ممبئی: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنل میں ہندوستان کی شرمناک شکست کے بعد تجربہ کار کرکٹروں کے درمیان چھڑی گرما گرم بحث کے درمیان ہندوستان کے سابق کوچ روی شاستری کا ماننا ہے کہ یہ کھلاڑیوں پر منحصر کرتا ہے کہ وہ انڈین پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) جیسے پشہ وارانہ ٹورنامنٹ کا انتخاب کرتے ہیں یا اپنا وقت اور توانائی ڈبلیو ٹی سی جیسے باوقار میچوں کی تیاری میں صرف کریں۔
کرک انفو کے مطابق شاستری نے اسٹار اسپورٹس سے بات چیت میں کہا، ’’دیکھو ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ آپ کو میچ یا سیریز کی تیاری کے لیے 20-21 دن ملیں۔ آخری بار ایسا 2021 کے دورہ انگلینڈ پر ہوا تھا، جب ہندوستانی ٹیم پہلے ٹیسٹ سے تین ہفتے پہلے وہاں پہنچی تھی۔ اس کا ہندوستان کو بھی فائدہ ہوا اور وہ سیریز میں 2-1 سے آگے تھے۔ لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوا جب آئی پی ایل کا دوسرا ہاف کورونا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس لیے اتنا وقت مل سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حقیقت میں جینا ہوگا ۔ آپ کو یہ 20 دن کبھی نہیں ملیں گے اور اگر ایسا ہوا تو آپ کو آئی پی ایل چھوڑنا ہو گا۔ یہ اب کھلاڑیوں اور بی سی سی آئی پر منحصر کرتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ بی سی سی آئی بھی اس پر غور کرے گا۔ اگر ہر بار ڈبلیو ٹی سی کا فائنل آئی پی ایل کے ایک ہفتہ بعد جون میں پڑتا ہے تو فائنل میں جگہ بنانے والی فرنچائزز کے لیے کچھ شرائط ہونی چاہئیں۔
خیال ر ہے کہ ڈبلیو ٹی سی چیمپئن شپ کے فائنل میں شکست کے بعد کپتان روہت شرما نے کہا تھا کہ مثالی طور پر ڈبلیو ٹی سی فائنل جیسے میچوں کی تیاری کے لیے کم از کم 20-25 دن درکار ہوتے ہیں، جب کہ آئی پی ایل کے بعد ٹیم کو تیاری کا موقع نہیں ملا ۔ ہندستانی کوچ راہول دراوڑ نے بھی ڈبلیو ٹی سی فائنل سے قبل مصروف شیڈول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بطور کوچ وہ اس طرح کی تیاریوں سے بالکل خوش نہیں ہو سکتے لیکن سچ یہ ہے کہ انہیں اس سے زیادہ وقت نہیں مل سکتا۔
انہوں نے کہا تھا، ’’شیڈول بہت سخت ہے۔ جب آپ یہاں تین ہفتے پہلے آتے ہیں اور دو پریکٹس میچز کھیلتے ہیں تو آپ کی تیاری بہتر ہوتی ہے۔ لیکن ہمارے پاس یہ سہولت نہیں ہے۔ تاہم، یہ کوئی عذر یا شکایت بھی نہیں ہے۔ ہندوستانی ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت سے کھلاڑی ایسے ہیں جو غیر معمولی طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، انہیں صرف تلاش کرنے اور مناسب مواقع دینے کی ضرورت ہے۔ یواین آئی۔