ریکارڈ 20 بار کے گرینڈ سلیم فاتح سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سب سے پہلے یہ پیشکش کی تھی۔ فیڈرر نے کہا کہ کیا میں پہلا شخص ہوں جو مرد اور خاتون ٹینس کو ضم کرنے اور ایک ساتھ ہونے کی تجویز دے رہا ہوں۔
یہ تجویز ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب عالمی وباء کی شکل اختیار کرنے والے کورونا وائرس كووڈ -19 کی وجہ سے دنیا بھر میں ٹینس سمیت تمام کھیل سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔ فیڈرر نے کہا کہ میں کورٹ پر مقابلہ کے انضمام کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں بلکہ میں دو اداروں (اے ٹی پی اور ڈبلیو ٹی اے) کے انضمام کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو مرد اور خاتون پروفیشنل ٹور کا مل کر انتظام و انصرام کر سکیں۔
آئکن خاتون کھلاڑی کنگ نے فیڈرر کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میں اس تجویز سے متفق ہوں اور میں اس بات کو سنہ 1970 کے شروع سے کہہ رہی ہوں۔ خواتین اور مرد ٹینس کے لیے ایک آواز، ٹینس میں میرا مقصد رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم ایک بات اٹھا رہے ہیں اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ مستقبل میں یہ ممکن ہو سکے۔
اسپین کے نڈال نے کورٹ پر اپنے حریف فیڈرر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے مکمل طور پر اتفاق کرتا ہوں۔ جیسے ہی ہم اس عالمی بحران سے باہر نکلتے ہیں تو ہم دیکھنا چاہیں گے کہ مرد اور خاتون ٹینس کی یونین ایک تنظیم کے طور پر کام کریں۔
فیڈرر اور نڈال کا خیال ہے کہ ٹینس اپنے انضمام سے کورونا لاک ڈاؤن پر مضبوط ہو کر نکلے گا۔ ٹینس اس وقت مکمل طور بند ہے، ومبلڈن کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے پہلی بار منسوخ کیا گیا ہے جبکہ فرانسیسی اوپن کو ستمبر کے آخر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔