مذکورہ طبی مرکز میں نہ صرف جگہ کی کمی ہے بلکہ مریضوں کی جانچ کے لئے درکار جدید مشیینریز کا بھی فقدان ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہسپتال میں موجود خاص کر ایکسرے مشین کافی پرانی ہے جو آئے روز خراب ہو جاتی ہے۔ جس کے سبب ہسپتال آنے والے مریض نجی لیبس میں اپنا ایکسرے کرانے کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف بیماروں کو کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے بلکہ نازک بیماروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سیاحتی اعتبار سے اچھہ بل پورے ملک میں مشہور ہے، یہاں واقع مشہور مغل باغ کو دیکھنے کے لیے لوگ ملک کے کونے کونے سے آتے ہیں تو سیاحتی مقام کی حیثیت رکھنے کی وجہ سے اس ہسپتال میں سہولیات کی کوئی کمی نہیں ہونی چاہیئے تھی، لیکن سیاحتی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہونے کے باوجود بھی مقامی سیاست دانوں نے مذکورہ ہسپتال کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے۔ ہسپتال کی عمارت نہ صرف خستہ ہو چکی ہے بلکہ جگہ کی کمی کے باعث بیماروں کو داخل کرانے اور ان کے علاج و معالجہ کے دوران کافی پریشانی ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کشمیر میں دو مسلح جھڑپوں میں 4 عسکریت پسند ہلاک
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ہسپتال کا درجہ بڑھایا گیا تھا تاہم وہ صرف کاغذات تک محدود ہے بلکہ مذکورہ ہسپتال میں سب ضلع ہسپتال جیسی سہولیات کو ابھی تک میسر نہیں رکھا گیا ہے۔ اگرچہ اپگریڑیشن کے وقت ہسپتال کا صرف بورڈ بدل دیا گیا تاہم ہسپتال کا نظام جوں کا توں ہے۔ ہسپتال میں ضروری سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث اکثر و بیشتر مریض ضلع ہسپتال یا سرینگر کا رخ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
وہیں بی ایم او اچھہ بل گوہر عباس نے کہا کہ ہسپتال میں سہولیات کی کمی کی وجہ سے نہ صرف مریضوں بلکہ طبی عملہ کو بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ادھر ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ چیف میڈیکل افسر اننت ناگ مختار احمد شاہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ ہسپتال کو جلد ہی جدید سہولیات سے لیس کیا جائے گا۔ وہیں پرانی مشینریز خاص کر ایکسرے مشین کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔