گیانا: ہندوستان کے بلے باز سوریہ کمار یادو نے اعتراف کیا ہے کہ ون ڈے کرکٹ میں ان کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، حالانکہ وہ ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے اس فارمیٹ میں بہتر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سوریہ کمار نے کہا، " اگر میں ایمانداری سے کہوں تو میں جانتا ہوں کہ ون ڈے کرکٹ میں میرے اعداد و شمار کافی خراب ہیں، اسے تسلیم کرنے میں کوئی شرم کی بات نہیں ہے۔ ہم ایمانداری کے بارے میں بات کرتے ہیں، آپ کو ایماندار ہونے کی ضرورت ہے لیکن یہ بھی اہم ہے کہ آپ کھیل میں اپنی کارکردگی کو کس طرح بہتر بناتے ہیں۔ "
کے ایل راہل اور شریس ایر کے زخمی ہونے کے بعد سوریہ کمار ہندوستانی مڈل آرڈر کا ایک اہم حصہ بن گئے ہیں اور انہیں ورلڈ کپ میں بھی یہ کردار ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سوریہ کمار نے کہا، "ہم نے اتنی ٹی 20 کرکٹ کھیلی ہے کہ ہم اس کے عادی ہیں۔ ہم اتنی ون ڈے کرکٹ نہیں کھیلتے، اس لیے یہ فارمیٹ بہت چیلنجنگ ہے۔ آپ کو مختلف طریقوں سے کھیلنے کے لیے آنا چاہیے۔ اگر شروعات میں چند وکٹیں گرتی ہیں۔ تو آپ کو صبر کے ساتھ کھیلنا ہوگا، درمیانی اوور میں رن بنانے ہوں گے اور آخری اوور میں ٹی 20 والا رویہ اختیار کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا، "اس وقت، میں ٹیم مینجمنٹ نے مجھے ون ڈے کرکٹ کے بارے میں جو بتایا ہے اس پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ٹیم نے مجھ پر جو اعتماد ظاہر کیا ہے میں اسے برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا۔"
سوریہ کمار کو ابتدائی طور پر ون ڈے کرکٹ میں چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن ٹی ٹوئنٹی میں ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ٹیم انتظامیہ نے انہیں چھٹے نمبر پر آزمانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا، "روہت (شرما) اور راہل (دراوڑ) بھائی نے مجھے بتایا ہے کہ یہ ایسا فارمیٹ نہیں ہے جس میں ہم بہت زیادہ کھیلتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں کریز پر وقت گزاروں اور 45 سے 50 گیندیں کھیلوں۔ ٹیم انتظامیہ نے یہی کہا ہے۔ اب یہ مجھ پر ہے کہ میں آخری 15-18 اوور میں بیٹنگ کر رہا ہوں تو مجھے اپنا کھیل کیسے کھیلنا ہے۔
سوریہ کمار نے منگل کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 44 گیندوں میں 83 رن بنا کر ہندوستان کو سات وکٹ سے فتح دلائی۔ انہوں نے کرو یا مرو کے اس مقابلے میں تلک ورما (37 گیندوں، 49 رن) کے ساتھ 87 رنز کی شراکت داری کی، جو ہندوستان کی جیت میں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے تیسرے ٹی ٹوینٹی میں ویسٹ انڈیز کو سات وکٹوں سے ہرایا
سوریہ کمار نے تلک پر کہا، ’’میرے خیال میں ان کی سوچ بہت واضح ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنے کھیل کو اچھی طرح جانتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ جب وہ بلے بازی کے لیے آتا ہے تو وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔ ذہنی طور پر وہ بہت مضبوط ہے اور جب آپ ہندوستانی ڈریسنگ روم میں آتے ہیں تو یہی سب سے اہم چیز ہوتی ہے۔
یواین آئی۔