کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتا، ایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو۔
17 برس کی عائشہ نے تھائی لینڈ میں 'ایشیئن کانٹینینٹل روپ سکپینگ ' ٹورنا منٹ میں بھارت کے لیے دو سونے اور ایک چاندی کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔
عائشہ دہلی کے پسماندہ علاقے نیو مصطفی آباد علاقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ یمنا وہار کے سرودے کنیا ودیالیہ اسکول میں 11 ویں کلاس کی طالبہ ہیں۔ ان کی کامیابی سے اسکول سمیت پورے علاقے میں جشن کا ماحول ہے اور سبھی انہیں مزید کامیابی کی دعائیں دے رہے ہیں۔
عائشہ کا کہنا ہے کہ ان کے اہل خانہ کی جانب سے انہیں پورا تعاون حاصل رہا، پڑھائی اور کھیل کے تعلق سے ان پر کبھی کسی طرح کا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا بلکہ گھر والے ہرممکن ان کی مدد کی۔
عائشہ کا کہنا ہے کہ ایشیئن کانٹینینٹل سکپینگ ٹورنا منٹ حصے لینے کے لیے تھائی لینڈ کے لیے ان کے والد کو قرض لینا پڑھا تھا۔ بیٹی کی جیت پر وہ بہت خوش ہیں اور آگے بھی بیٹی کی مدد جاری رکھنے کا عزم کیا۔
عائشہ کی ماں کہتی ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے فن کو نکھار نے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی تاکہ بیٹی مزید تمغے جیتے۔
عائشہ اپنی فیلڈ میں بہتر سے بہتر کرنا چاہتی ہیں تاہم حکومت کی مدد کے بغیر اچھی تربیت ممکن نہیں ہے۔
تقریبا 25 برس قبل علی گڑھ سے دہلی میں سکونت اختیار کرنے والے عائشہ کے خاندان میں کسی لڑکی کامیابی پر اس طرح کا جش کا ماحول پہلی بار ہے۔ عائشہ کی جیت مسلم معاشرے کی لڑکیوں کے لیے حوصلہ افزا پیغام ہے جس سے ان میں بہتر کرنے کی ہمت پیدا ہوگی۔