دو مرتبہ کے اولمپک میڈلسٹ پہلوان سشیل کمار نے کہا کہ کھلاڑیوں خاص طور پر پہلوانوں کی ٹریننگ پر کورونا کا کافی اثر پڑا ہے۔ کشتی دو پہلوانوں کے درمیان مقابلہ کا کھیل ہے جبکہ کورونا میں سماجی فاصلے بنائے رکھنا ضروری ہے۔
بیجنگ اولمپک 2008 میں کانسی اور لندن اولمپک 2012 میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے سشیل نے کہا کہ میں لاک ڈاؤن پر عمل کرتے ہوئے ذاتی ٹریننگ کر رہا ہوں۔ ہمیں اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (سائی) نے ہدایات دی ہیں کہ ہم ڈمی کے ساتھ مشق کریں تاکہ ٹریننگ کا سلسلہ بنا رہ سکے۔
سشیل نے ساتھ ہی کہا کہ تاہم ڈمی کے ساتھ ٹریننگ کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ عام مشق کے دوران آپ اپنے پریکٹس پارٹنر کے ساتھ ٹریننگ کے وقت حریف کے داؤ پیچ کو بھانپ سکتے ہیں اور اسی کے مطابق ڈیفنس اور اٹیک کی مشق کر سکتے ہیں لیکن ڈمی کے ساتھ مشق میں ایسا نہیں ہو سکتا۔
سشیل کے گورو مہابلی ستپال نے بھی کہا کہ پہلوان ابھی ڈمی کے ساتھ مشق کر سکیں گے کیونکہ اس سے انفیکشن کا خطرہ نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک پہلوان ایک ہی ڈمی کے ساتھ مشق کرے گا اور دوسرا پہلوان اس ڈمی کا استعمال نہیں کرے گا۔
درون اچاریہ ایوارڈی کوچ ستیپال نے کہاکہ ان کے چھترسال اکھاڑے میں اس وقت 35 ڈمی ہیں اور ہر ڈمی پر پہلوان کا نام اور اس کے وزن کی کلاس لکھا رہے گا جس سے پہلوان اپنی ڈمی کے ساتھ ہی مشق كرے ۔ پہلوان کسی دوسرے کی ڈمی استعمال نہیں کرے گا۔ہم ایک جون سے ڈمی کے ساتھ مشق شروع کریں گے۔
ستپال نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ ڈمی کے ساتھ مشق میں پرانی والی بات نہیں ہوگی لیکن اس سے اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ پہلوان کی ٹریننگ جاری رہے اور وہ اپنے داؤ پیچ آزماتا رہے گا۔ اس کا مشق بنا رہے گا اور جب حالات معمول پرہوں گے تو پہلوان اپنے معمول ٹریننگ میں واپس آسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک پہلوانوں کو انفرادی ٹریننگ کرائی جا رہی تھی جس میں اسپرنٹ، رسہ چڑھنا، سیڑھیوں پر چڑھنے اور اترنا شامل ہے۔اس سے پہلوان کی فٹنس برقرار رہتی ہے۔
سشیل نے مانا کہ کورونا کے بحران سے نکلنے میں ابھی وقت لگے گا اور بحران ختم ہونے کے بعد بھی حالات جلدی عام نہیں ہو پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چھترسال اسٹیڈیم میں ذاتی مشق سے خود کو فٹ رکھنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور وہ تمام کھلاڑیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ذاتی طور پر اپنا مشق جاری رکھیں اور خود کو فٹ رکھیں۔