ETV Bharat / sports

کیا ہے میری کوم اور نکہت زرین کے مابین تنازع کی وجہ؟

چھ بار کی عالمی چیمپیئن اور ملک کی مایہ ناز مکے باز ایم سی میری کوم نے اولمپک کوالیفائر ٹرائيل مقابلے میں نکہت زرین کو اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم میں 1-9 کے بڑے فرق سے شکست دے کر فروری میں چین میں ہونے والے باکسنگ کے پہلے اولمپک کوالیفائنگ مقابلے کا ٹکٹ حاصل کر لیا۔

نکہت زرین
نکہت زرین
author img

By

Published : Dec 28, 2019, 9:27 PM IST

اولمپک کوالیفائنگ کے لیے خواتین کے پانچ زمروں کے ٹرائیلز ہوئے جس میں سب کی نگاہیں 51 کلوگرام زمرے میں منی پور کی میری کوم اور تلنگانہ کی نکہت زرین کے مابین مقابلہ پر لگی ہوئی تھی۔
اس ٹرائيل کو کوور کرنے کے لیے بڑی تعداد میں میڈیا موجود تھا جبکہ اسی کے ساتھ ہی نکہت کی ریاست تلنگانہ کے کئی افسران اور ان کے والد جمیل احمد موجود تھے۔

میری کوم اور نکہت کا مقابلہ کافی ہنگامہ خیز رہا، مقابلے کے 10 ججوں نے 1-9 سے میری کوم کے حق میں فیصلہ دیا۔

مقابلہ ختم ہونے کے بعد میری کوم نے نکہت سے ہاتھ نہیں ملایا اور ناراض ہو کر رنگ سے باہر نکل گئیں۔

نکہت زرین
نکہت زرین

دوسری جانب اپنی شکست سے دلبرداشتہ ہو کر نکہت رو پڑیں جبکہ ان کے والد جمیل احمد رنگ سے باہر نکلتی ہوئی ایم سی میری کوم پر برس پڑے جس کے باعث ہنگامہ برپا ہو گیا اور بھارتی باکسنگ ایسوسی ایشن کے صدر اجے سنگھ نے معاملے کو رفع دفع کرنے کی شش کی۔

تلنگانہ باکسنگ یونین کے سکریٹری اے پی ریڈی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وہ اس مقابلے کی ریکارڈنگ انٹرنیشنل باکسنگ اسوسی ایشن کو دکھائیں گے۔
مقابلے کے بعد اجے سنگھ نے کہا کہ 'ٹرائيل مکمل طور پر منصفانہ تھے اور اس کے لیے 10 ججوں کو تعینات کیا گیا تھا۔

میری کوم نے صحافیوں کو بتایا کہ نکہت ان کا احترام نہیں کرنا جانتی، اس لیے وہ ان سے مصافحہ کرنا پسند نہیں کریں گی، میری کوم نے کہا کہ انہیں خود کو آخر کتنی بار ثابت کرنا پڑے گا۔
پانچ زمروں کے ٹرائیلز میں تیسرا مقابلہ میری کوم اور نکہت کا تھا، دونوں باکسرز اس سے پہلے تک اپنے پریکٹس میں لگی ہوئی تھیں، دونوں کے رنگ میں اترتے ہی کیمروں کے فلیش چمکنے لگے اور انڈور ہال میں شور ہونے لگا، آخر طویل عرصے بعد دونوں باکسرز کے درمیان مقابلہ ہو رہا تھا۔

نکہت زرین
نکہت زرین

میری کوم نے اس برس عالمی چیمپیئن شپ سے پہلے یہ کہتے ہوئے ٹرائیلز دینے سے انکار کر دیا تھا کہ منتخب ہونے کے لیے ان کی کارکردگی ہی کافی ہے، میری کوم نے عالمی چیمپیئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا جبکہ نکہت زرین نے عالمی چیمپیئن شپ میں حصہ نہیں لیا تھا کیونکہ ان کے وزن کے زمرے میں میری کوم اتری تھیں۔
میری کوم نے حال ہی میں دہلی میں بگ باؤٹ باکسنگ لیگ کے دوران پیٹھ میں درد کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو ہٹا لیا تھا جس سے ان کا نکہت کے ساتھ میچ ہی نہیں ہو سکا تھا، اس مقابلے کو کوور کرنے کے لیے بڑی تعداد میں میڈیا موجود تھا، یہ پہلی بار ہوا جب باکسنگ کے ایسے ٹرائیلز کو کوورکرنے کے لیے میڈیا کی بڑی تعداد موجود تھی۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر
جبکہ باکسنگ فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ کے ساتھ دیگر عہدیدار بھی موجود تھے اس کے علاوہ تلنگانہ باکسنگ یونین کے سکریٹر اے پی ریڈی اور نکہت زرین کے والد جمیل احمد موجود تھے۔

یہ مقابلہ کافی سخت تھا اور میری کوم نے اپنے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے نکہت کو فاصلے پر رکھنے کی کوشش کی، مقابلے کے بیچ بیچ میں دونوں باکسرز ایک دوسرے کو پکڑ کر سستانے بھی لگتی تھیں، مقابلہ آخر تک دلچسپ بنا رہا اور نکہت کے حامیوں کو امید تھی کہ نکہت نے مقابلہ جیت لیا ہے لیکن جیسے ہی میری کوم کو 1-9 کے فرق سے فاتح قرار دیا گیا، نکہت کے والد جمیل احمد کے ساتھ ساتھ اے پی ریڈی اپنی جگہ کھڑے ہو کر مخالفت کرنے لگے۔

میری کوم نے رنگ میں نکہت سے ہاتھ نہیں ملایا اور ناراض ہو کر رنگ سے باہر نکل گئی، میری کوم جب اپنے مقام کی طرف جا رہی تھیں تب نکہت کے والد ان پر چینخنے لگے جبکہ اے پی ریڈی نے بھی احتجاج کیا، معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ نے ریڈی اور نکہت کے والد کو سمجھانے کی کوشش کی۔
اس ہنگامے کے درمیان دوسرے مقابلے چلتے رہے لیکن سب کا دھیان صرف اس تنازع پر لگا ہوا تھا، نکہت نے خود اپنے والد اور ریڈی کو پر سکون کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کی آنکھوں سے چھلکے آنسو صاف دکھائی دے رہے تھے، ٹرائیلز کے پانچ فاتح باکسرز فروری میں چین میں ہونے والے پہلے اولمپک کوالیفائر میں بھارت کی جانب سے چیلنج پیش کریں گی اور اولمپک کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔

ملک کی مایہ ناز مکے باز ایم سی میری کوم
ملک کی مایہ ناز مکے باز ایم سی میری کوم


این سی میری کوم نے نکہت زرين کو اولمپک کوالیفائر ٹرايلز کے فائنل میں شکست دے کر اولمپکس 2020 کا ٹکٹ حاصل کر لیا ہے، اگرچہ اس مقابلے کے لیے نکہت کو طویل عرصے تک اپنے حق کی لڑائی لڑنی پڑی تھی۔

تلنگانہ کی نوجوان باکسر نکہت زرين بے شک اولمپک کوالیفائر ٹرايلز کے فائنل میں چھ بار عالمی چیمپیئن میری کوم سے ہار گئیں لیکن اس کے باوجود وہ کھیل کی دنیا میں حق کی لڑائی کی مثال بن گئیں۔

میری کوم کے ساتھ مقابلے کے لیے نکہت کو ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑا تھا، وہ بھارتی باکسنگ فیڈریشن (بی ایف آئی) کے خلاف بھی گئیں جس میں انہیں کامیابی ملی، انہی کی ضد نے فیڈریشن کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے اور پرانے قوانین پر واپس لوٹنے کے لیے مجبور کر دیا تھا۔

نکہت کی لڑائی بی ایف آئی صدر اجے سنگھ کے اس بیان سے شروع ہوئی تھی، جس میں انہوں نے فیڈریشن قوانین کو پلٹ کر میری کوم کو براہ راست اولمپک کوالیفائر میں بھیجے جانے کی بات کہی تھیں، یہاں نکہت آگ بگولہ ہوگئیں اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ فیڈریشن اور تجربہ کار باکسر کے خلاف جنگ لڑیں گی جو ان سے ان کا واجب حق چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔


دراصل، روس میں کھیلی گئی عالمی چیمپئن شپ میں میری کوم نے 51 کلو گرام کے زمرے میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا، اس جیت کے بعد اجے سنگھ نے میری کوم کو اولمپک کوالیفائر میں براہ راست بھیجنے کی بات کہی تھی جو بی ایف آئی کے قوانین کے منافی تھا۔

بی ایف آئی نے ماہ ستمبر میں قانون بنایا تھا کہ 'عالمی چیمپئن شپ میں طلائی یا چاندی کا تمغہ جیتنے والی کھلاڑیوں کو ہی اولمپک کوالیفائر کے لیے براہ راست انٹری ملے گی اور جس زمرے میں بھارت کی باکسر فائنل میں نہیں پہنچی ہیں اس زمرے میں ٹرايلز ہوں گے اس قانون کی رو سے میری کوم کو ٹرائلز سے گزرنا تھا، لیکن فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ کے بیان کے بعد وہ براہ راست اولمپک کوالیفائر میں جانے کی حقدار بن گئیں تھیں اور یہی بات نکہت کو گراں گزری اور انہوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے فیڈریشن کو کٹہرے میں کھڑا کر کے ٹرايلز مقابلے منعقد کرانے کا مطالبہ کیا۔

نکہت نے بی ایف آئی کو خط بھی لکھا اور میڈیا کے سامنے بھی اپنی بات رکھنے سے پیچھے نہیں ہٹیں، انہوں نے کھلے طور پر میری کوم کو چیلنج کیا تھا، نکہت نے ڈٹ کر جو لرائی لڑی انہیں اس کا پھل ملا اور بی ایف آئی اپنے قوانین پر واپس آنا پڑا نیز ٹرائلز مقابلے بھی منعقد کروانے پڑے۔

اس طرح نکہت نے اپنے حق کے لیے جو جنگ لڑی تھی، اس میں انہوں نے بی ایف آئی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا اور کامیابی حاصل کی اور میری کوم کو رنگ میں اترنے پر مجبور کر ديا،

یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ خواتین کے 51 کلوگرام زمرے میں میری کوم اور نکہت ہی نہیں بلکہ اس زمرے میں پنکی رانی، جیوتی گولیا اور ریتو گریوال بھی ہیں، نکہت کے علاوہ پنکی نے بھی میڈیا سے بات کرتے ٹرايلز نہ ہونے پر ناراضگی ظاہر کی تھی لیکن اس زمرے کی باقی باکسرز نکہت کی حمایت میں نہیں آئی تھیں اور نکہت اکیلی فیڈریشن سے لوہا لے رہی تھیں۔

رنگ میں بھلے ہی میری کوم نے اپنے تجربے اور بہترین کھیل کے دم پر نکہت کو شکست دی لیکن اس جنگ میں نکہت نے بتا دیا کہ وہ لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گي۔

اس دوران میری کوم اور بی ایف آئی کا رویہ بھی عجیب ہی رہا، جب نکہت نے ٹرايلز کی مانگ کی تھی تب زیادہ تر وقت میری کوم نے خاموشی اختیار رکھی تھی، ایک دو مرتبہ انہوں نے کچھ کہا بھی لیکن ایسا کچھ بولا جو انہیں ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر زیب نہیں دیتا۔
میری کوم نے ایک انگریزی نیوز چینل پر صاف طور پر یہ کہا تھا کہ 'نکہت کون ہے، میں نے عالمی چیمپیئن شپ میں آٹھ تمغے جیتے ہیں، نکہت نے کیا جیتا ہے؟

نکہت کے ساتھ مقابلے کے بعد میری کوم بغیر ہاتھ ملائے ہی رنگ سے باہر چلی گئی تھیں، میری کوم ایک سینیئر باکسر ہیں اور برسوں سے نکہت جیسی کئی باکسرز کے لیے آئیڈیل رہی ہیں اور ایسے میں انہیں بڑا پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نکہت سے ہاتھ ملانا چاہیے تھا، لیکن مقابلے کے بعد انہوں نے کہا کہ 'میں اس سے (نکہت) سے ہاتھ کیوں ملاؤں؟، اسے احترام حاصل کرنے کے لیے دوسروں کا احترام کرنا چاہیے، اسے خود کو رنگ میں ثابت کرنا چاہئے تھا نہ کہ رنگ کے باہر۔

میری کوم کے اس بیان سے ثابت ہوتا کہ وہ رنگ کے باہر کسی بھی کھلاڑی کی حق کی لڑائی کو جائز نہیں مانتیں، ابھرتی ہوئی باکسرز کی کامیابیوں کا اس طرح کے انکار دینا میری کوم جیسی بڑی کھلاڑی کو زیب نہیں دیتا۔
میری کوم راجیہ سبھا رکن بھی ہیں لیکن جہاں حق کی بات آتی ہے تو یہ افسانوی کھلاڑی اپنے منہ پر انگلی رکھ کر اس طرح چپ ہو جاتی ہیں گویا ان کے منہ میں زبان ہی نہیں ہو۔

حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں ان کے آبائی وطن سمیت پورے شمال مشرقی بھارت میں بھی کئی طرح کے احتجاج ہوئے۔

اس سنگین مسئلے پر راجیہ سبھا رکن میری کوم نے اس طرح کا عجیب بیان دیا جو ان کی بے حسی کو صاف کرتا ہے، میری کوم نے کہا تھا کہ 'میں سی اے اے کی حمایت کرتی ہوں کیونکہ اگر میں مخالفت کروں گی تو میری کوئی سننے والا نہیں ہے، یہاں میری کوم شاید ایروم شرمیلا کو بھول گئی تھیں، جنہوں نے مسلح افواج ایکٹ کے خلاف اکیلے طویل جنگ لڑی تھی.

نکہت زرین بے شک مقابلہ ہار گئی لیکن میری کوم کی خاموشی اور نکہت کی جرات نے اپنے اور دوسروں کے لیے لڑائی لڑنے میں کیا فرق ہوتا ہے، وہ صاف بتا دیا ہے۔

اولمپک کوالیفائنگ کے لیے خواتین کے پانچ زمروں کے ٹرائیلز ہوئے جس میں سب کی نگاہیں 51 کلوگرام زمرے میں منی پور کی میری کوم اور تلنگانہ کی نکہت زرین کے مابین مقابلہ پر لگی ہوئی تھی۔
اس ٹرائيل کو کوور کرنے کے لیے بڑی تعداد میں میڈیا موجود تھا جبکہ اسی کے ساتھ ہی نکہت کی ریاست تلنگانہ کے کئی افسران اور ان کے والد جمیل احمد موجود تھے۔

میری کوم اور نکہت کا مقابلہ کافی ہنگامہ خیز رہا، مقابلے کے 10 ججوں نے 1-9 سے میری کوم کے حق میں فیصلہ دیا۔

مقابلہ ختم ہونے کے بعد میری کوم نے نکہت سے ہاتھ نہیں ملایا اور ناراض ہو کر رنگ سے باہر نکل گئیں۔

نکہت زرین
نکہت زرین

دوسری جانب اپنی شکست سے دلبرداشتہ ہو کر نکہت رو پڑیں جبکہ ان کے والد جمیل احمد رنگ سے باہر نکلتی ہوئی ایم سی میری کوم پر برس پڑے جس کے باعث ہنگامہ برپا ہو گیا اور بھارتی باکسنگ ایسوسی ایشن کے صدر اجے سنگھ نے معاملے کو رفع دفع کرنے کی شش کی۔

تلنگانہ باکسنگ یونین کے سکریٹری اے پی ریڈی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وہ اس مقابلے کی ریکارڈنگ انٹرنیشنل باکسنگ اسوسی ایشن کو دکھائیں گے۔
مقابلے کے بعد اجے سنگھ نے کہا کہ 'ٹرائيل مکمل طور پر منصفانہ تھے اور اس کے لیے 10 ججوں کو تعینات کیا گیا تھا۔

میری کوم نے صحافیوں کو بتایا کہ نکہت ان کا احترام نہیں کرنا جانتی، اس لیے وہ ان سے مصافحہ کرنا پسند نہیں کریں گی، میری کوم نے کہا کہ انہیں خود کو آخر کتنی بار ثابت کرنا پڑے گا۔
پانچ زمروں کے ٹرائیلز میں تیسرا مقابلہ میری کوم اور نکہت کا تھا، دونوں باکسرز اس سے پہلے تک اپنے پریکٹس میں لگی ہوئی تھیں، دونوں کے رنگ میں اترتے ہی کیمروں کے فلیش چمکنے لگے اور انڈور ہال میں شور ہونے لگا، آخر طویل عرصے بعد دونوں باکسرز کے درمیان مقابلہ ہو رہا تھا۔

نکہت زرین
نکہت زرین

میری کوم نے اس برس عالمی چیمپیئن شپ سے پہلے یہ کہتے ہوئے ٹرائیلز دینے سے انکار کر دیا تھا کہ منتخب ہونے کے لیے ان کی کارکردگی ہی کافی ہے، میری کوم نے عالمی چیمپیئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا جبکہ نکہت زرین نے عالمی چیمپیئن شپ میں حصہ نہیں لیا تھا کیونکہ ان کے وزن کے زمرے میں میری کوم اتری تھیں۔
میری کوم نے حال ہی میں دہلی میں بگ باؤٹ باکسنگ لیگ کے دوران پیٹھ میں درد کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو ہٹا لیا تھا جس سے ان کا نکہت کے ساتھ میچ ہی نہیں ہو سکا تھا، اس مقابلے کو کوور کرنے کے لیے بڑی تعداد میں میڈیا موجود تھا، یہ پہلی بار ہوا جب باکسنگ کے ایسے ٹرائیلز کو کوورکرنے کے لیے میڈیا کی بڑی تعداد موجود تھی۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر
جبکہ باکسنگ فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ کے ساتھ دیگر عہدیدار بھی موجود تھے اس کے علاوہ تلنگانہ باکسنگ یونین کے سکریٹر اے پی ریڈی اور نکہت زرین کے والد جمیل احمد موجود تھے۔

یہ مقابلہ کافی سخت تھا اور میری کوم نے اپنے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے نکہت کو فاصلے پر رکھنے کی کوشش کی، مقابلے کے بیچ بیچ میں دونوں باکسرز ایک دوسرے کو پکڑ کر سستانے بھی لگتی تھیں، مقابلہ آخر تک دلچسپ بنا رہا اور نکہت کے حامیوں کو امید تھی کہ نکہت نے مقابلہ جیت لیا ہے لیکن جیسے ہی میری کوم کو 1-9 کے فرق سے فاتح قرار دیا گیا، نکہت کے والد جمیل احمد کے ساتھ ساتھ اے پی ریڈی اپنی جگہ کھڑے ہو کر مخالفت کرنے لگے۔

میری کوم نے رنگ میں نکہت سے ہاتھ نہیں ملایا اور ناراض ہو کر رنگ سے باہر نکل گئی، میری کوم جب اپنے مقام کی طرف جا رہی تھیں تب نکہت کے والد ان پر چینخنے لگے جبکہ اے پی ریڈی نے بھی احتجاج کیا، معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ نے ریڈی اور نکہت کے والد کو سمجھانے کی کوشش کی۔
اس ہنگامے کے درمیان دوسرے مقابلے چلتے رہے لیکن سب کا دھیان صرف اس تنازع پر لگا ہوا تھا، نکہت نے خود اپنے والد اور ریڈی کو پر سکون کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کی آنکھوں سے چھلکے آنسو صاف دکھائی دے رہے تھے، ٹرائیلز کے پانچ فاتح باکسرز فروری میں چین میں ہونے والے پہلے اولمپک کوالیفائر میں بھارت کی جانب سے چیلنج پیش کریں گی اور اولمپک کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔

ملک کی مایہ ناز مکے باز ایم سی میری کوم
ملک کی مایہ ناز مکے باز ایم سی میری کوم


این سی میری کوم نے نکہت زرين کو اولمپک کوالیفائر ٹرايلز کے فائنل میں شکست دے کر اولمپکس 2020 کا ٹکٹ حاصل کر لیا ہے، اگرچہ اس مقابلے کے لیے نکہت کو طویل عرصے تک اپنے حق کی لڑائی لڑنی پڑی تھی۔

تلنگانہ کی نوجوان باکسر نکہت زرين بے شک اولمپک کوالیفائر ٹرايلز کے فائنل میں چھ بار عالمی چیمپیئن میری کوم سے ہار گئیں لیکن اس کے باوجود وہ کھیل کی دنیا میں حق کی لڑائی کی مثال بن گئیں۔

میری کوم کے ساتھ مقابلے کے لیے نکہت کو ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑا تھا، وہ بھارتی باکسنگ فیڈریشن (بی ایف آئی) کے خلاف بھی گئیں جس میں انہیں کامیابی ملی، انہی کی ضد نے فیڈریشن کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے اور پرانے قوانین پر واپس لوٹنے کے لیے مجبور کر دیا تھا۔

نکہت کی لڑائی بی ایف آئی صدر اجے سنگھ کے اس بیان سے شروع ہوئی تھی، جس میں انہوں نے فیڈریشن قوانین کو پلٹ کر میری کوم کو براہ راست اولمپک کوالیفائر میں بھیجے جانے کی بات کہی تھیں، یہاں نکہت آگ بگولہ ہوگئیں اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ فیڈریشن اور تجربہ کار باکسر کے خلاف جنگ لڑیں گی جو ان سے ان کا واجب حق چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔


دراصل، روس میں کھیلی گئی عالمی چیمپئن شپ میں میری کوم نے 51 کلو گرام کے زمرے میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا، اس جیت کے بعد اجے سنگھ نے میری کوم کو اولمپک کوالیفائر میں براہ راست بھیجنے کی بات کہی تھی جو بی ایف آئی کے قوانین کے منافی تھا۔

بی ایف آئی نے ماہ ستمبر میں قانون بنایا تھا کہ 'عالمی چیمپئن شپ میں طلائی یا چاندی کا تمغہ جیتنے والی کھلاڑیوں کو ہی اولمپک کوالیفائر کے لیے براہ راست انٹری ملے گی اور جس زمرے میں بھارت کی باکسر فائنل میں نہیں پہنچی ہیں اس زمرے میں ٹرايلز ہوں گے اس قانون کی رو سے میری کوم کو ٹرائلز سے گزرنا تھا، لیکن فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ کے بیان کے بعد وہ براہ راست اولمپک کوالیفائر میں جانے کی حقدار بن گئیں تھیں اور یہی بات نکہت کو گراں گزری اور انہوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے فیڈریشن کو کٹہرے میں کھڑا کر کے ٹرايلز مقابلے منعقد کرانے کا مطالبہ کیا۔

نکہت نے بی ایف آئی کو خط بھی لکھا اور میڈیا کے سامنے بھی اپنی بات رکھنے سے پیچھے نہیں ہٹیں، انہوں نے کھلے طور پر میری کوم کو چیلنج کیا تھا، نکہت نے ڈٹ کر جو لرائی لڑی انہیں اس کا پھل ملا اور بی ایف آئی اپنے قوانین پر واپس آنا پڑا نیز ٹرائلز مقابلے بھی منعقد کروانے پڑے۔

اس طرح نکہت نے اپنے حق کے لیے جو جنگ لڑی تھی، اس میں انہوں نے بی ایف آئی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا اور کامیابی حاصل کی اور میری کوم کو رنگ میں اترنے پر مجبور کر ديا،

یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ خواتین کے 51 کلوگرام زمرے میں میری کوم اور نکہت ہی نہیں بلکہ اس زمرے میں پنکی رانی، جیوتی گولیا اور ریتو گریوال بھی ہیں، نکہت کے علاوہ پنکی نے بھی میڈیا سے بات کرتے ٹرايلز نہ ہونے پر ناراضگی ظاہر کی تھی لیکن اس زمرے کی باقی باکسرز نکہت کی حمایت میں نہیں آئی تھیں اور نکہت اکیلی فیڈریشن سے لوہا لے رہی تھیں۔

رنگ میں بھلے ہی میری کوم نے اپنے تجربے اور بہترین کھیل کے دم پر نکہت کو شکست دی لیکن اس جنگ میں نکہت نے بتا دیا کہ وہ لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گي۔

اس دوران میری کوم اور بی ایف آئی کا رویہ بھی عجیب ہی رہا، جب نکہت نے ٹرايلز کی مانگ کی تھی تب زیادہ تر وقت میری کوم نے خاموشی اختیار رکھی تھی، ایک دو مرتبہ انہوں نے کچھ کہا بھی لیکن ایسا کچھ بولا جو انہیں ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر زیب نہیں دیتا۔
میری کوم نے ایک انگریزی نیوز چینل پر صاف طور پر یہ کہا تھا کہ 'نکہت کون ہے، میں نے عالمی چیمپیئن شپ میں آٹھ تمغے جیتے ہیں، نکہت نے کیا جیتا ہے؟

نکہت کے ساتھ مقابلے کے بعد میری کوم بغیر ہاتھ ملائے ہی رنگ سے باہر چلی گئی تھیں، میری کوم ایک سینیئر باکسر ہیں اور برسوں سے نکہت جیسی کئی باکسرز کے لیے آئیڈیل رہی ہیں اور ایسے میں انہیں بڑا پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نکہت سے ہاتھ ملانا چاہیے تھا، لیکن مقابلے کے بعد انہوں نے کہا کہ 'میں اس سے (نکہت) سے ہاتھ کیوں ملاؤں؟، اسے احترام حاصل کرنے کے لیے دوسروں کا احترام کرنا چاہیے، اسے خود کو رنگ میں ثابت کرنا چاہئے تھا نہ کہ رنگ کے باہر۔

میری کوم کے اس بیان سے ثابت ہوتا کہ وہ رنگ کے باہر کسی بھی کھلاڑی کی حق کی لڑائی کو جائز نہیں مانتیں، ابھرتی ہوئی باکسرز کی کامیابیوں کا اس طرح کے انکار دینا میری کوم جیسی بڑی کھلاڑی کو زیب نہیں دیتا۔
میری کوم راجیہ سبھا رکن بھی ہیں لیکن جہاں حق کی بات آتی ہے تو یہ افسانوی کھلاڑی اپنے منہ پر انگلی رکھ کر اس طرح چپ ہو جاتی ہیں گویا ان کے منہ میں زبان ہی نہیں ہو۔

حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں ان کے آبائی وطن سمیت پورے شمال مشرقی بھارت میں بھی کئی طرح کے احتجاج ہوئے۔

اس سنگین مسئلے پر راجیہ سبھا رکن میری کوم نے اس طرح کا عجیب بیان دیا جو ان کی بے حسی کو صاف کرتا ہے، میری کوم نے کہا تھا کہ 'میں سی اے اے کی حمایت کرتی ہوں کیونکہ اگر میں مخالفت کروں گی تو میری کوئی سننے والا نہیں ہے، یہاں میری کوم شاید ایروم شرمیلا کو بھول گئی تھیں، جنہوں نے مسلح افواج ایکٹ کے خلاف اکیلے طویل جنگ لڑی تھی.

نکہت زرین بے شک مقابلہ ہار گئی لیکن میری کوم کی خاموشی اور نکہت کی جرات نے اپنے اور دوسروں کے لیے لڑائی لڑنے میں کیا فرق ہوتا ہے، وہ صاف بتا دیا ہے۔

Intro:Body:

SportsPosted at: Dec 28 2019 6:27PM



میری کوم کی نکہت پر فتح کے بعد ہوا ہنگامہ



نئی دہلی، 28 دسمبر (یو این آئی ) چھ بار کی عالمی چمپئن ایم سی میری کوم نے زیادہ انتظار ٹرائيل میں نکہت زرین کو ہفتہ کو یہاں اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم میں 9-1 کے بڑے فرق سے ہرا دیا اور فروری میں چین میں ہونے والے باکسنگ کے پہلے اولمپک کوالیفائنگ کا ٹکٹ حاصل کر لیا۔اولمپک کوالیفائنگ کے لئے خواتین کے پانچ وزن زمروں کے ٹرائیلز ہوئے جس میں تمام نگاہیں 51 کلوگرام کلاس میں منی پور کی میری کوم اور تلنگانہ کی نکہت کے درمیان مقابلہ پر لگی ہوئی تھی۔ اس ٹرائيل کو کوور کرنے کے لئے بڑی تعداد میں میڈیا موجود تھا۔ ان کے ساتھ ہی نکہت کی ریاست تلنگانہ کے کئی افسران اور ان کے والد جمیل احمد موجود تھے۔ مقابلہ ہنگامہ خیز رہا۔ مقابلے کے 10 ججوں نے 9-1 سے میری کوم کے حق میں فیصلہ دیا۔مقابلہ ختم ہونے کے بعد میری کوم نے نکہت سے ہاتھ نہیں ملایا اور ناراض رنگ سے باہر نکل گئیں۔ دوسری طرف اپنی ہار سے نکہت رو پڑیں اور ان کے والد جمیل احمد رنگ سے باہر نکلتی میری کوم پر برس پڑے۔ ماحول اچانک گرم ہو گیا اور ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ ہندستانی باکسنگ ایسوسی ایشن کے صدر اجے سنگھ نے سامنے آکر بیچ بچاؤ کیا اور معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔

تلنگانہ باکسنگ یونین کے سیکرٹری اے پی ریڈی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وہ اس مقابلے کی ریکارڈنگ آيبا کو دیکھنے کے لئے کہیں گے جبکہ مقابلے کے بعد اجے سنگھ نے کہاکہ ٹرائيل مکمل طور پر منصفانہ تھے اور اس کے لیے 10 ججوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ میری کوم نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ نکہت ان کا احترام نہیں کرنا جانتی ہیں، اس لئے وہ ان سے مصافحہ پسند نہیں کریں گی۔ میری کوم نے ساتھ ہی کہا کہ انہیں خود کو آخر کتنی بار ثابت کرنا پڑے گا۔ٹرائل کے دیگر وزن زمروں میں عالمی چمپئن شپ کی دو بار کی سلور فاتح ریلوے کی سونیا لاتھر کو 57 کلوگرام کلاس میں ہریانہ کی ساکشی چودھری نے 9-1 سے شکست دی۔ ساکشی کے پنچوں کے سامنے سونیا ٹک نہیں سکیں۔ 60 کلوگرام میں سابق عالمی چمپئن آل انڈیا پولیس کی ایل سریتا دیوی کو قومی چمپئن پنجاب کی سمرنجيت کور سے 2-8 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔69 کلوگرام کلاس میں آسام کی لولينا بورگوهین نے راجستھان کی للتا کو 10-0 سے اور 75 کلوگرام میں ہریانہ کی پوجا نے اپنے ہی ریاست کی نپور کو 10-0 سے شکست دی۔

پانچ وزن زمروں کے ٹرائیلز میں تیسرامقابلہ میری کوم اور نکہت کا تھا۔ دونوں باکسر اس سے پہلے تک اپنے پریکٹس میں لگی ہوئی تھیں۔ دونوں کے رنگ میں اترتے ہی کیمروں کے فلیش چمکنے لگے اور انڈور ہال میں شور ہونے لگا۔ آخر طویل عرصے بعد دونوں باکسر کے درمیان مقابلہ ہو رہا تھا۔ٹرائل کے پہلے راؤنڈ میں کل میری کوم نے قومی چمپئن شپ کی چاندی کا تمغہ فاتح ریتو گریوال کو یک طرفہ انداز میں 10-0 سے ہرایا تھا جبکہ نکہت نے قومی چمپئن شپ کی طلائی فاتح جیوتی گلیا کو 10-0 سے شکست دی تھی۔ میری کوم نے اس سال عالمی چمپئن شپ سے پہلے یہ کہتے ہوئے ٹرائیلز دینے سے انکار کر دیا تھا کہ منتخب ہونے کے لئے ان کی کارکردگی ہی کافی ہے۔میری کوم نے عالمی چمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ نکہت عالمی چمپئن شپ میں حصہ نہیں لے پائی تھیں کیونکہ ان کے وزن کی کلاس میں میری کوم اتری تھیں۔ میری کوم نے حال ہی میں دہلی میں بگ باؤٹ باکسنگ لیگ کے دوران پیٹھ میں درد کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو ہٹا لیا تھا جس سے ان کا نکہت کے ساتھ میچ ہی نہیں ہو پایا تھا۔اس مقابلے کو کوور کرنے کے لئے بڑی تعداد میں میڈیا موجود تھا۔ یہ پہلی بار ہوا جب باکسنگ کے ایسے ٹرائیلز کو کوورکرنے کے لئے میڈیا موجود تھا۔ فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ کے ساتھ سرکاری سپروائزر بھی موجود تھے۔ تلنگانہ باکسنگ یونین کے اے پی ریڈی اور اور نکہت کے والد جمیل احمد نزدیکی نظروں سے اس مقابلے کو دیکھ رہے تھے۔

مقابلہ کافی سخت رہا اور میری کوم نے اپنے وسیع تجربے کا استعمال کرتے ہوئے نکہت کو فاصلے پر رکھنے کی کوشش کی۔ مقابلے کے بیچ بیچ میں دونوں باکسر ایک دوسرے کو پکڑ کر سستانے بھی لگتی تھیں۔ مقابلہ آخر تک دلچسپ بنا رہا اور نکہت کے حامیوں کو امید تھی کہ نکہت نے مقابلہ جیت لیا ہے لیکن جیسے ہی میری کوم کو 9-1 کے فرق سے فاتح قرار دیا گیا، نکہت کے والد جمیل کے ساتھ ساتھ ریڈی اپنی جگہ کھڑے ہو کر مخالفت کرنے لگے۔میری کوم نے رنگ میں نکہت کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا اور ناراض رنگ سے باہر نکلیں۔ میری کوم جب اپنے مقام کی طرف جا رہی تھیں تب نکہت کے والد ان پر چلانے لگے۔ ریڈی نے بھی احتجاج کیا جبکہ معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر فیڈریشن کے صدر اجے سنگھ نے ریڈی اور نکہت کے والد کو سمجھانے کی کوشش کی ۔اس ہنگامے کے درمیان دوسرے مقابلے چلتے رہے لیکن سب کا دھیان صرف اس تنازعہ پر لگا ہوا تھانکہت نے خود اپنے والد اور ریڈی کو پر سکون کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کی آنکھوں سے چھلکے آنسو صاف دکھائی دے رہے تھے۔ٹرائیلز کے پانچ فاتح باکسر ابھی فروری میں چین میں ہونے والے پہلے اولمپک کوالیفائر میں ہندوستان کی طرف سے چیلنج پیش کریں گی اور اولمپک کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔

یو این آئی ۔ این اے


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.