ETV Bharat / sports

رضیہ شیخ جیولین تھرو میں گولڈ میڈل جیتنے والی گجرات کی پہلی خاتون ایتھلیٹ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 22, 2023, 8:18 PM IST

رضیہ شیخ ایک ہندوستانی سابق ٹریک اور فیلڈ ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے جیولین تھرو میں37 قومی اور نو بین الاقوامی تمغے جیت کر ہندستان کا نام دنیا میں روشن کیا۔ رضیہ نے ایشیائی کھیلوں کے دو ایڈیشنز یعنی سال 1982 میں دہلی اور سال 1986 میں سیول میں ہندوستان کی نمائندگی بھی کی ہے۔Razia Sheikh

رضیہ شیخ جیولین تھرو میں گولڈ میڈل جیتنے والی گجرات کی پہلی  خاتون ایتھلیٹ
رضیہ شیخ جیولین تھرو میں گولڈ میڈل جیتنے والی گجرات کی پہلی خاتون ایتھلیٹ

نئی دہلی: رضیہ شیخ گجرات کے ایک متوسط مسلم گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ایک بہترین کرکٹر تھے۔ وہ چاہتےتھے کہ ان کی بیٹی بھی ایک کرکٹر بنے۔ باپ کی خواہش پورا کرنے کے لئے انہوں نے سخت محنت کی۔ گیندباز کی حیثیت سے انہوں نے مشق شروع کردی۔ پندرہ برس کی عمر میں وہ ایک تیز گیند باز بن گئی تھیں۔

رضیہ کا خواب تھا کہ وہ ریاستی اور پھر قومی ٹیم کا حصہ بنیں۔ سال 1978 میں ویسٹ زون گجرات میں انہیں ایکسٹرا پلیئر کی حیثیت سے بھی ٹیم میں موقع نہیں دیا۔ جس کی وجہ سے وہ بہت مایوس ہوگئی اور اس ناراضگی کی وجہ سے انہوں نے کرکٹ کھیلنا چھوڑ دیا ۔ کیونکہ ان کا خواب چکنا چور ہوگیا تھا۔ بعد میں والد کےسمجھانے بھجانے پر انہوں نے ایتھلیٹک کے میدان میں جانا پسندکیا اور اسی کو اپنا مقصد بنایا۔ جیولین تھرو، ڈسک تھرو، شاٹ پٹ جیسے کھیلوں کی تیاری شروع کردی۔

رضیہ شیخ جنہوں نے 15 سال کی عمر میں وائی ایس سی کلب میں کھیلنا شروع کیا ان کو بچپن سے ہی کھلاڑی بننے کا شوق اور ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کی امیدیں تھیں ۔سال1978 میں گجرات کی ٹیم میں بطور اضافی کھلاڑی کے طور پر شامل ہوئیں۔ شیخ نے ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کے لئے اپنی مشقت اور لگن سے تمام کوششیں کیں اور ان کی محنت اور جدوجہد رنگ لائی ۔ رضیہ کو جلد ہی ٹریک ایتھلیٹکس میں جگہ مل گئی۔

سال1982 میں شیخ نے اپنا پہلا بین الاقوامی ٹورنامنٹ ایشین گیمز دہلی میں کھیلا۔ انہوں نے کولکتہ میں 1987 کے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتا اور 50 میٹر کی رکاوٹ کو عبور کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئیں۔ شیخ نے 1986 میں دہلی میں پلے میکرز ایتھلیٹکس میٹ میں ہندوستانی خواتین کے جیولن پھینکنے والے کا تقریباً دو دہائیوں پرانا قومی ریکارڈ بھی توڑا۔ رضیہ نے 47.70 میٹر کی تھرو کے ساتھ الزبتھ ڈیون پورٹ کا 21 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ کر ہندوستانی خاتون جیولن تھرو کے بہترین تھرو کا قومی اپنے نام کیا۔

سال1979 میں رضیہ نے اپنے پہلے قومی جیولن تھرو ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور چاندی کا تمغہ جیتا۔ ان فتوحات کے بعدرضیہ نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس تجربہ کار کھلاڑی نے قومی ٹورنامنٹ میں 25 گولڈ میڈل اور 12 سلور میڈل جیتے تھے۔کولکتہ میں 1987 کے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں، شیخ نے 50.38 میٹر کا فاصلہ پھینک کر، 47.80 میٹر کے اپنے نشان کو بہتر بناتے ہوئے ایک نیا کھیل اور قومی ریکارڈ قائم کیا۔ اس ایونٹ میں انہوں نے گولڈ میڈل جیتا تھا۔

یوں تو ہمارے ملک میں کھلاڑیوں کی ہمیشہ سے حوصلہ افزائی ہوتی رہی ہے اور انہیں مالی طور پر بہت مضبوط کردیا جاتا ہے۔ لیکن اس کو بدقسمتی ہی کہیں گے کہ کچھ کھلاڑی جنہوں نے ملک کے لئے بہترین کارکردگی پیش کی انہیں نظر انداز بھی کیا جاسکتا ہے۔ رضیہ شیخ جو اپنے کھیل سے تو پوری طرح اطمینان بخش ہیں ، نہ جانے کیوں وہ ایک مبہم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ اپنے وجود کی جنگ لڑ رہی ہے۔تقریباً چار دہائیوں قبل قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھیلوں میں ٹریک ایتھلیٹکس پر غلبہ حاصل کرنے والی وڈودرا کی گجراتی ایتھلیٹ، جیولن ہولڈررضیہ شیخ آج اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی بقا کی جنگ لڑتے ہوئے، ایک غیر واضح زندگی گزار رہی ہے۔

رضیہ جنہوں نے ہندستان کے لئے 37 قومی اور نو بین الاقوامی تمغے جیتے ہیں، جن میں سے دو سونے کے ہیں ، ریلوے کی پنشن پر منحصر ہیں اور اس بات پر غمزدہ ہیں کہ ان کی جیتی ہوئی کارکردگی کے بدلے انہیں زیادہ فوائد نہیں مل پائے۔اپنے اخراجات پورا کرنے کے لئےا سکولوں میں پارٹ ٹائم نوکریاں کرنی پڑ رہی ہیں لیکن ان کی پنشن کی رقم میں اضافہ نہیں کیارجارہا ہے۔ رضیہ کو ریلوے میں نوکری کی پیشکش کی گئی تھی، لیکن انہوں نے کام کی سیاست کی وجہ سے 2003 میں نوکری چھوڑ دی۔

رضیہ شیخ نیرج چوپڑا کی بہت بڑی فین ہیں۔جس وقت رضیہ نے سنا کہ چوپڑا نے جیولین تھرو میں طلائی تمغہ جیتا ہے ، تو ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔ آنکھوں کے موتیہ بن کی بیماری سے پریشان رضیہ شیخ نے آنکھوں کا آپریشن صرف اورصرف اس لئے کرایا کہ وہ نیرج چوپڑا کا کھیل دیکھ سکیں۔ ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود بھی انہوں نے اپنی آپریشن کی ہوئی آنکھوں سے جیسے تیسے نیرج کا کھیل دیکھا۔نیرج چوپڑا پرانعامات کی برسات وہ بہت خوش ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئی سی سی کا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نیا قانون متعارف، خلاف ورزی پر پانچ رنز کی سزا

رضیہ شیخ نے اپنےنیک اور کارآمد مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کو نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، بلکہ تجربہ کارکھلاڑیوں کو بھی ان کے ساتھ شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ کھلاڑیوں کی اگلی نسل تیار کر سکیں۔رضیہ نے سال 1987 میں کولکتہ جیولن تھرونگ گیمزمیں گولڈ میڈل جیت کر پہلا مقام حاصل کیا تھا۔ انہیں سردار پٹیل ایوارڈ سے سرفراز بھی کیا گیا ۔

یو این آئی

نئی دہلی: رضیہ شیخ گجرات کے ایک متوسط مسلم گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ایک بہترین کرکٹر تھے۔ وہ چاہتےتھے کہ ان کی بیٹی بھی ایک کرکٹر بنے۔ باپ کی خواہش پورا کرنے کے لئے انہوں نے سخت محنت کی۔ گیندباز کی حیثیت سے انہوں نے مشق شروع کردی۔ پندرہ برس کی عمر میں وہ ایک تیز گیند باز بن گئی تھیں۔

رضیہ کا خواب تھا کہ وہ ریاستی اور پھر قومی ٹیم کا حصہ بنیں۔ سال 1978 میں ویسٹ زون گجرات میں انہیں ایکسٹرا پلیئر کی حیثیت سے بھی ٹیم میں موقع نہیں دیا۔ جس کی وجہ سے وہ بہت مایوس ہوگئی اور اس ناراضگی کی وجہ سے انہوں نے کرکٹ کھیلنا چھوڑ دیا ۔ کیونکہ ان کا خواب چکنا چور ہوگیا تھا۔ بعد میں والد کےسمجھانے بھجانے پر انہوں نے ایتھلیٹک کے میدان میں جانا پسندکیا اور اسی کو اپنا مقصد بنایا۔ جیولین تھرو، ڈسک تھرو، شاٹ پٹ جیسے کھیلوں کی تیاری شروع کردی۔

رضیہ شیخ جنہوں نے 15 سال کی عمر میں وائی ایس سی کلب میں کھیلنا شروع کیا ان کو بچپن سے ہی کھلاڑی بننے کا شوق اور ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کی امیدیں تھیں ۔سال1978 میں گجرات کی ٹیم میں بطور اضافی کھلاڑی کے طور پر شامل ہوئیں۔ شیخ نے ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کے لئے اپنی مشقت اور لگن سے تمام کوششیں کیں اور ان کی محنت اور جدوجہد رنگ لائی ۔ رضیہ کو جلد ہی ٹریک ایتھلیٹکس میں جگہ مل گئی۔

سال1982 میں شیخ نے اپنا پہلا بین الاقوامی ٹورنامنٹ ایشین گیمز دہلی میں کھیلا۔ انہوں نے کولکتہ میں 1987 کے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتا اور 50 میٹر کی رکاوٹ کو عبور کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئیں۔ شیخ نے 1986 میں دہلی میں پلے میکرز ایتھلیٹکس میٹ میں ہندوستانی خواتین کے جیولن پھینکنے والے کا تقریباً دو دہائیوں پرانا قومی ریکارڈ بھی توڑا۔ رضیہ نے 47.70 میٹر کی تھرو کے ساتھ الزبتھ ڈیون پورٹ کا 21 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ کر ہندوستانی خاتون جیولن تھرو کے بہترین تھرو کا قومی اپنے نام کیا۔

سال1979 میں رضیہ نے اپنے پہلے قومی جیولن تھرو ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور چاندی کا تمغہ جیتا۔ ان فتوحات کے بعدرضیہ نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس تجربہ کار کھلاڑی نے قومی ٹورنامنٹ میں 25 گولڈ میڈل اور 12 سلور میڈل جیتے تھے۔کولکتہ میں 1987 کے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں، شیخ نے 50.38 میٹر کا فاصلہ پھینک کر، 47.80 میٹر کے اپنے نشان کو بہتر بناتے ہوئے ایک نیا کھیل اور قومی ریکارڈ قائم کیا۔ اس ایونٹ میں انہوں نے گولڈ میڈل جیتا تھا۔

یوں تو ہمارے ملک میں کھلاڑیوں کی ہمیشہ سے حوصلہ افزائی ہوتی رہی ہے اور انہیں مالی طور پر بہت مضبوط کردیا جاتا ہے۔ لیکن اس کو بدقسمتی ہی کہیں گے کہ کچھ کھلاڑی جنہوں نے ملک کے لئے بہترین کارکردگی پیش کی انہیں نظر انداز بھی کیا جاسکتا ہے۔ رضیہ شیخ جو اپنے کھیل سے تو پوری طرح اطمینان بخش ہیں ، نہ جانے کیوں وہ ایک مبہم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ اپنے وجود کی جنگ لڑ رہی ہے۔تقریباً چار دہائیوں قبل قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھیلوں میں ٹریک ایتھلیٹکس پر غلبہ حاصل کرنے والی وڈودرا کی گجراتی ایتھلیٹ، جیولن ہولڈررضیہ شیخ آج اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی بقا کی جنگ لڑتے ہوئے، ایک غیر واضح زندگی گزار رہی ہے۔

رضیہ جنہوں نے ہندستان کے لئے 37 قومی اور نو بین الاقوامی تمغے جیتے ہیں، جن میں سے دو سونے کے ہیں ، ریلوے کی پنشن پر منحصر ہیں اور اس بات پر غمزدہ ہیں کہ ان کی جیتی ہوئی کارکردگی کے بدلے انہیں زیادہ فوائد نہیں مل پائے۔اپنے اخراجات پورا کرنے کے لئےا سکولوں میں پارٹ ٹائم نوکریاں کرنی پڑ رہی ہیں لیکن ان کی پنشن کی رقم میں اضافہ نہیں کیارجارہا ہے۔ رضیہ کو ریلوے میں نوکری کی پیشکش کی گئی تھی، لیکن انہوں نے کام کی سیاست کی وجہ سے 2003 میں نوکری چھوڑ دی۔

رضیہ شیخ نیرج چوپڑا کی بہت بڑی فین ہیں۔جس وقت رضیہ نے سنا کہ چوپڑا نے جیولین تھرو میں طلائی تمغہ جیتا ہے ، تو ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔ آنکھوں کے موتیہ بن کی بیماری سے پریشان رضیہ شیخ نے آنکھوں کا آپریشن صرف اورصرف اس لئے کرایا کہ وہ نیرج چوپڑا کا کھیل دیکھ سکیں۔ ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود بھی انہوں نے اپنی آپریشن کی ہوئی آنکھوں سے جیسے تیسے نیرج کا کھیل دیکھا۔نیرج چوپڑا پرانعامات کی برسات وہ بہت خوش ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئی سی سی کا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نیا قانون متعارف، خلاف ورزی پر پانچ رنز کی سزا

رضیہ شیخ نے اپنےنیک اور کارآمد مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کو نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، بلکہ تجربہ کارکھلاڑیوں کو بھی ان کے ساتھ شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ کھلاڑیوں کی اگلی نسل تیار کر سکیں۔رضیہ نے سال 1987 میں کولکتہ جیولن تھرونگ گیمزمیں گولڈ میڈل جیت کر پہلا مقام حاصل کیا تھا۔ انہیں سردار پٹیل ایوارڈ سے سرفراز بھی کیا گیا ۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.