سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو انگلینڈ کے خلاف جیت دلانے میں کئی میچ ونر کا اہم تعاون رہا ہے۔ ٹم ساؤتھی نے انگلش بلے بازوں کو ٹیسٹ کی لائن اور لینتھ کے ساتھ باندھے رکھا، تو ایڈم ملنے نے مڈ آف پر جونی بیرسٹو کا شاندار کیچ لیا۔ لیکن نیوزی لینڈ کو پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے فائنل میں پہنچانے میں جیمس نیشم کی آخری وقت میں جارحانہ اننگز اور ڈیرل مشل کی ذمہ دارانہ بلے بازی کا اہم کردار رہا۔
نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے خاص طور سے ابوظہبی میں مختلف حالات میں اپنی ٹیم کی ذمہ دارانہ اور شکست نہ ماننے والے جذبہ کی جم کر تعریف کی۔
اسٹیڈ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ سب سے اہم تھا ہمارا ہار نہ ماننے والا جذبہ اور آخری دم تک لڑنا ۔ جیمی نیشم نے جو اننگز کھیلی وہ قابل تعریف تھی، انہوں نے ہی ہمیں میچ میں واپسی دلائی۔ مشیل نے بھی آخر تک کھڑے رہ کر ہماری جیت کو یقینی بنایا، اور یہ دیکھ کر کافی خوشی ہوئی۔
کانوے نے سیمی فائنل میں بھی ایک متاثر کن اننگز کھیلی کیونکہ ابتدائی دھچکے کے بعد انہوں نے اننگز کو آگے بڑھایا اور ایک بنیاد رکھی۔ تاہم، کانوے اب انجری کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے ہیں اور ان کی جگہ بنچ پر بیٹھے ٹم سیفرٹ کو شامل کیا جا سکتا ہے
اسٹیڈ کا کہنا تھا کہ ’ہر کوئی اوس کے بارے میں بات کر رہا ہے لیکن اب اس میں اتنا فرق نہیں پڑ رہا ہے جتنا کچھ دن پہلے تک نظر آتا تھا۔ اگرچہ گلین فلپس بھی وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں لیکن ان کی کمر کو دیکھتے ہوئے، ہم یہ خطرہ نہیں اٹھا سکتے اور انہیں آؤٹ فیلڈ میں رکھنا بہتر ہوگا، لہذا وکٹ کے پیچھے سیفرٹ نظر آسکتے ہیں۔ ‘‘
دبئی میں ٹاس بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے جہاں اب تک تعاقب کرنے والی 12 میں سے 11 ٹیمیں جیت چکی ہیں۔ اس گراؤنڈ پر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں صرف ایک مقابلہ دفاع کرنے والی ٹیم نے جیتا تھا اور وہ بھی دن کے میچ میں نیوزی لینڈ نے ہی اسکاٹ لینڈ کو شکست دی تھی۔
اسٹیڈ کا کہنا تھا کہ 'دراصل ٹاس بہت دلچسپ ہو سکتا ہے، حالانکہ ابوظہبی میں کھیلے گئے آخری تین میچز اور آج دبئی میں بھی اوس نہ کے برابر تھی۔ ہر کوئی اوس کی بات کر رہا ہے لیکن گزشتہ کچھ روز سے یہ اتنا فرق پیدا نہیں کررہی۔
مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم پہلے بیٹنگ کرتے ہیں اور اسکور بورڈ پر بڑا اسکور حاصل کرتے ہیں تو یہ فائنل میں ٹیم پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
(یو این آئی)