نئی دہلی: جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھے پہلوانوں کو سپریم کورٹ سے دھچکا لگا ہے۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے پہلوانوں کے کیس کو بند کرتے ہوئے ہائی کورٹ یا نچلی عدالت میں جانے کی ہدایات دی ہیں۔ عدالت عظمی نے کہاکہ ایف آئی آر ہوگئی، جس کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ اب انصاف کے لیے مجسٹریٹ یا ہائی کورٹ کا آپشن کھلا ہے۔ دراصل سات خواتین پہلوان، جنہوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا،
بدھ کے روز سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے اور سیل بند حلف نامہ داخل کرنے کی درخواست کی۔ تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ نابالغ شکایت کنندہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔ تمام شکایت کنندگان کو سیکورٹی بھی دی گئی ہے۔ ان تمام حقائق کے پیش نظر اس کی سماعت یہاں مکمل ہوتی ہے۔ اگر مزید کوئی مسئلہ درپیش ہو تو پہلوان ہائی کورٹ یا متعلقہ مجسٹریٹ کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ دہلی پولیس نے اس سلسلے میں برج بھوشن کے خلاف 28 اپریل کو دو ایف آئی آر درج کی تھیں۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست پر سماعت جمعرات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 3 مئی کی دیر رات پہلوانوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان اس وقت ہاتھا پائی ہوئی جب پولیس نے پہلوانوں کو فولڈنگ بیڈ لانے کی اجازت نہیں دی۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ مظاہرے میں شریک دو پہلوانوں پر شرابی پولیس اہلکاروں نے حملہ کیا اور ان کے ساتھیوں نے انہیں روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ موقع پر موجود اسٹار ریسلر ونیش پھوگاٹ رو پڑیں اور صورتحال پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ ریسلنگ میں بھارت کے لیے ایک سے زیادہ تمغے جیتنے والی پھوگاٹ نے اہلکاروں پر ہر دھکیلنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے جائے وقوعہ پر خواتین پولیس اہلکاروں کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا۔
مزید پڑھیں: