اگرچہ موجودہ سیزن میں سیاحتی سرگرمیاں اپنے عروج پر تھی۔تاہم چند روز سے وادی میں افواہوں کا بازار گرم ہونے سے بے چینی کی کیفیت پیدا ہو گئی۔
حکومت کی جانب سے وادی کے لئے اضافی سکیورٹی کی روانگی کے بعد امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کے لئے ایڈوائزی جاری ہونے سے پیدا شدہ صورتحال کا براہ راست اثر یہاں کی سیاحتی سر گرمیوں پر پڑا ہے ۔
ایڈوائزی کے فورا بعد جہاں غیر ریاستی سیاحوں نے وادی سے کوچ کرنے کا سلسلہ شروع کیا وہیں مقامی سیاحوں نے بھی یہاں کے سیاحتی مقامات کی سیرو تفریح پر جانا فورا بند کیا ہے۔
مغل دور سلطنت کا یہ عظیم شاہکار اچھہ بل باغ چند روز قبل مقامی و غیر ریاستی سیاحوں سے کھچا کھچ بھرا تھا۔ تاہم حکومت کے ان سخت فیصلوں کے بعد آج یہ باغ اپنی ویرانی کا منظر بیان کر رہا ہے۔
یہاں آج سیاحوں کی تعداد نا ہونے کے برابر ہے ۔نتیجتا باغ کی سیاحتی سرگرمیوں سے آمدنی حاصل کرنے والے افراد کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے ۔
باغ کے اندر بیٹھے ان فوٹو گرافرز اور روائتی ملبوسات کے اسٹال چلانے والے افراد کے پاس چند روز قبل شوقین سیاحوں کی قطاریں نظر آرہی تھی ۔تاہم آج یہ کاروباری مایوسی کے عالم میں بیٹھے خریداروں کا انتظار کر رہے ہیں ۔
سیاحت سے جڑے ان کاروباریوں کا کہنا ہے کہ نا مسائد حالات کے چلتے انہیں کبھی بھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا جتنا انہیں آج کرنا پڑ رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نا مسائد حالات کے دوران اگرچہ غیر ریاستی و بیرونی ممالک کے سیاحوں کی تعداد کم ہو رہی تھی تاہم مقامی سیاح کی تعدا کے اضافہ میں کوئی کمی واقع نہیں ہو رہی تھی۔جس سے ان کی روزی پر خاص اثر نہیں پڑ رہا تھا ۔لیکن حکومت کے حالیہ سخت فیصلوں سے بے چینی اور خوف کا ماحول پیدا ہونے سے مقامی سیاحوں نے بھی ان خوبصورت مقامات پر آنا بند کیا ہے ۔