ETV Bharat / state

پالیتھین اور پلاسٹک کا بے تحاشہ استعمال ایک سنگین مسئلہ - پلا سٹک سے پھیلتی ہوئی آ لودگی

ماہرین کے مطابق وہ دن دور نہیں جب پلاسٹک اور پولیتھین کے بے تحاشہ استعمال سے یہاں کی زمین بالکل بنجر بن جائے گی۔

author img

By

Published : Mar 10, 2021, 1:42 PM IST

قدرت کے عطا کردہ سر سبز و شاداب پہاڑوں، صاف و شفاف پانی کے جھرنوں، جھیلوں، چشموں اور برف پوش پہاڑوں کی بدولت دنیا میں وادی کشمیر کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے۔ تاہم پلاسٹک اور پالیتھین کے رائج ہونے کے بعد وادی میں بھی کافی آلودگی پھیل رہی ہے، پوری دنیا کی طرح یہاں بھی پالیتھین تشویشناک آفت کے طور پر ابھر رہی ہے جس سے نہ صرف یہاں کی خوبصورتی داغدار ہو رہی ہے بلکہ یہاں کے ماحول پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

پالیتھین اور پلاسٹک کا بے تحاشا استعمال ایک سنگین مسئلہ

آسائش اور کمائی کا آسان ذریعہ پانے کی خاطر انسان کے اختیار کردہ مصنوعی ذرائع اور وسائل نے نہ صرف ماحولیاتی نظام کو غارت کر کے رکھ دیا ہے، بلکہ اسے طرح طرح کی آلودگیوں کی آماجگاہ بنا دیا ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس پانچ سو بلین پلاسٹک بیگس تیار کیے جاتے ہیں۔ ان پلاسٹک کے لفافوں کی زندگی ایک سو سال سے بھی زیادہ ہوتی ہے جو نہ صرف زرخیز زمین کو بنجر بنا دیتی ہے بلکہ ان کو جلانے سے خارج ہونے والی زہریلی گیسز سے فضائی آلودگی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔

وہیں آبی وسائل میں ہر سال آٹھ ملین ٹن پلاسٹک پایا جاتا ہے اور انہی پلاسٹک بیگس اور بوتلوں سے جگہ جگہ آ لودگی پھیلتی ہیں۔ وہیں لمحہ فکریہ یہ بھی ہے کہ پلاسٹک کا استعمال اب لفافوں اور بوتلوں تک ہی محدوود نہیں رہا بلکہ مصالحہ جات، نمک، چائے، بسکٹ، آٹا و دیگر اشیاء بھی پالتھین پیکنگ میں دستیاب رکھی گئی ہیں۔

جنت کے نام سے پہچانی جانے والی وادی کشمیر بھی اب اس کی زد میں آگئی ہے، پالتھین اور پلاسٹک کے عام استعمال سے یہاں کے صحت افزا مقامات پر گندگی و غلاظت کے ڈھیر جمع کرنے سے ماحولیات پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

اگر چہ سنہ 2008 میں حکومت نے یہاں پالیتھین پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن وہ پابندی صرف اعلانات اور کاغذات تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ یہاں میوہ فروشوں ،سبزی فروشوں، دکانوں، بازاروں اور دیگر کا روباری اداروں میں بے تحاشہ پالیتھین اور پلاسٹک بیگس کا استعمال ہو رہا ہے۔ وہیں شہری علاقوں کا سیوریج اور کوڑا کرکٹ سڑکوں اور دریاوں کے حوالہ کیا جاتا ہے۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح پالتھین اور پلاسٹک کا استعمال جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب یہاں کی زمین ایک پودا اگانے کے قابل بھی نہیں رہے گی۔

پالتھین اور پلا سٹک سے پھیلتی ہوئی آ لودگی ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے اس پر قابو پانے کے لئے زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے وہیں ماحول کو پاک رکھنا ہر ایک انسان کا اخلا قی فریضہ ہے۔

حکومت، صعنت کاروں، اور سماج کے ہر ایک فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پلاسٹک اور پالتھین کے بجائے معقول متبادل ذرائع تلاش کرکے پلاسٹک کے استعمال کو محدود کریں۔

قدرت کے عطا کردہ سر سبز و شاداب پہاڑوں، صاف و شفاف پانی کے جھرنوں، جھیلوں، چشموں اور برف پوش پہاڑوں کی بدولت دنیا میں وادی کشمیر کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے۔ تاہم پلاسٹک اور پالیتھین کے رائج ہونے کے بعد وادی میں بھی کافی آلودگی پھیل رہی ہے، پوری دنیا کی طرح یہاں بھی پالیتھین تشویشناک آفت کے طور پر ابھر رہی ہے جس سے نہ صرف یہاں کی خوبصورتی داغدار ہو رہی ہے بلکہ یہاں کے ماحول پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

پالیتھین اور پلاسٹک کا بے تحاشا استعمال ایک سنگین مسئلہ

آسائش اور کمائی کا آسان ذریعہ پانے کی خاطر انسان کے اختیار کردہ مصنوعی ذرائع اور وسائل نے نہ صرف ماحولیاتی نظام کو غارت کر کے رکھ دیا ہے، بلکہ اسے طرح طرح کی آلودگیوں کی آماجگاہ بنا دیا ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس پانچ سو بلین پلاسٹک بیگس تیار کیے جاتے ہیں۔ ان پلاسٹک کے لفافوں کی زندگی ایک سو سال سے بھی زیادہ ہوتی ہے جو نہ صرف زرخیز زمین کو بنجر بنا دیتی ہے بلکہ ان کو جلانے سے خارج ہونے والی زہریلی گیسز سے فضائی آلودگی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔

وہیں آبی وسائل میں ہر سال آٹھ ملین ٹن پلاسٹک پایا جاتا ہے اور انہی پلاسٹک بیگس اور بوتلوں سے جگہ جگہ آ لودگی پھیلتی ہیں۔ وہیں لمحہ فکریہ یہ بھی ہے کہ پلاسٹک کا استعمال اب لفافوں اور بوتلوں تک ہی محدوود نہیں رہا بلکہ مصالحہ جات، نمک، چائے، بسکٹ، آٹا و دیگر اشیاء بھی پالتھین پیکنگ میں دستیاب رکھی گئی ہیں۔

جنت کے نام سے پہچانی جانے والی وادی کشمیر بھی اب اس کی زد میں آگئی ہے، پالتھین اور پلاسٹک کے عام استعمال سے یہاں کے صحت افزا مقامات پر گندگی و غلاظت کے ڈھیر جمع کرنے سے ماحولیات پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

اگر چہ سنہ 2008 میں حکومت نے یہاں پالیتھین پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن وہ پابندی صرف اعلانات اور کاغذات تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ یہاں میوہ فروشوں ،سبزی فروشوں، دکانوں، بازاروں اور دیگر کا روباری اداروں میں بے تحاشہ پالیتھین اور پلاسٹک بیگس کا استعمال ہو رہا ہے۔ وہیں شہری علاقوں کا سیوریج اور کوڑا کرکٹ سڑکوں اور دریاوں کے حوالہ کیا جاتا ہے۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح پالتھین اور پلاسٹک کا استعمال جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب یہاں کی زمین ایک پودا اگانے کے قابل بھی نہیں رہے گی۔

پالتھین اور پلا سٹک سے پھیلتی ہوئی آ لودگی ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے اس پر قابو پانے کے لئے زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے وہیں ماحول کو پاک رکھنا ہر ایک انسان کا اخلا قی فریضہ ہے۔

حکومت، صعنت کاروں، اور سماج کے ہر ایک فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پلاسٹک اور پالتھین کے بجائے معقول متبادل ذرائع تلاش کرکے پلاسٹک کے استعمال کو محدود کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.