اننت ناگ (جموں و کشمیر) : سی آئی ٹی یو CITU کے بینر تلے آج آنگن واڑی ہلپرس اور ورکس یونین سے وابستہ کئی خواتین نے جنوبی کشمی رکے حنفیہ عید گاہ اننت ناگ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے نعرہ بازی کرتے ہوئے انہیں مستقل نوکریاں فراہم کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے بقایہ جات کی فوری واگزاری کو بھی یقینی بنائے جانے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ آگاہی مہم ہو یا عالمی وبا کووڈ کے دوران خدمت خلق، انتخابات ہوں یا ناگہانی آفات، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ آنگن واڑی ورکرز کی خدمات کو بروئے کار لاتی ہے جس کے لیے آنگن واڑی خواتین بھی ہمیشہ پیش پیش رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ان کی جائز مانگوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو، ان کے مطابق، خواتین ورکرز کے ساتھ استحصال سے کم نہیں۔
آنگن واڑی ورکرز نے بتایا کہ دہائیوں سے کام کر رہی آنگن واڑی ورکرز کو عمر پیری میں بنا کسی گریجوٹی اور ریٹائرمنٹ پالیسی کے بے یار و مددگار چھوڑ دیا جا رہا ہے جو ان کے ساتھ صریح نا انصافی ہے۔ احتجاج میں شامل آنگن واڑی ایسوسی ایشن کی ایک عہدیدار نے بتایا: ’’آنگن واڑی ہیلپرس اور ورکس کو نوکریوں سے برطرف کیا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے خواتین کے حوصلے پست ہو رہے ہیں۔‘‘ مظاہرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایل جی انتظامیہ کی جانب سے بعض ایسی خواتین کو بھی نوکریوں سے برطرف کیا جا رہا ہے جو گزشتہ 40 برسوں سے بطور ہیلپر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: Protest Against New HR Policy پلوامہ میں آنگن واڑی ورکرس کا ایچ آر پالیسی کے خلاف احتجاج
احتجاجیوں کا مزید کہنا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے انہیں فون تو فراہم کئے گئے ہیں مگر فون ری چارج کرنے کے لئے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ آنگن واڑی سنٹرز کا کرایہ بھی واگزار نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ احتجاجی خواتین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر انکے مطالبات کو جلد از جلد پورا نہیں کیا گیا تو آنے والے وقت میں احتجاج جاری رکھیں گیں جو سنگین نوعیت کا ہو گا۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جائز مطالبات کو پورا کیا جائے خصوصا رکی پڑی اجرتوں کو جلد واگزار کیا جائے اور آنگن واڑی ورکرز کے لیے ایک ریٹائرمنٹ پالیسی مرتب کی جائے۔