ETV Bharat / sports

عائشہ نے باپ کا قرض تمغوں سے ادا کیا - عائشہ نے دو طلائی اور ایک نقرئی تمغہ جیتا

'روپ سکپنگ' کے بین الاقوامی مقابلے میں بھارت کا نام روشن کرنے والی عائشہ نے دو طلائی اور ایک نقرئی تمغہ جیتا ہے۔ پیش ہے ای ٹی وی بھارت سے ان کی خصوصی بات چیت۔

عائشہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ
author img

By

Published : Jul 29, 2019, 3:01 PM IST

کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتا، ایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو۔

بھارت کا نام روشن کرنے والی عائشہ نے دو طلائی اور ایک نقرئی تمغہ جیتا ہے

17 برس کی عائشہ نے تھائی لینڈ میں 'ایشیئن کانٹینینٹل روپ سکپینگ ' ٹورنا منٹ میں بھارت کے لیے دو سونے اور ایک چاندی کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔

عائشہ دہلی کے پسماندہ علاقے نیو مصطفی آباد علاقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ یمنا وہار کے سرودے کنیا ودیالیہ اسکول میں 11 ویں کلاس کی طالبہ ہیں۔ ان کی کامیابی سے اسکول سمیت پورے علاقے میں جشن کا ماحول ہے اور سبھی انہیں مزید کامیابی کی دعائیں دے رہے ہیں۔

عائشہ کا کہنا ہے کہ ان کے اہل خانہ کی جانب سے انہیں پورا تعاون حاصل رہا، پڑھائی اور کھیل کے تعلق سے ان پر کبھی کسی طرح کا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا بلکہ گھر والے ہرممکن ان کی مدد کی۔
عائشہ کا کہنا ہے کہ ایشیئن کانٹینینٹل سکپینگ ٹورنا منٹ حصے لینے کے لیے تھائی لینڈ کے لیے ان کے والد کو قرض لینا پڑھا تھا۔ بیٹی کی جیت پر وہ بہت خوش ہیں اور آگے بھی بیٹی کی مدد جاری رکھنے کا عزم کیا۔

عائشہ کی ماں کہتی ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے فن کو نکھار نے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی تاکہ بیٹی مزید تمغے جیتے۔
عائشہ اپنی فیلڈ میں بہتر سے بہتر کرنا چاہتی ہیں تاہم حکومت کی مدد کے بغیر اچھی تربیت ممکن نہیں ہے۔

تقریبا 25 برس قبل علی گڑھ سے دہلی میں سکونت اختیار کرنے والے عائشہ کے خاندان میں کسی لڑکی کامیابی پر اس طرح کا جش کا ماحول پہلی بار ہے۔ عائشہ کی جیت مسلم معاشرے کی لڑکیوں کے لیے حوصلہ افزا پیغام ہے جس سے ان میں بہتر کرنے کی ہمت پیدا ہوگی۔

کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتا، ایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو۔

بھارت کا نام روشن کرنے والی عائشہ نے دو طلائی اور ایک نقرئی تمغہ جیتا ہے

17 برس کی عائشہ نے تھائی لینڈ میں 'ایشیئن کانٹینینٹل روپ سکپینگ ' ٹورنا منٹ میں بھارت کے لیے دو سونے اور ایک چاندی کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔

عائشہ دہلی کے پسماندہ علاقے نیو مصطفی آباد علاقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ یمنا وہار کے سرودے کنیا ودیالیہ اسکول میں 11 ویں کلاس کی طالبہ ہیں۔ ان کی کامیابی سے اسکول سمیت پورے علاقے میں جشن کا ماحول ہے اور سبھی انہیں مزید کامیابی کی دعائیں دے رہے ہیں۔

عائشہ کا کہنا ہے کہ ان کے اہل خانہ کی جانب سے انہیں پورا تعاون حاصل رہا، پڑھائی اور کھیل کے تعلق سے ان پر کبھی کسی طرح کا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا بلکہ گھر والے ہرممکن ان کی مدد کی۔
عائشہ کا کہنا ہے کہ ایشیئن کانٹینینٹل سکپینگ ٹورنا منٹ حصے لینے کے لیے تھائی لینڈ کے لیے ان کے والد کو قرض لینا پڑھا تھا۔ بیٹی کی جیت پر وہ بہت خوش ہیں اور آگے بھی بیٹی کی مدد جاری رکھنے کا عزم کیا۔

عائشہ کی ماں کہتی ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے فن کو نکھار نے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی تاکہ بیٹی مزید تمغے جیتے۔
عائشہ اپنی فیلڈ میں بہتر سے بہتر کرنا چاہتی ہیں تاہم حکومت کی مدد کے بغیر اچھی تربیت ممکن نہیں ہے۔

تقریبا 25 برس قبل علی گڑھ سے دہلی میں سکونت اختیار کرنے والے عائشہ کے خاندان میں کسی لڑکی کامیابی پر اس طرح کا جش کا ماحول پہلی بار ہے۔ عائشہ کی جیت مسلم معاشرے کی لڑکیوں کے لیے حوصلہ افزا پیغام ہے جس سے ان میں بہتر کرنے کی ہمت پیدا ہوگی۔

Intro:17 سالہ عائشہ ملک کے لئے سونے کا تمغہ جیتنا چاہتی ہیں

وائس اوور

نئی دہلی کی چمک دمک سے دور کچھ کیلو میٹر کے فاصلہ پر نیو مصطفی آباد کے نام سے مسلم اکثریتی کالونی ہے۔ بے ہنگم عمارتوں سے گھری کالونی کی گلیوں اور راستوں سے اس کی پسماندگی اور بنیادی ضروریات سے محرومی صاف جھلکتی ہے، کسے اندازہ تھا کہ انہیں گلیوں میں کھیلتے کودتے 17 سالہ عائشہ اسکپنگ روپ (رسی سے کودنے کا کھیل) کے بین الاقوامی مقابلہ میں نہ صرف پہنچے گی بلکہ شاندار جیت حاصل کر کے 2 سونے اور ایک چاندی کا تمغہ وطن لے کر آئے گی۔

عائشہ کی بائٹ

عائشہ کے گھر میں رشتہ داروں کا تانتا لگا ہو ہے، پاس پڑوس کے لوگ اسے پیار اور دعا دیر ہے ہیں، عائشہ بھی خوش ہے، مسکرا رہی ہے، والدین بھی نہار نہار کر اپنی بیٹی کو دیکھ رہے ہیں ، انہیں اپنی بیٹی کی صلاحیت کا اندازہ ہونے لگا ہے، بیٹی عائشہ کے پیروں میں جادوئی رفتار دیکھ کر ان کی خوشی دوگنی ہو جاتی ہے۔

عائشہ کی ماں اور باپ کی بائٹ

عائشہ کی ماں ریحانہ کہتی ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے کھیل کے شوق کو پورا کرنے کے لئے اپنے شوہر سے بھی لڑ لیتی ہیں

ماں کی بائٹ

تقریبا 25 سال پہلے علی گڑھ سے آکر دہلی بسنے والے عائشہ کے خاندان میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا جب کسی لڑکی کی کامیابی پر جشن کا ماحول ہو۔ خاندان میں لڑکیوں کے کھیل کود کے لئے وسعت ذہنی بھی نہیں تھی، لیکن عائشہ کی جیت نے تصویر بدل دی ہے۔

باپ کی بائٹ

عائشہ کے خواب بڑے ہو رہے ہیں، ایک سرکاری اسکول میں پڑھنے والی عائشہ ملک کے لئے سونے کا تمغہ جیتنا چاہتی ہیں، جس کے لئے وہ حکومت سے ٹریننگ کی مدد چاہتی ہیں ۔

کچھ اہم جانکاریاں

30 سیکنڈ میں 95 بار جمپ

یمنا وہار کے سرودے کنیا ودیالیہ میں 11 ویں کلاس میں پڑھتی ہے

4 سال سے ایک فیڈریشن کے زیراہتمام ٹریننگ لے رہی ہے

ایشین کانٹینینٹل روپ جمپنگ انٹرنیشنل چمپین شپ تھائی لینڈ میں حصہ لیا تھا

تھائی لینڈ کے کھیل میں حصہ لینے کے لئے عائشہ کے والد کو قرض لینا پڑا






Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.