ملک میں ہر برس اگست29 کو قومی یوم کھیل منایا جاتا ہے کیوں کہ اس دن سنہ 1905 کو ملک کے عظیم ہاکی کھلاڑی دھیان چند کی پیدائش ہوئی تھی۔
ملک کے اس مایہ ناز کھلاڑی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر برس 29 اگست کو یوم کھیل منایا جاتا ہے، آئیے جانتے ہیں دھیان چند کے تعلق سے چند دلچسپ باتیں۔
بھارت کے مایہ ناز ہاکی کھلاڑی میجر دھیان چند کی پیدائش 29 اگست 1905 کو الہ آباد میں ایک راجپوت خاندان میں ہوئی تھی۔
دھیان چند کھیل کی تاریخ میں سب سے عظیم ہاکی کھلاڑیوں میں شمار کئے جاتے ہیں اسی لیے ان کے یوم پیدائش کو قومی یوم کھیل کے طور پر منایا جاتا ہے اور ہر برس ان کے یوم پیدائش پر کھیل کے شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہر کرنے اور ملک کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں کو راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ، ارجن ایوارڈ اور دروناچاریہ ایوارڈ صدر جمہوریہ کے ہاتھوں دیا جاتا ہے۔
آزادی سے قبل 16 برس کی عمر میں دھیان چند اس دور کی برطانوی فوج میں شامل ہوئے تھے۔
بعد ازاں دھیان چند کو بھارت فوج کی ہاکی ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا جو نیوزی لینڈ دورے پر گئی تھی، بھارتی ٹیم نے اس دورے پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 18 میچوں میں جیت درج کی تھی جبکہ 2 میچ ڈرا ہوئے اور ایک میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
نیوزی لینڈ دورے سے واپسی کے بعد سنہ 1927 میں دھيان چند کو ترقی دے کر لانس نائیک کا عہدہ تفویض کیا گیا تھا اور اسی عہدے پر رہتے ہوئے میجر دھیان چند سنہ 1956 میں ریٹائر ہوئے، دھیان چند سنہ 1922 سے سنہ 1956 تک فوج سے منسلک رہے۔
میجر دھیان چند کو سنہ 1928 کے موسم گرما اولمپک میں بھارتی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا اور ان کی نمائندگی میں بھارت نے اس اولمپک میں ہاکی کا طلائی تمغہ جیتا تھا، دھیان چند نے فائنل میچ میں دو گولز کیے تھے۔
انہوں نے سنہ 1936 کے اولمپکس فائنل میں بھی بھارتی ہاکی ٹیم کی قیادت کی تھی حالاںکہ انہیں 1936 کے اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے ان کی ریجمنٹ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، اگرچہ بعد میں انہوں نے منظوری دے دی۔
دھیان چند نے مسلسل تین اولمپک گیمز میں بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی تھی اور تینوں مرتبہ ملک کو طلائی تمغہ دلایا تھا۔
دوسری جنگ عظیم سے قبل دھیان چند نے سنہ 1928 میں ایمسٹرڈم، سنہ 1932 میں لاس اینجلس اور سنہ 1936 میں برلن اولمپک گیمز میں لگاتار تین ایڈیشن میں ہاکی کا طلائی تمغہ جتایا تھا۔
حالاںکہ انہیں ہاکی میں کچھ خاص دلچسپی نہیں تھی لیکن ان کے ایجمینٹ کے ایک صوبیدار نے انہیں ہاکی کھیلنے کی حوصلہ افزائی کی تھی اور انہوں نے ہاکی میں اتنی مہارت حاصل کی کہ انہیں اولمپک گیمز میں بھارتی ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔
ایک میچ کے دوران انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا تھا اور پورے میچ میں گیند زیادہ تر وقت ان کی ہاکی اسٹک سے چپکی ہوئی دیکھی گئی جس کی وجہ سے حریف ٹیم نے الزام عائد کیا کہ دھیان چند کی ہاکی اسٹک میں مقناطیس لگا ہوا ہے جس کے بعد ان کی ہاکی اسٹک توڑ کر دیکھی گئی لیکن اسٹک سے کوئی بھی مقناطیس یا اس جیسی دوسری چیز نہیں ملی۔
دھیان چند نے دوسری اسٹک سے بھی شاندار کھیل پیش کیا اور اس وجہ سے انہیں ہاکی کا جادوگر کا لقب دیا گیا۔
سنہ 1936 کے برلن اولمپک میں دھیان چند نے مطلق العنان حکمراں اڈولف ہٹلر کو سیلیوٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
سنہ 1956 میں میجر دھیان چند کو پدم بھوشن اعزاز سے نوازا گیا، اور ان کے یوم پیدائش پر صدر جمہوریہ کے ہاتھوں مختلف کھلاڑیوں کو اعزاز دیا جاتا ہے جن میں راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ، دھیان چند ایوارڈ، ارجن ایوارڈ اور درونا چاریہ ایوارڈ شامل ہے۔