمبر1571 عیسوی سے یہاں آرام فرماں ہیں، وہ حضرت سلطان حمزہ مخدومؒ کے مرید خاص تھے، جن سے انہوں نے فیض حاصل کی تھی، حضرت علمدار کشمیر شیخ نورالدین نورانیؒ نے ایک سو سال قبل بابا حیدر ریشیؒ کے اس جگہ پر تشریف لانے کی پیش گوئی کی تھی،جس جگہ پر ریشی صاحبؒ کے 21 مریدین بھی آرام فرما ہیں۔درگاہ کی تعیمرنو 1960 کی گئی ہے

درگا ہ

یہ درگاہ ہندو، مسلم، سکھ اتحاد کا گہوارہ ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں کے مذہبی تہواروں میں بھائی چارہ اور ہم آہنگی کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں، اس درگاہ کے قریب دیوی بل مندر موجود ہے، یہاں ہر سال کشمیری پنڈت اننت چتر دشی کے موقعہ پر اننت بھگوان کی پوجا کے بعد بابا حیدر ریشیؒ کے آستانے پر حاضری دیتے ہیں، یہ روایت آج بھی برقرار ہے۔

وہیں آستانہ کے قریب ایک گردوارہ بھی موجود ہے، اس لئے نہ صرف کشمیری ہندو بلکہ سکھ طبقہ سے وابستہ عقیدت مند بھی با با حیدر ریشیؒ کی درگاہ پر حاضری دے کر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، وہیں ریشی صاحب کے عرس کے دوران ہر برس جموں کشمیر کے اطراف و اکناف سے عقیدت مندکثیر تعداد میں یہاں آتے ہیں اس دوران شب بیدار ،درود وازکار کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں،یہاں کے عرس میں مقامی پنڈتوں کے ساتھ ساتھ سکھ طبقے کے افراد بھی شامل ہوتے ہیں، ان ایام میں یہاں کے ہندو، مسلم اور سکھ طبقے کے لوگ گوشت و مچھلی کے پکوان کو ترک کرتے ہیں۔ کیونکہ بابا حیدر ریشیؒ نے تاحیات گوشت اور مچھلی کی پکوان کا استعمال نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھیں:Hazrat Baba Baamuddin Reshi: عقیدت کا مرکز، بابا بام الدین کی درگاہ


درگاہ کے مجاوروں کا کہنا ہے کہ اتنی اہمیت ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے اس درگاہ کے تئیں خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے،درگاہ میں زائرین کے لئے معقول انتظامات نہیں ہیں، اور نہ ہی دور دراز علاقوں سے آنے والے عقیدت مندوں کے لئے مسافر خانہ موجود ہے، ان کا کہنا ہے کہ مقامی اوقاف کمیٹی اور چند زائرین چندہ پیش کرتے ہیں، جس سے درگاہ کی شان و شوکت کو بحال رکھنے اور دیگر ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے، جبکہ وقف بورڈ کو یہاں سے لاکھوں کی آمدنی حاصل ہوتی ہے اس کے با وجود ان کی جانب سے درگاہ پر ابھی تک ایک بھی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے مذکورہ معاملہ کی جانب غور کرنے کی اپیل کی ہے،وہیں زائرین کا مطالبہ ہے کہ عرس کے دن کو مستقل طور سرکاری چھٹی کا اعلان کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.