پاکستانی اتھلیٹ ارشد ندیم نے نیپال کےدارلحکومت کٹھمنڈو میں جاری 13ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیولن تھرو میں نہ صرف طلائی ےمغہ جیت لیا بلکہ وہ اپنی اس کارکردگی کی بدولت آئندہ سال ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس کے لیے بھی کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
پاکستان واپڈا سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے مقابلوں میں 29.86 میٹرز دور نیزہ پھینک کر نہ صرف قومی بلکہ ساؤتھ ایشین گیمز کا بھی نیا ریکارڈ قائم کرڈالا۔
پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل ریٹائرڈ محمد اکرم ساہی نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار عبدالرشید شکور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ارشد ندیم پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے اتھلیٹ ہیں جنہوں نے براہ راست اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا ہے ورنہ ہمیشہ پاکستانی کے اتھلیٹس وائلڈ کارڈز کی بنیاد پر اولمپکس میں حصہ لیتے آئے ہیں۔
محمد اکرم ساہی نے کہا کہ جس طرح سو میٹرز کی ریس میں دس سیکنڈز کے اندر مقررہ فاصلہ طے کرنے والے اتھلیٹس اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرتے ہیں اسی طرح جیولن تھرو میں کوالیفائی کرنے کا یہ فاصلہ 85 میٹرز مقرر ہے۔
اکرم ساہی نے بتایا کہ ارشد ندیم کا 29.86 میٹرز کا یہ ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اولمپکس میں بھی تمغہ جیت سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ارشد ندیم کی ٹریننگ پر اب مزید توجہ دی جائے گی تاکہ وہ خود کو ٹوکیو اولمپکس کے لیے اچھے انداز میں تیار کرسکیں۔
یاد رہے کہ پاکستان ابتک اولمپکس کی تاریخ میں ہاکی کے علاوہ صرف باکسنگ اور ریسلنگ میں ہی تمغے جیت سکا ہے۔
1960 کے روم اولمپکس میں پاکستانی پہلوان محمد بشیر نے کانسے کا تمغہ جیتا تھا جبکہ 1988 کے سول اولمپکس میں باکسر حسین شاہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔