وزارت کھیل نے جمعہ کو ساکشی ملک اور ویٹ لفٹر میرابائی چانو کو ارجن ایوارڈ نہیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان دونوں کھلاڑیوں کو پہلے ہی ملک کے اعلیٰ ترین ایوارڈ کھیل رتن سے نوازا گیا ہے، ساکشی کو 2016میں ریو اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے اور میرابائی کو 2018 میں عالمی چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل کے لیے کھیل رتن ایوارڈ دیا گیا تھا۔
اس پر ای ٹی وی بھارت نے خاتون پہلوان ساکشی ملک کا رد عمل اور کچھ سوالات کیے۔
ساکشی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ وہ اس سے ناراض ہیں اور حکومت ان کے کارناموں کو نظر انداز کررہی ہے۔
ساکشی نے کہا کہ ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ تمام ایوارڈ اپنے نام کرے، مجھے کھیل رتن مل گیا تو مجھے ارجن ایوارڈ کیوں نہیں ملے گا۔کھلاڑی محنت کس لیے کرتے ہیں، ارجن ایوارڈ بھی کھیل کا بہت ممتازایوارڈ ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ وہ پانے کے لیے مجھے کیا کرنا پڑے گا۔ میرا بھی خواب رہا کہ میرے نام کے آگے ارجن ایوارڈ ویجیتا لگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی کہ ایوارڈ مل جانے پر چھوٹا ایوارڈ نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا جنہیں یہ دونوں ایوارڈ ملے ہیں، ان سے ارجن ایوارڈ واپس لینا چاہیے؟ ہر ایوارڈ کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔
29 ناموں کی فہرست میں سے میرابائی اور ساکشی ملک کا نام ہٹائے جانے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے ، اس پر خاتون پہلوان نے کہا کہ مجھے یہ تو یہ وجہ بتائی گئی ہے کہ جسے کھیل رتن مل گیا ہے انہیں ارجن ایوارڈ نہیں دیا جائے گا، جو کہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کیوں کہ کھیل رتن سے بڑا کوئی ایوارڈ نہیں ہے، تو کیا مجھے کوئی اور ایوارڈ کے بارے میں سوچنا چھوڑ دینا چاہیے؟
کیا آپ کو پتہ تھا کہ بڑے ایوارڈ کے بعد چھوٹے ایوارڈ نہیں دیئے جاتے اس پر ساکشی نے کہا کہ نہیں، حکومت کی جانب سے ایسا کوئی قانون نہیں ہے، صرف یہ افواہ تھی کہ میرے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے اور آخر کار یہی وجہ بتائی گئی۔
خاتون پہلوان ساکشی ملک نے سنہ 2016 میں ریو اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے کے علاوہ 2014 گلاسگو کامن ویلتھ گیمز میں سلور تمغہ، 2018 میں گولڈ کوسٹ کامن ویلتھ گیمز میں کانسے کا تمغہ بھی جیتا تھا۔
اس کے علاوہ ویٹ لفٹر میرا بائی چانو نے 2014 میں گلاسگو کامن ویلتھ گیمز چاندی کا تمغہ اور گولڈ کوسٹ کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔